فقیر: ابوالخلیل خان محمد عفی عنہ
از خانقاہ سراجیہ
۲۳؍رجب ۱۴۰۲ھ، مطابق ۱۷؍مئی ۱۹۸۲ء
حضرت مولاناسمیع الحق مدظلہ کے نام حضرت قبلہؒ کے والا نامہ میں وکلاء کی طرف سے جس اپیل یا عرضداشت کا ذکر ہے۔ وہ روزنامہ جنگ میں ۲۳؍مارچ ۱۹۸۲ء کو شائع ہوئی جو یہ ہے:
عرضداشت بخدمت جناب صدر مملکت وچیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر پاکستان
جناب عالی! براہ کرم مذکورہ ذیل معروضات پر ہمدردانہ غور فرما کر مناسب حکم صادر فرمائیں۔ امت مسلمہ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قادیانی ولاہوری مرزائی دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ اس بناء پر مرزائی نہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی مسلمان کے شعائر اختیا کر سکتے ہیں۔ مسلمانان پاکستان کی عظیم قربانی کے باعث ستمبر ۱۹۷۴ء میں ترمیم نمبر۲ کے ذریعہ مرکزی اسمبلی نے قادیانیوں (ہر دو گروپ) کو آئینی وقانونی طور پر غیرمسلم قرار دے دیا گیا تھا۔
نہیں معلوم قادیانیوں کے متعلق کوئی نہ کوئی ایسی صورت کیوں پیدا ہو جاتی ہے کہ اس سے عامتہ المسلمین شک وشبہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب آئینی عبوری حکم جاری کیاگیا تو اس میں آئین ۱۹۷۳ء کی دفعہ نمبر۱۰۶ جس میں قادیانی، لاہوری مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیتوں میں شمار کیاگیا تھا، حذف تھی۔
ممتاز علماء کرام نے جب یہ امر جناب کی خدمت میں پیش کیا تو جناب والا کی ذاتی توجہ سے اس کمی کو پورا کیا گیا اور عبوری آئین میں دفعہ نمبر۱۰۶ کا مفہوم پہلے سے بھی اچھی صورت میں داخل کر لیا گیا۔
جناب والا! عامتہ المسلمین کے خلاف دوسری تخریبی قانون سازی آرڈیننس نمبر۲۷ مجریہ جولائی ۱۹۸۱ء کے ذریعہ کی گئی۔ ان وفاقی قوانین (اعادہ واستقرار) کی دفعہ نمبر۲ میں واضح طور پر لکھاگیا ہے کہ شیڈول اوّل میں مندرجہ تمام قوانین کلی طور پر ختم وکالعدم کر دئیے گئے ہیں۔ اسی طرح ’’شیڈول اوّل‘‘ عنوان کے تحت ’’منسوخ شدہ قوانین‘‘ کے الفاظ درج ہیں۔
اسی شیڈول میں سیریل نمبر۲۷۲ پر آئینی ترمیم نمبر۲ مجریہ ستمبر ۱۹۷۴ء کا منسوخ ہونا درج ہے اور سیریل نمبر۳۱۳ (آرڈیننس) عوامی نمائندگی کا ترمیمی آرڈیننس (۷)مجریہ ستمبر ۱۹۷۹ء کا منسوخ کیا جانا درج ہے۔ جس کی بناء پر قادیانی (ہر دو گروپ) صرف غیر مسلم اقلیتی نشستوں پر انتخاب میں حصہ لے سکتے تھے اور ان کے ووٹر بھی صرف قادیانی ہی ہوسکتے تھے۔ وفاقی قوانین (اعادہ واستقرار) کے اجراء کے بعد قادیانی ہر دو گروپ ۱۹۷۳ء کا آئین بحال ہونے کے بعد غیرمسلم اقلیت نہ رہیں گے اور آج عبوری آئین کی موجودگی میں قادیانی ہر دو گروپ پر غیرمسلم سیٹوں اور غیرمسلم ووٹروں کے ذریعہ انتخاب لڑنے کی پابندی ختم ہے۔
مؤدبانہ گذارش ہے کہ اس نئے آرڈیننس نے عامتہ المسلمین سے ان تمام جانوں کا صلہ چھین لیا۔ جو انہوں نے ختم نبوت کی حفاظت کے لئے قربان کیں۔ ان شہیدوں کا خون رائیگاں گیا جو انہوں نے رسول اکرمﷺ کے نام پر پیش کیا۔ پرزور اور پرسوز گذارش ہے کہ اس نئے آرڈیننس کے