کنری میں ختم نبوت کی مساجد ومراکز حضرت محمد علی جالندھریؒ کے عہد امارت کی یادیں ہیں۔ ان کی توسیع حضرت شیخ بنوریؒ کے عہد امارت میں ہوئی۔ تکمیل حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ہوئی۔
۳۱…۸…سرگودھا دفتر ختم نبوت کی تعمیر
سرگودھا میں ختم نبوت کا دفتر بلاک نمبر۱۴، کچہری بازار مختلف مقامات پر رہا۔ ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت میں حضرت مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کی درخواست پر حضرت مولانا محمد اکرم طوفانی کو حضرت قبلہؒ نے سرگودھا میں مجلس تحفظ ختم نبوت کا مبلغ مقرر کیا۔ مولانا طوفانی صاحب مجلس کا دفتر فاطمہ جناح روڈ پر مولانا قاری محمد اقبال کی مسجد میں لائے۔ پھر لکڑ منڈی سرگودھا کی مسجد میں دفتر کو منتقل کیا۔ اس مسجد کے ساتھ مولانا نے جگہ خرید کی۔ اس کا مجلس کے نام انتقال کرایا۔ اب وہاں پر مجلس کا ملکیتی دفتر موجود ہے۔ اس کا حضرت قبلہؒ نے ۲۳؍اکتوبر ۱۹۸۵ء کو افتتاح فرمایا۔ اس کی خریداری وتعمیر پر مولانا محمد اکرم طوفانی نے سرگودھا مجلس کے رفقاء اہل خیر سے زیادہ تر انتظام کیا۔ تاہم ضرورت کے تحت گاہے بگاہے لاکھوں کے حساب سے مرکز نے بھی تعاون کیا۔ یہ بھی ہمارے حضرت قبلہؒ کا فیض ہے۔ اﷲ رب العزت کو منظور ہے تو جب تک یہ دفتر قائم ہے۔ اس میں خیروبرکت کے امور انجام پارہے ہیں۔ تب تک ہمارے حضرت قبلہؒ کی روح پر فتوح کو ثواب مل رہا ہے اور ملتا رہے گا۔ انشاء اﷲ العزیز!
۳۲…۹…ٹالٰہی میں ختم نبوت مسجد ومدرسہ کا قیام
ٹالٰہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر قادیانیوں کی جاگیریں ہیں۔ وہاں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے پلاٹ خرید کر مسجد ومدرسہ کی تعمیر کی سعادت حاصل کی۔ یہ حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ہوا۔
۳۳…۱۰…ختم نبوت مسجد ودفتر گمبٹ کی تعمیر
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام مسجد ومدرسہ گمبٹ ضلع خیرپور میرس میں قائم ہوئے۔ گمبٹ کی مجلس نے اس کے لئے جان توڑ محنت کی۔ عالمی مجلس مرکزیہ نے بھی خطیر رقم سے اس کی تکمیل میں ہاتھ بٹایا۔ یہ بھی حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ہوا۔
۳۴…۱۱…دفتر ختم نبوت رحیم یار خان کی تعمیر
سرکلر روڈ پر دو منزلہ دفتر ختم نبوت رحیم یارخان کی تعمیر کے محرک مولانا قاری حماد اﷲ شفیقؒ بنے اور اس کے لئے جان توڑ جدوجہد مولانا حافظ احمد بخش مرحوم، مولانا قاضی عزیزالرحمن، مولانا قاری محمد اکمل ہاشمیؒ کے حصہ میں آئی۔ حضرت قبلہؒ نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ تعمیر مکمل ہونے پر افتتاح فرمایا۔
۳۵…۱۲…دفتر لاہور کی خریداری وتعمیر
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا دفتر بیرون دہلی دروازہ میں کرایہ پر تھا۔ ۸؍جون۱۹۹۰ء کو جامع مسجد عائشہ کی لاہوری گروپ سے واگزار کرائی گئی۔ مسجد کے قریب کا حصہ مالک مکان سے حضرت والا کے دور میں خطیر رقم خرچ کر کے خریدا اور تعمیر کیاگیا۔ یہ بھی ہمارے حضرت قبلہؒ کی باقیات الصالحات میں سے ہے۔