قارئین کرام! راقم نے یہ کہانی اس لئے شروع کی کہ دسمبر میں چنیوٹ میں مجلس کے زیر اہتمام آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوتی تھی۔ ایک بار کانفرنس میں جمعہ کا دن بھی آگیا۔ تو فیصلہ کیا کہ جمعہ چناب نگر مسجد محمدیہ میں ہوگا۔ یہ مجلس کا چناب نگر میں پہلا عوامی اجتماع تھا۔ اس کا اعلان کردیاگیا۔ جمعہ حضرت قبلہؒ کا پڑھانا طے ہوا۔ دسمبر کی سردی، حضرت قبلہؒ رات ایک بجے ماڑی انڈس ٹرین پر تشریف لائے۔ رات اسی مسجد میں قیام فرمایا اور صبح جمعہ کی فجر سے عصر تک یہاں قیام فرمایا۔ شام کو چنیوٹ تشریف لیجاکر وہاں کانفرنس میں شمولیت فرمائی۔ اس طرح مسجد محمدیہ میں جمعہ کا سب سے بڑا عوامی پہلا اجتماع ہوا۔ مسجد کا اندر باہر اسٹیشن کے دور دور تک صفیں تھیں۔ آپ کی امامت میں جمعہ ادا کیا گیا۔ فاالحمدﷲ!
چناب نگر کو کھلا شہر قرار دینے کے لئے گورنمنٹ نے دوسرا اقدام یہ کیا کہ چناب نگر کی حدود میں توسیع کرکے اس میں چھنی وغیرہ چکوک شامل کئے۔ اس میں مسلمان آباد تھے۔ وہ چناب نگر کے رہائشی بن گئے۔ تیسرا اقدام حکومت نے یہ کیا کہ چناب نگر کے مشرق میں دریائے چناب کے کنارے مسلم کالونی پچاس ایکڑ پر ڈیزائن کی۔ اوائل ۱۹۷۶ء میں مولانا تاج محمودؒ، مولانا محمدشریف جالندھریؒ نے چپکے سے اس کالونی کے ۹کنال پلاٹ مسجد ومدرسہ کے حصول کی درخواست دے دی۔ ۲۸؍جون ۱۹۷۶ء کو اس پلاٹ کا قبضہ ملا۔ اب فوری طور پر اس جگہ مسجد ومدرسہ کے اجراء کا مرحلہ سرکرنا تھا۔ اس کے لئے بھی حق تعالیٰ نے ہمارے حضرت قبلہ مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ کا انتخاب فرمایا۔ اس سلسلہ میں ہفت روزہ لولاک فیصل آباد کی اشاعت یکم جنوری ۱۹۷۸ء کے ایک مضمون سے بمع سرخی ذیل کے اقتباس کو ملاحظہ فرمائیں:
۴…حضرت مولاناخان محمدصاحب سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ ربوہ میں
’’۷؍جولائی ۱۹۷۶ء مطابق ۸؍رجب ۱۳۹۶ھ بروز بدھ مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ (ان دنوں نائب امیر تھے) شیخ طریقت مولانا خان محمدصاحب دامت برکاتہم ومتع اﷲ المسلمین بطول حیاتہم سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں مسلم کالونی ربوہ تشریف لائے۔ اس پلاٹ پر عصر کی باجماعت نماز پڑھائی اور دعا کی کہ اﷲ رب العزت اس مسجد کو رشد وہدایت اور تعلیم وتبلیغ کا مرکز بنائے اور ہم سب کو اس کی تعمیر اور آباد کرنے کی توفیق ارزاں فرمائے۔ اس تقریب سعید کا گو پہلے سے اعلان نہ کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود ربوہ میں رہنے والے مسلمان نماز میں شریک ہوئے۔ حضرت الامیر کے علاوہ مولانا محمدشریف جالندھریؒ مرکز کی نمائندگی کررہے تھے۔ فیصل آباد سے مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا تاج محمودؒ، مولانا فقیرمحمد، حاجی بشیراحمد، رانا نصراﷲ خانؒ، جناب برکت داراپوریؒ نمائندہ نوائے وقت شریک ہوئے۔ چوہدری ظہوراحمدؒ، شیخ مقبول احمدؒ، شیخ منظور احمدؒ، سالار فیروزؒ اور بیسیوں کارکن چنیوٹ سے تشریف لائے۔ چک جھمرہ سے سید ظفرعلیؒ شاہ کی قیادت میں ایک دستہ رضاکاروں اور کارکنوں کا پہنچ گیا تھا۔ گوجرہ کے احباب بھی شریک ہوئے۔ یہ سادہ اور پرخلوص تقریب ۲گھنٹے تک جاری رہی۔ حضرت امیرشریعتؒ کے پرانے رفیق کار مولانا عبدالرحمن میانویؒ اجتماعی دعا میں شریک نہ ہوسکے۔ لیکن بعد میں انہوں نے بھی اس پلاٹ میں نماز پڑھی اور پرخلوص دعا کی۔ یہ ایمان پرور تقریب دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ حضرت مولانا تاج محمودؒ پائوں پر چوٹ کی وجہ سے چل نہیں سکتے تھے۔ کار سے نماز کی جگہ تک چوہدری ظہور احمدؒ آپ کو کندھوں پر اٹھاکر لائے۔ اس حالت کو دیکھ کر ساتھیوں کو اس دن ہی یقین ہوگیا تھا کہ ان حضرات کے اس خلوص کے صدقے اﷲ رب العزت اس جگہ کو ضرور آباد فرمائیں گے۔ حضرت امیرشریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ ، خطیب پاکستان قاضی احسان احمدشجاع آبادیؒ، مجاہد ملت مولانا محمدعلی جالندھریؒ، مولانا لال حسین اخترؒ اور دوسرے ہزاروں بزرگوں کی