Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

60 - 251
	معصوم شاہ مینارہ روڈ سکھر بلند پہاڑی کا کچھ حصہ مجلس کو دفتر ومدرسہ کے لئے الاٹ ہوا۔ پہاڑی کو کاٹ کر سڑک کے برابر کیاگیا۔ اس پر خاصہ خرچہ ہوا۔ نیچے دس دکانیں تعمیر کر کے فرسٹ فلور پر دفتر وتعلیم القرآن مدرسہ کے لئے بلڈنگ تعمیر کی گئی۔ دوسری منزل پر مبلغ کی رہائش کے لئے خوبصورت مکان تعمیر ہوا۔ اس پر لاکھوں خرچ آئے۔ اس کا فیصلہ بھی اگست ۱۹۸۱ء کی میٹنگ میں ہوا، اور یہ تعمیر بھی حضرت قبلہؒ کے عہد امارت کی خوبصورت وحسین یاد گار ہے۔
۲۷…۴…کراچی میں مجلس کے مرکز کی تعمیر
	اگست ۱۹۸۱ء کی اس میٹنگ میں کراچی مسجد باب الرحمت پرانی نمائش کی خستہ مسجد کو گراکر دفتر، رہائش گاہیں اور جامع مسجد کی نئی تعمیر کا فیصلہ کیاگیا۔ پاکستان بننے کے بعد جنوری ۱۹۴۹ء میں جب مجلس کی بنیاد رکھی گئی تو کراچی میں مجلس تحفظ ختم نبوت کا دفتر بندر روڈسائرہ مینشن باالمقابل ریڈیو پاکستان کراچی میں قائم کیاگیا۔ ۱۹۵۳ء کی جب تحریک ختم نبوت چلی تو مولانا لال حسین اخترؒ اسی دفتر کے انچارج تھے۔ اسی تحریک میں حضرت امیرشریعتؒ، مولانا ابوالحسنات قادریؒ، ماسٹر تاج الدین انصاریؒ، مولانا لال حسین اخترؒ، سید مظفر علی شمسیؒ اسی دفتر سے گرفتار ہوئے تھے۔ ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت میں یہی دفتر تھا۔ اب یہ عمارت بہت پرانی ہوگئی تھی۔ نیز یہ کہ دفتر بھی کرایہ پر تھا۔ چنانچہ مسجد باب الرحمت پرانی نمائش کا ایک ٹرسٹ رجسٹرڈ کرایا گیا۔ تب ٹرسٹ کے صدر حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن صاحبؒتھے۔ اسی مسجد میں مجلس کا دفتر قائم کیاگیا۔ جیسے کیسے نظم چلتا رہا۔ لیکن یہ مسجد بھی اتنی بوسیدہ اور خستہ تھی کہ اس کی تعمیر جدید ضروری تھی۔ اس کی تعمیر نو کا فیصلہ ہوا۔ اﷲ رب العزت ہمارے حضرت خواجہ خان محمد صاحبؒ، مولانا مفتی احمد الرحمنؒ، مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ، مولانا منظور احمد الحسینیؒ کی قبور پر اپنی رحمتوں کی موسلادھار بارش نازل فرمائیں کہ اﷲ رب العزت کا نام لے کر اس کام کا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے کوہ قامت دفتر، عظیم الشان دو منزلہ مسجد، چار رہائش گاہیں، لائبریری، ہال کمرہ، مہمان خانہ تیار ہوگئے۔ جو حضرات، اﷲ رب العزت کو پیارے ہوگئے۔ اﷲتعالیٰ ان کی قبور کو بقعۂ نور بنائے۔ جو زندہ سلامت ہیں اﷲ تعالیٰ ان کو مساعی کو ذخیرہ آخرت بنائیں۔ آمین!
۲۸…۵…حیدرآباد میں ختم نبوت مرکز کی تعمیر
	ہر چند کہ اگست ۱۹۸۱ء کے فیصلہ کے مطابق جو ختم نبوت کے مراکز ودفاتر حضرت قبلہؒ کے حکم یا عہدامارت میں تعمیر ہوئے ان کا ذکر چل رہا تھا۔ اب ذیل میں چند اور مراکز کا تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے۔ ان کا اگست ۱۹۸۱ء کی میٹنگ سے تو تعلق نہیں۔ لیکن حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ان کی تعمیر ہوئی۔ اس لئے ان کا تذکرہ بھی اہمیت کا حامل ہے۔ ان مراکز میں سے ایک حیدرآباد دفتر کی تعمیر ہے۔ جو آٹوبھان روڈ، لطیف آباد نمبر:۲ میں مجلس کا ملکیتی دو منزلہ دفتر ہے۔ اس کے پلاٹ کی خریداری اور تعمیر وتوسیع سب کچھ حضرت قبلہؒ کے عہد امارت میں ہوا۔
۲۹…۶…کوٹری ضلع حیدرآباد میں مرکز کی تعمیر
	کوٹری سندھ میں گوہر شاہی ملعون کا مرکز تھا۔ اس کے توڑ کے لئے وہاں مسجد ومدرسہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے قائم کئے۔ وہ دونوں مراکز تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے جو حضرت قبلہؒ کے عہد امارت کی خوبصورت یادیں ہیں۔
۳۰…۷…کنری میں ختم نبوت مسجد ومدرسہ کا قیام
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter