Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

62 - 251
۳۶…۱۳…دفتر ختم نبوت کوئٹہ کی خریداری
	کوئٹہ میں قدیم سے لیاقت بازار میں ختم نبوت کا دفتر کرایہ کے ایک چوبارہ پر واقع تھا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کوئٹہ کے امیر حضرت مولانا منیر الدینؒ مقرر ہوئے۔ تب کرایہ کے دفتر کے مالکان نے دفتر کی عمارت خالی کرنے کا مطالبہ کیا۔ مولانا منیرالدین صاحبؒ نے فرمایا کہ فوراً خالی کر دیں۔ مالک کے تقاضا کے بعد اپنے تصرف میں رکھنا جائز نہیں۔ اب نئے دفتر کی تلاش کا کام شروع ہوا۔ آرٹ سکول روڈ پر ملکیتی دفتر مل گیا۔ یہ بھی ہمارے حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ہوا۔ اب کوئٹہ، کراچی، لاہور، اسلام آباد میں مجلس کے ملکیتی دفاتر موجود ہیں۔ صرف پشاور میں موجود نہیں۔ اﷲ رب العزت کرم فرمادیں تو ان کے خزانہ میں کیا کمی ہے۔ یہ سب کچھ بہاریں، مراکز، مدارس، مساجد کی رونقوں میں ہمارے حضرت قبلہؒ کی سحرگاہی کی دعاؤں کا صرف حصہ نہیں۔ بلکہ ان دعاؤں کے ثمرات مبارک ہیں۔
۳۷…۱۴…ژوب بلوچستان میں مجلس کے دفتر کی خریداری
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ژوب (فورٹ سنڈیمین بلوچستان) مجاہد ملت حضرت جالندھریؒ کے عہد امارت میں قائم ہوئی۔ پاکستان میں ژوب واحد ضلع ہے جہاں کوئی قادیانی آفیسر مقرر نہیں ہوسکتا۔ مولانا شمس الدینؒ نے تحریک ختم نبوت کے لئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ محترم الحاج محمد عمر صاحبؒ اور الحاج صوفی محمد علی صاحبؒ نے اپنے دور میں مجلس کے کام کو بام عروج تک پہنچایا۔ اب ان ہر دو حضرات کے صاحبزادگان اس کام کو برابر آگے بڑھا رہے ہیں۔ وہاں اب ویگن اڈہ کے قریب اپنا ملکیتی دفتر ایک کنال سے بھی زائد رقبہ پر مشتمل خرید کیا ہے۔ اس کی منظوری وتعمیر کا آغاز ہمارے حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ہوا۔ اﷲ رب العزت ہمارے حضرات کی اس یاد کو تادیر آباد وشاد رکھیں۔ آمین!
۳۸…۱۵…دفتر ختم نبوت فیصل آباد کی تعمیر
	فیصل آباد میں پہلے دفتر امین پور بازار میں تھا۔ پھر ریلوے مسجد، پھر طارق آباد، پھر گرونانک پورہ مسجد قباء میں منتقل ہوتا رہا۔ حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ڈاکٹر محمد صولت نواز صاحب نے ۷؍مرلہ قطعہ اراضی بھی مجلس کے نام کرایا اور پھر تعمیر بھی خود کراکر مجلس کے سپرد کیا۔ اس کی تعمیر میں مجلس نے معمولی حصہ ڈالا۔ یہ ڈاکٹر محمد صولت نواز صاحب کا صدقہ جاریہ اور ہمارے حضرت قبلہؒ کی یادگار ہے۔
۳۹…۲۹؍مئی ۱۹۸۲ء کو ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کا اجراء
	قارئین!حضرت شیخ بنوریؒ کے بعد پہلی بار حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب ۲۸؍دسمبر ۱۹۷۷ء کو مجلس کے مرکزی امیر بنے۔ دوسری بار ۱۹۸۱ء میں، تین سال کے بعد دوبارہ امیر منتخب ہوئے۔ دوبارہ منتخب ہونے کے بعد مجلس شوریٰ کا یہ دوسرا اجلاس تھا۔ جو ۲۵؍مئی ۱۹۸۲ء میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں یہ خوشخبری وکامیابی سننے کو ملی کہ مجلس اپنے یوم تاسیس سے ختم نبوت کے نام پر ڈیکلریشن حاصل کرنے کے لئے ساعی رہی۔ قادیانی عفریت نے حکومتی دوائر میں ایسا پھن پھیلا رکھا تھا کہ حکومت نے اجازت نہ دی۔ اب ضیاء الحق کے زمانہ میں کراچی سے ہفت روزہ ختم نبوت کے ڈیکلریشن کی درخواست دی۔ خیر سے وہ بھی مسترد ہوگئی۔ ان دنوں راجہ ظفر الحق صاحب وفاقی مذہبی امور کے وزیر تھے۔ انہوں نے مداخلت کی تو ڈیکلریشن مل گیا۔ ۲۹؍مئی ۱۹۸۲ء کو اس کا پہلا پرچہ جاری ہوا۔ اس میں حضرت قبلہؒ کا پیغام تہنیت آب زر سے لکھنے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter