Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

51 - 251
تحریک ختم نبوت اور اس کے متصل بعد حضوری باغ روڈ ملتان پر مجلس کے نئے دفتر کی تعمیر اور تحریک کے بعد بیرون ممالک کے مجلس کے وفود۔ غرض کام اتنا پھیلا کہ چار سال ۱۳۹۴ھ تا۱۳۹۷ھ کا آڈٹ نہ ہوسکا اور مولانا غلام محمد مرحوم کے لئے اس پھیلے ہوئے حساب کو سمیٹنا، دریا کو کوزہ میں بند کرنے کی طرح مشکل ہوگیا۔
	قارئین کرام! حضرت بنوریؒ نے فرمایا تھا کہ میں امیر، تو مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب نائب امیر ہوںگے۔ اسی طرح آج ۱۷؍جنوری ۱۹۷۸ء کو حضرت امیر مرکزیہ مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب کے فیصلہ کی بھی یہی تعبیر سب سے مناسب ہے کہ اگر میں امیر تو مولانا عزیزالرحمن جالندھری مرکزی خازن ہوںگے۔ حضرت قبلہؒ نے والا نامہ، مولانا عزیزالرحمن جالندھری کے نام تحریر فرمایا کہ آپ اپنی تمام تر مصروفیات کو بتدریج سمیٹ کر کلیتہً دفتر مرکزیہ تشریف لاکر خازن کے عہدہ کو سنبھالیں اور جب تک کلیتہً ہمہ وقتی ملتان دفتر تشریف لانا ممکن نہ ہو تو زیادہ سے زیادہ یعنی تین ہفتے (بائیس دن) ملتان اور ایک ہفتہ فیروزہ اپنے کام کو دیں۔ یہ خط حضرت مولانا تاج محمودؒ کے سپرد کیاگیا اور فیصلہ ہوا کہ فلاں دن یہ خط لے کر اﷲ وسایا فیروزہ جائے گا۔ اسی دن شام کو میرعالم خان لغاری خانپور آجائیں گے۔ اگر تو حضرت قبلہؒ کے خط پر حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری آمادہ ہو جائیں تو فاالحمدﷲ! ورنہ اﷲ وسایا خانپور آکر سردار میر عالم خان لغاری کو رپورٹ دے تاکہ وہ خود جاکر حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری کو آمادہ کریں۔ راقم الحروف خانقاہ شریف سے فیصل آباد گیا۔ اگلے روز حضرت قبلہؒ کے خط کے ہمراہ اپنی طرف سے دوسرا خط مولانا تاج محمودؒ نے تحریر فرمایا۔ وہ دونوں خط ایک لفافہ میں لے کر فقیر فیصل آباد سے فیروزہ گیا۔ پوری رات کا سفر اگلے روز ۹،۱۰بجے فیروزہ مولانا عزیزالرحمن جالندھری کے زمینوں پر قائم ڈیرہ پر حاضر ہوا۔ حضرت مولانا حافظ حبیب الرحمن جالندھریؒ، حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری، حافظ حفظ الرحمن جالندھری تینوں بھائیوں سے ملاقات ہوئی۔ اپنے چھوٹے بھائی حافظ حفظ الرحمن کو دونوں بھائیوں نے کھانا لانے کے لئے بھیج دیا۔ فقیر نے خط پیش کئے۔ مولانا عزیزالرحمن جالندھری نے ایک خط پڑھا اور بھائی حبیب الرحمن کو دے دیا۔ دوسرا خط پڑھا اور بھائی حبیب الرحمن کو دے دیا۔ غرض کھانا چائے آنے تک ان حضرات کی مشاورت مکمل ہوگئی۔ حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری نے دن مقرر کردیا کہ فلاں روز پہلے فیصل آباد حاضر ہوںگا۔ حضرت مولانا تاج محمودؒ سے ملاقات ومشاورت کے بعد خانقاہ شریف حضرت قبلہؒ کی خدمت میں حاضر ہوںگا۔ ظاہر ہے کہ مثبت پیش رفت تھی۔ اب خانپور سے لغاری صاحب کو فیروزہ زحمت دینے کی ضرورت نہ رہی۔ فقیر نے واپس آکر رپورٹ دی۔ حسب وعدہ مولانا عزیزالرحمن فیصل آباد آئے۔ حضرت مولانا تاج محمودؒ کو ملے۔ چچا، بھتیجا راضی تے کیا کرے بیچارہ قاضی!
	مولانا تاج محمودؒ نے مولانا عزیزالرحمن جالندھری کو آمادہ کر لیا۔ وہ سردست ۲۲دن ملتان قیام کے لئے آمادہ ہوگئے۔ بظاہر تو اس جدوجہد کی کہانی عرض کر رہا ہوں۔ لیکن اگر قارئین کا ذوق ساتھ دے تو عرض کروںگا کہ غیب سے قدرت باری تعالیٰ یوں ہمارے حضرت خواجہ صاحبؒ کی تمناؤں کو قبولیت کے ثمرات سے سرفراز فرمارہی تھی۔ چنانچہ مولانا عزیزالرحمن جالندھری خانقاہ شریف گئے۔ حضرت قبلہؒ سے ہدایات لیں۔ واپسی ملتان دفتر تشریف لائے۔ حسابات کی ترتیب کے لئے مولانا غلام محمدؒ کو خطوط متعین کر کے دئیے۔ واپس فیروزہ گئے۔ اپنے کام کا عارضی متبادل انتظام کیا۔ ملتان تشریف لائے۔ مولانا غلام محمدؒ کا حساب تو موجود تھا۔ اسے ترتیب دیا۔ کھتان کیا۔ بل ترتیب دئیے اور چند ہفتوں میں چار سال کا حساب آڈٹ کے لئے بھجوادیا۔ یوں بائیس دن ملتان، ایک ہفتہ فیروزہ کچھ عرصہ چلتا رہا۔ پھر حضرت قبلہؒ کے حکم پر مستقل ملتان تشریف لائے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter