Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

54 - 251
جالندھریؒ ان سے جاکر ملے۔ انہوں نے ضیاء الحق سے بات کی۔ انہوں نے الیکشن آفس سے معلوم کیا تو انہیں بتایا گیا کہ اتنے کروڑ فارم چھپ گئے ہیں۔ ان کو منسوخ کیا تو اتنا خزانہ کا نقصان ہوگا۔ یہ کہ الیکشن میں بھی تاخیر ہو جائے گی۔ نوابزادہ صاحبؒ نے مفتی صاحبؒ سے ضیاء الحق کا جواب بیان کیا۔
	مفتی صاحبؒ نے مولانا محمد شریف جالندھریؒ کو فرمایا کہ بیورو کریسی کھیل کھیلنا چاہتی ہے۔ وہ ہماری آئینی ترمیم دربارہ قادیانیت کو غیر مؤثر بنانے کے لئے حربے استعمال کر رہی ہے۔ آپ ملک بھر میں اس پر احتجاج کریں۔ میں جنرل ضیاء سے خود بات کرتا ہوں۔ اس دن شام کو کراچی، عصر کے بعد فیصل آباد جامع مسجد کچہری بازار، لاہور میں جو اجتماع نمازیان کے ملے۔ سخت دھواں دار احتجاج کر کے اخبارات میں خبریں لگوائی گئیں۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے احتجاجی اشتہار بھی نوائے وقت وجنگ میں شائع ہوئے۔ غرض ایک دن میں اس ظلم وتعدی کے خلاف اتنا کام ہوگیا کہ الیکشن آفس میں قادیانی نواز چوہے سوچ بھی نہ سکتے ہوں گے۔ اب حضرت مفتی محمودؒ نے ضیاء الحق کو فون کیا تو وہ ہوائی اڈہ پر سعودیہ عمرہ پر جانے کے لئے جاچکے تھے۔ ہوائی اڈہ پر فون ملایا تو جہاز پر سوار ہونے کا مژدہ سنایا گیا۔ مفتی صاحب نے بھی تعاقب جاری رکھا۔ وزارت خارجہ کو کہا کہ سعودیہ میں پاکستانی سفیر کو پابند کریں کہ جونہی ضیاء الحق صاحب اتریں ان سے میری بات کرائی جائے۔ خلاصہ یہ کہ مفتی صاحبؒ کا ضیاء صاحبؒ سے رابطہ ہوا۔ قادیانی سازش ھباء منثورا ہوگئی۔ فارم ضائع کئے گئے۔ مرزاناصر کی ملعونی میں اضافہ ہوا۔ مشتاق صاحب کا چہرہ بھی دل کی طرح سیاہ ہوا اور وہ ووٹر فارموں میں اصل حلف نامہ بحال ہوا۔ یہ سب کچھ ہمارے حضرت قبلہ مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب کے عہد امارت میں ہوا۔ فلحمد ﷲ اوّلاً وآخراً!
۱۸…مجلس کے مرکزی حضرات کا اختلاف رائے اور حضرت قبلہؒ کی کرامت
	حضرت شیخ بنوریؒ کے بعد ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۷ء کو حضرت قبلہ امیر مرکزیہ کی مسند پر جلوہ گر ہوئے تو ایک دقت یہ پیش آئی کہ سردار میر عالم لغاری جو حضرت بنوریؒ کے پرائیویٹ سیکرٹری تھے۔ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے حضرات کو اس پر کچھ تحفظات تھے۔ حضرت شیخ بنوریؒ مجلس کے امیر بنے تو سردار میر عالم لغاری کو بھی حضرت شیخ بنوریؒ نے نہ صرف شوریٰ کا رکن بنایا۔ بلکہ تعمیراتی کمیٹی وغیرہ بعض امور میں ان کا بہت زیادہ عمل دخل تھا۔ حضرت بنوریؒ کے وصال کے بعد بنوری ٹاؤن کے حضرات نے سردار میر عالم لغاری کو جامعۃ العلوم الاسلامیہ کی تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت میں حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ مرکزی شوریٰ کے رکن، کراچی مجلس کے امیر حضرت مولانا مفتی احمد الرحمنؒ، یہ تینوں حضرات بیک وقت بنوری ٹاؤن جامعہ سے بھی منسلک اور مجلس میں بھی ان کا وجود انعام الٰہی۔ اب سردار میر عالم لغاری سے متعلق جو بنوری ٹاؤن میں تحفظات تھے۔ وہ مجلس تحفظ ختم نبوت میں بھی درکر آئے۔ اب مجلس میں مولانا محمد شریف جالندھریؒ کی رائے بنوری ٹاؤن کے حضرات کے ساتھ۔ جبکہ مولانا تاج محمودؒ، الحاج بلند اختر نظامیؒ اور دیگر حضرات کی رائے سردار میر عالم لغاری کے ساتھ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ رائے کا اختلاف مجلس کے مبلغین حضرات میں بھی منتقل ہوا۔ ان حالات میں حضرت قبلہؒ نے ملتان میں شوریٰ کا اجلاس طلب کر لیا۔ ۱۷؍فروری ۱۹۷۸ء کو اجلاس تھا۔ حضرت قبلہؒ ۱۶؍فروری کو ملتان تشریف لائے۔ مولانا تاج محمودؒ، مولانا محمد شریف جالندھریؒ، حضرت لدھیانویؒ، سردار میر عالم لغاری کو ساتھ بٹھایا۔ ظہر سے عشاء تک گفتگو ہوتی رہی۔ خیال تھا کہ کھل کر یہاں باتیں ہو جائیں۔ تاکہ یہ بحث شوریٰ میں نہ جائے۔ وہاں ضابطہ کی بات اور فیصلہ ہو۔ چنانچہ بہت سارے امور پر دونوں طرف کے حضرات کے موقف میں لچک آئی۔ لیکن مکمل ہم آہنگی نہ ہو سکی۔ جبکہ اگلے روز 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter