Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

63 - 251
کے قابل ہے۔ اس پرچہ کا اجراء آپ کے عہد مبارک میں ہوا۔ جب تک یہ پرچہ جاری رہے گا۔ حضرت قبلہؒ کی یادوں کی خوشبو چہار سو پھیلتی رہے گی۔ اشاعت اوّل میں دیگر حضرات کے علاوہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کا پیغام بھی شائع ہوا۔
	قارئین! ۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کو چناب نگر (ربوہ) اسٹیشن پر قادیانی درندوں نے مسلمان طلباء پر قاتلانہ حملہ کیا۔ جس کے رد عمل میں تحریک چلی جو قادیانیوں کے غیرمسلم قرار دئیے جانے پر منتج ہوئی۔ اس حوالہ سے ہفت روزہ ختم نبوت کے اجراء کے لئے ۲۹؍مئی۱۹۸۲ء کی تاریخ طے کی گئی۔ اسی موقعہ پر چناب نگر جمعہ کا اہتمام کیاگیا۔ اس میں امام اہل سنت مولانا قاضی مظہر حسینؒ (چکوال) کو دعوت دی گئی کہ وہ جمعہ پر ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کا ربوہ میں افتتاح فرمائیں۔ یہ اس لئے کیاگیا کہ مولانا قاضی مظہر حسینؒ کے والد گرامی قاضی کرم الدینؒ، دبیر مرزاقادیانی کے خلاف عدالتوں میں برسرپیکار رہے۔ اس کی یاد اور اس نسبت کی برکت کے حصول کے لئے قبلہ قاضی مظہر حسینؒ کو دعوت دی گئی کہ وہ ہفت روزہ ختم نبوت کا چناب نگر سے افتتاح کریں۔ ختم نبوت کے نام پر پرچہ کا ڈیکلریشن حضرت مولانا جالندھریؒ کے عہد امارت سے اس پر باقاعدہ محنت شروع ہوئی۔ قدرت نے یہ سعادت حضرت قبلہؒ کے عہد امارت کے مقدر میں لکھی تھی کہ ختم نبوت کے نام پر پرچہ کا ڈیکلریشن آپ کے عہد میں ملا۔
۴۰…ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کا آغاز
	۷؍ستمبر ۱۹۸۱ء کو سیرت کانفرنس ریلوے اسٹیشن چناب نگر کا اشتہار شائع کیاگیا۔ گورنمنٹ نے کہا کہ اسٹیشن کی بجائے مسلم کالونی میں یہ کانفرنس کرو۔ چنانچہ سیرت کانفرنس ۷؍ستمبر ۱۹۸۱ء مسلم کالونی میں ہوئی۔ اب راستہ کھل گیا تھا۔ چنانچہ ۲۵؍مئی ۱۹۸۲ء کے شوریٰ کے اجلاس میں حضرت قبلہؒ کی زیرصدارت فیصلہ ہوا کہ اکتوبر ۱۹۸۲ء میں چناب نگر میں ختم نبوت کانفرنس کا آغاز کیا جائے۔ چنانچہ آپ نے استقبالیہ کا سرپرست مولانا تاج محمودؒ، استقبالیہ کا صدر مولانا محمد اشرف ہمدانی، استقبالیہ کمیٹی میں لاہور سے حاجی بلند اختر، گوجرانوالہ سے چوہدری غلام نبی، ملتان سے مولانا محمد شریف جالندھریؒ، مولانا عزیزالرحمن جالندھری اور چناب نگر سے فقیر راقم کو شامل کیاگیا۔ کانفرنس ہوئی، دھوم دھام سے ہوئی۔ رشحات قلم میں پہلی کانفرنس کا خطبہ صدارت شامل اشاعت ہے۔
	 ۲۰۰۷ء میں حضرت قبلہؒ کے صاحبزادگان نے حضرت قبلہؒ کے اسفار پر پابندی لگا رکھی تھی۔ فقیر حاضر ہوا۔ اشتہار پیش کیا۔ دعاء کے لئے درخواست کی تو حضرت قبلہؒ نے از خود فرمایا کہ اس کانفرنس کے لئے میں سفر کروںگا۔ ۲۰۰۸ء میں بھی تیار تھے۔ اچانک سفر کے روز زیادہ نقاہت ہوگئی کہ مجبوراً تشریف نہ لاسکے۔ گذشتہ سال ۲۰۰۹ء میں تو باالکل سفر کے قابل نہ تھے لیکن سفر کیا۔ دن بھر شریک رہے اور رات کے اجلاس کی صدارت بھی فرمائی۔ بہت کمزوری تھی۔ جب دعاء کے لئے ہاتھ اٹھائے تو کمزوری کے باعث ہاتھ مبارک کانپ رہے تھے۔ اس کیفیت پر اجتماع پر جو اثر ہوا۔ اس کا تو قارئین اندازہ فرماسکتے ہیں۔ اب آپ کے وصال کے بعد ۹؍مئی ۲۰۱۰ء کی ختم نبوت کانفرنس ایبٹ آباد میں حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب کے چناب نگر کانفرنس کے موقعہ پر کانپتے ہاتھوں سے دعاء کا مولانا فضل الرحیم اشرفی نے ذکر کیا تو اجتماع پر غم کی چادر تن گئی۔
	قارئین! اب کیا عرض کیا جائے کہ صرف یادیں رہ گئیں۔ ان مناظر کے دیکھنے کو زندگی بھر آنکھیں ترستی ہی رہیں گی۔ آپ کے بعد اب زندگی گذرے گی تو سہی۔ لیکن بے کیف، وہ بہاریں، وہ رونقیں، انہیں ڈھونڈو چراغ رخ زیبا لے کر۔ فقیر راقم کی طرح بہت سارے احباب کو یاد ہوگا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter