Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

65 - 251
	بعد از سلام مسنون کے مطالعہ فرماویں کہ کل یہاں سے ایک رجسٹری بھجوانے کے بعد آپ کی رجسٹری موصول ہوئی۔ آپ کی اس کرم فرمائی کا بہت بہت شکریہ کہ اس حقیر کو اپنی اس شفقت وعنایت کے قابل سمجھا۔ جزاک اﷲ تعالیٰ عنا خیر الجزائ!
	قادیانیت کے سلسلہ میں آئینی ترمیم کی بحالی کے متعلق آپ حضرات کی مساعی کا بھی بہت بہت شکریہ۔ جزاکم اﷲ تعالیٰ عنا خیر الجزائ!
	اﷲتعالیٰ آپ حضرات کی مساعی کو قبول فرماوے اور اس دور کے فتن سے دین حقۂ اسلام کی حفاظت وصیانت کی مزید برآن توفیق رفیق گردانے۔ آمین!
	تحریک تحفظ ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں تو آپ براہ راست شریک رہے ہیں۔ ’’ملت اسلامیہ کے مؤقف‘‘ کی تیاری میں آپ کا بہت ساحصہ ہے۔ اس لئے آپ پر اس مؤقف کی حفاظت کی ذمہ داری بھی آپ کا اپنا فرض ہے۔ اﷲتعالیٰ آپ کو اس فریضہ کی ادائیگی کی کما حقہ توفیق نصیب فرماوے۔ آمین!

	گذارش ہے کہ پنجاب ہائیکورٹ بار کے وکلاء کی جو عرض داشت صدر صاحب کی خدمت میں پیش کی گئی تھی اس میں دو ترمیموں کی منسوخی کی نشان دہی کی گئی تھی۔ صدر صاحب نے ایک ترمیم کی منسوخی کو بحال کیا ہے اور دوسری ترمیم کی منسوخی کو اسی طرح باقی رہنے دیا ہے۔ وہ عرض داشت ارسال خدمت ہے۔ خط کشیدہ ترمیم کی منسوخی بدستورباقی ہے۔ اس طرح یہ آدھا کام باقی ہے۔ اس کی تکمیل کے لئے مسلسل محنت اور جدوجہد کی ضرورت لازمی ہے۔ اس پہلے کام کی تکمیل کے لئے سوچ وبچار اور غور وفکر جاری تھا کہ ایک اور افتاد میں مبتلا کر دئیے گئے ہیں اور وہ ہے بیان حلفی ہے جو کہ حج فارموں، پاسپورٹ فارموں، شناختی کارڈ فارموں میں درج ہے اور یہ درخواست گذار مسلمان کو اس پر دستخط کرنے لازمی ہیں۔ اس بیان حلفی کے تیسرے پیرے کو حذف کر دیا گیا ہے۔ پہلے بھی ووٹوں کے اندراج کے وقت یہ بیان حلفی تبدیل کر دیا تھا۔ اﷲتعالیٰ کروڑھا رحمتیں نازل فرماوے۔ حضرت مفتی محمودؒ کی قبر پر ان کی مداخلت سے یہ مسئلہ حل ہوا تھا اور حکومت کو کروڑھا روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور کروڑوں فارم طبع شدہ کو ضائع کرنا پڑا اور نئے فارم صحیح بیان حلفی پر چھپوانے پڑے تھے۔ اسی کے متعلق صدر صاحب کی خدمت میں فقیر نے عریضہ ارسال کیا۔ جس کی ایک کاپی آپ کی خدمت میں پیش کی ہے۔
	جب سے مارشل لاء نافذ ہوا ہے اور صدر ضیاء الحق صاحب نے مسند اقتدار کو زینت بخشی ہے۔ قادیانیوں کی حفاظت، سرپرستی اور ان کی نمائندگی کے فریضہ کی ادائیگی کو اپنا فرض سمجھ رکھا ہے۔ صدر کی اس روش نے خود ان کے متعلق شک وشبہات کو تقویت پہنچا رہی ہے۔
	کیا آئین اسلام کے نفاذ کے سلسلہ میں قادیانیت کا تحفظ ضروری ہے اور لادین عناصر کے تعاون کے بغیر یہ کام سرانجام نہیں دیا جاسکتا۔ اس معمہ کو سمجھنے کے لئے عامۃ المسلمین کے اذھان قاصر ہیں۔
	امور مملکت خویش خسروان بدانہ واجب الاحترام حضرت مولانا مدظلہ العالی کی خدمت سلام مسنون اور درخواست دعا۔
					         والسلام!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter