۴… لولاک کی اشاعت کو وسیع کیا جائے۔
قارئین کرام! ان چار اہم فیصلہ جات کو سامنے رکھیں۔ فیصلہ نمبر۲کی تمام جزئیات بھی ذہن نشین رہیں۔ لیکن خیال رہے کہ اس اجلاس کو ہوئے سوا دو ماہ بھی مکمل نہ ہوئے تھے کہ حضرت مولانا محمدیوسف بنوریؒ کا سانحہ ارتحال پیش آگیا۔ ۱۷؍اکتوبر ۱۹۷۷ء کو ۳؍ذیقعدہ ۱۳۹۷ھ تھی۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمدصاحبؒ ذیقعدہ کے اواخر میں حج پر تشریف لے گئے۔ مجلس کے دستور کے مطابق امیر مرکزیہ کا کسی وجہ سے عہدہ خالی ہوجائے تو نائب امیر چھ ماہ کے لئے قائمقام ہوجاتے ہیں۔ قائمقام امیر مرکزیہ کے لئے چھ ماہ کے اندر مجلس عمومی کا اجلاس بلاکر امیرمرکزیہ کا چنائو ضروری ہوتا ہے۔
قارئین کرام! یہاں پہنچ کر دل کے جذبات آنکھوں سے آنسوئوں کی شکل میں دریا کی سی روانگی اختیار کرتے ہیں۔ ان سطور کے لکھتے وقت تینتیس برس قبل جس کیفیت سے دوچار ہوئے تھے۔ آج اس سے کہیں زیادہ بحران کا شکار ہیں۔ تب تو حضرت بنوریؒ کی جگہ ہمارے قبلہؒ نے سنبھال لی تھی۔ اب حضرت قبلہؒ کی جگہ سنبھالنے والا دور دور تک کوئی نظر نہیں آرہا۔ ہائے کیا سے کیا ہوگیا؟۔ لیکن صرف امید نہیں بلکہ ایمان بھی ہے کہ جیسے اﷲ تعالیٰ نے پہلے اس کام کو چلایا آئندہ بھی چلائیں گے۔ ذیقعدہ ۱۳۹۷ھ کے اوائل میں حضرت شیخ بنوریؒ کا وصال ہوا۔ وسط ذیقعدہ میں حضرت قبلہؒ حج پر تشریف لے گئے۔ محرم الحرام ۱۳۹۸ھ کے اوائل میں حج سے واپسی ہوئی تو ۲۶؍۲۷؍۲۸؍دسمبر ۱۹۷۷ء کو چنیوٹ میں کل پاکستان ختم نبوت کانفرنس تھی۔ چنانچہ حضرت قبلہؒ کی طرف سے ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۷ء مطابق ۱۶؍محرم الحرام بروز منگل بعد از ظہر چنیوٹ گورنمنٹ زنانہ ہائی سکول کے ہال میں مجلس تحفظ ختم نبوت کی جنرل کونسل (مجلس عمومی) کا اجلاس برائے چنائو امیر مرکزیہ منعقد ہوا۔ اﷲرب العزت کی شان کریمی ملاحظہ ہو کہ حضرت قبلہؒ کی طرف سے طلب کردہ اجلاس تھا۔ لیکن حضرت قبلہؒ کی طبیعت علیل ہوگئی۔ سفر کے قابل نہ رہے۔ آپ نے حضرت مولانا صاحبزادہ عزیز احمد اور کندیاں جامع مسجد غوثیہ کے خطیب حضرت مولانا نذیر احمد کو اجلاس میں اپنی نمائندگی کے لئے روانہ فرمایا۔
قارئین! انسان بھی عجیب چیز ہے۔ ابھی چند سطور پہلے دل ماتم کدہ بنا تھا۔ یہاں پہنچ کر خوشی سے بلیوں اچھل رہا ہے۔ خوشی اس امر کی کہ مولانا صاحبزادہ عزیزاحمد ومولانا نذیر احمد صاحب کے ہاتھ حضرت قبلہؒ نے اپنے ہاتھ مبارک سے لکھا ہوا تحریری پیغام بھی مجلس عمومی کے نمائندگان کے لئے ارسال فرمایا۔ یہ تحریر سو فیصد آپ کی اپنی تحریر کردہ ہے۔ اس سے آپ کے ذوق تحریر اور قلم کی پختگی، رائے کی اصابت، قلم کی روانگی، خیالات کا ٹھہرائو، سب کچھ موجود ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے کرم کا معاملہ دیکھیں۔ وہ تحریری پیغام مجلس شوریٰ کے رجسٹرڈ پر درج ہے۔ اسے یہاں پر نقل کرتا ہوں۔ لیکن ٹھہرئیے۔ پہلے حضرت قبلہؒ کی عدم تشریف آوری کے باوجود اجلاس ہوا تو اس کی کاروائی کیا تھی۔ وہ بھی ملاحظہ ہو۔ پھر تحریر۔ اس اجلاس میں مجلس عمومی کے ۸۲ ممبران شریک ہوئے۔
۶…حضرت قبلہؒ کو امیر منتخب کرلیاگیا
کاروائی رجسٹر مرکزی مجلس شوریٰ، سے وہ کاروائی من وعن پیش خدمت ہے: ’’۲۷؍دسمبر۱۹۷۷ء بمطابق ۱۶محرم ۱۳۹۸ھ بروز منگل بعد از ظہر گورنمنٹ زنانہ مڈل سکول چنیوٹ کے ہال میں مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کی جنرل کونسل کا اجلاس برائے انتخاب امیرمرکزیہ ونائب امیر منعقد ہوا۔ جس کی صدارت فاتح قادیان مولانا محمدحیاتؒ نے کی۔ تلاوت کلام پاک مولانا