منعقد ہوئی تو فساد ہو جائے گا۔ قادیانیوں کا یہ پروپیگنڈا ھباء منثورا ثابت ہوا۔ تو اب سالانہ ختم نبوت کانفرنس بجائے چنیوٹ کے چناب نگر منعقد کرنے کا اعلان ہوا۔ ساتھ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ چنیوٹ کی ختم نبوت کانفرنس حسب سابق دسمبر میں منعقد ہوا کرے گی۔ چنانچہ ہمارے حضرت قبلہ خواجہ خان محمدؒ صاحب کی زیرقیادت پہلی سیرت کانفرنس ۷؍ستمبر۱۹۸۱ء کو ہوئی۔ ۲۳،۲۴؍اکتوبر ۱۹۸۲ء کو اہل اسلام کا قافلہ ایک بار پھر نئی شان کے تحت چناب نگر میں داخل ہوا اور یوں ختم نبوت کانفرنس کی بنیاد ۱۹۸۲ء سے چناب نگر میں ڈالی گئی۔ اﷲ رب العزت کا فضل وکرم ہے کہ ربع صدی سے زائد عرصہ ہوگیا ہے۔ یہ کانفرنس بڑی آب وتاب کے ساتھ جاری ہے۔ اس کانفرنس کی تاریخ مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے علیحدہ کتاب کی ضرورت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کسی ساتھی کو توفیق دے دیں تو وما ذالک علے اﷲ بعزیز!
۱۹۸۲ء تا ۱۹۸۴ء چناب نگر اکتوبر کی ختم نبوت کے ساتھ ساتھ چنیوٹ کی ختم نبوت کانفرنس دسمبر میں بھی منعقد ہوتی رہی۔ ۱۹۸۴ء میں امتناع قادیانیت آرڈیننس آجانے کے باعث قادیانیوں کے سالانہ جلسہ پر پابندی لگ گئی تو چنیوٹ کی ختم نبوت کانفرنس منعقد کرنے کا داعیہ ختم ہوگیا۔ اب صرف چناب نگر میں ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوتی ہے۔ قارئین کرام! ایک وقت ہوتا تھا کہ چناب نگر میں کسی مسلمان کو قدم رکھنے کی اجازت نہ تھی۔ اب کفر کی زبوں حالی کا یہ عالم ہے کہ ان کا سالانہ جلسہ چناب نگر میں نہیں ہوسکتا۔ لیکن اہل اسلام کا اجتماع بڑی دھوم دھام سے منعقد ہوتا ہے۔ چناب نگر کی اس کانفرنس میں پاکستان کی پوری دینی قیادت کے علاوہ انڈیا، سعودی عرب، افریقہ، برطانیہ سے مقررین تشریف لاتے رہے۔ اہل اسلام کا یہ نظریاتی اجتماع ہر سال منعقد ہوتا ہے۔ یہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی حسنات میں سے ہے۔ جس کا آغاز حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ کے مبارک ہاتھوں سے ہوا۔ حق تعالیٰ اس کی بہاروں کو تاابد تروتازہ رکھیں۔ آمین بحرمۃ النبی الکریم!
۱۵…حضرت قبلہؒ اپنے استاذ کے نقش قدم پر
۱… پہلے گذر چکا ہے کہ حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی امارت اس شرط پر قبول فرمائی کہ نائب امیر حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب ہوںگے۔ بعینہ اس طرح ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۷ء کو چنیوٹ ختم نبوت کانفرنس کے موقعہ پر حضرت قبلہؒ کو امیر مرکزیہ بنایا گیا۔ حضرت قبلہؒ کے معذرت کرنے کے باعث طے ہوا کہ مجلس کا وفد خانقاہ شریف جاکر چنیوٹ میں ہونے والے فیصلہ کی حضرت قبلہؒ سے توثیق کرائے۔ چنانچہ ۱۷؍جنوری ۱۹۷۸ء کو خانقاہ شریف میں مجلس کے ذمہ داران شریک اجلاس ہوئے۔ حضرت قبلہؒ نے اس فیصلہ کی توثیق فرمائی۔ بائیس رکنی شوریٰ کے ناموں کا اعلان فرمایا۔ دیگر عہدوں کو بھی پر کیا۔ البتہ مرکزی خازن کے عہدہ کو زیرتجویز رکھا۔ اس کی تھوڑی سی تفصیل ہے۔ وہ یہ کہ مجاہد ملت حضرت مولانا محمدعلی جالندھریؒ کے عہد امارت میں ۶۸/۱۹۶۹ء میں حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری ملتان دفتر مرکزیہ تشریف لائے اور مجلس کے خازن کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ حضرت جالندھریؒ کے وصال کے بعد بھی مناظر اسلام حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کے عہد امارت اور فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ کے عہد امارت کے اوائل میں بھی اس عہدہ پر شاندار خدمات سرانجام دیں۔ حضرت مولانا محمد حیاتؒ کے (عارضی) عہد امارت کے اواخر میں آپ نے فیروزہ میں اپنی جدی زرعی زمین کو آباد کرنے کے لئے سعی کی۔ اس میں ایسے منہمک ہوئے کہ رہائش بھی وہیں منتقل کر لی تو اب دفتر مرکزیہ میں مرکزی خازن کے لئے وقت نکالنا ان کے لئے ممکن نہ رہا۔ تب حضرت مولانا غلام محمد صاحبؒ کو عارضی طور پر خازن مقرر کیاگیا۔ ۲۹؍اپریل ۱۹۷۴ء سے ۱۷؍جنوری ۱۹۷۸ء تک وہ خازن کی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہے۔ لیکن ۱۹۷۴ء کی