لائے۔ اس اجلاس میں طے ہوا کہ ۹؍جون کو لاہور میٹنگ طلب کی جائے۔ جس میں مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کی تشکیل کی جائے۔ شیرانوالہ میں اجلاس ہوا۔ اس میں ملک بھر کی دینی قیادت جہاں جمع تھی ہمارے حضرت قبلہؒ بھی موجود تھے۔ چنانچہ اس میں حضرت بنوریؒ کو مجلس عمل کا کنونیئر مقرر کیاگیا اور مجلس تحفظ ختم نبوت کی نمائندگی کے لئے مرکزی مجلس عمل میں چار حضرات کو شامل کیا گیا۔ حضرت قبلہؒ، مولانا تاج محمودؒ، مولانا محمد شریف جالندھریؒ، سردار میر عالم خان لغاری، اس اجلاس میں ۱۴؍جون کو قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے لئے ملک بھر میں ہڑتال کی اپیل کی گئی۔ پورے ملک میں اس ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے اور ملک میں تحریک کو منظم کرنے کے لئے بھرپور جدوجہد کا اعلان کیاگیا۔ جناب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوؒ نے آکر لاہور ڈیرے لگائے۔ علماء سے ملاقاتیں کیں، کس کس طرح اس ہڑتال کی اپیل کو واپس لینے کی کوشش کی۔ ہڑتال ہوئی اور پورے ملک میں ہوئی۔ ایسی ہڑتال کہ شاید اس کی مثال پیش نہ کی جاسکے۔
۱۶؍جون کو فیصل آباد میں مجلس عمل کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں جہاں ملک بھر کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے سربراہان شریک تھے۔ حضرت قبلہؒ بھی تشریف لائے۔ رات کو جامع مسجد کچہری بازار میں جلسہ عام ہوا۔ حضرت شیخ بنوریؒ، حضرت قبلہؒ، حضرت مفتی محمودؒ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ، نوابزادہ نصراﷲ خانؒ، جب ایک ساتھ سٹیج پر تشریف فرماہوئے تو فلک سے فرشتوں نے بھی جھوم جھوم کر اس قیادت کو دیکھا کہ رحمت عالمﷺ کی عزت وناموس کے دشمن قادیانیوں کے مقابلہ میں امت کس طرح اکٹھی ہے؟ مجلس عمل کے اجلاس میں شرکت کے لئے حضرت بنوریؒ تشریف لائے تو آپ کا قیام حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کے مکان پر تھا۔ حضرت قبلہؒ ملنے کے لئے گئے تو حضرت بنوریؒ سروقد کھڑے ہوگئے۔ گھنٹوں اجلاس کے بارہ میں اور پورے ملک کی صورتحال پر حضرت بنوریؒ وحضرت قبلہؒ کا مشورہ جاری رہا۔ اس ملاقات میں حضرت قبلہؒ حضرت بنوریؒ کے سامنے دو زانو ہوکر بیٹھے تو حضرت بنوریؒ نے فرمایا۔ آپ ایسے نہ بیٹھیں۔ مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن حضرت قبلہؒ اپنے استاذ کے احترام میں برابر اس طرح بیٹھے رہے۔ حضرت بنوریؒ نے بھی حضرت قبلہؒ کے قلبی احترام کی یہ کیفیت دیکھی تو اصرار چھوڑ دیا۔
اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پیش ہوا تو امت کی طرف سے محضر نامہ، اسمبلی میں پیش کرنے کے لئے حضرت بنوریؒ، حضرت مفتی صاحبؒ مصروف ہوگئے۔ اب اس خلاء کو ملک بھر میں پر کرنے کے لئے حضرت قبلہؒ نے دورے کئے۔ اس دوران میں حضرت بنوریؒ، حضرت مفتی صاحبؒ کا حضرت قبلہؒ سے برابر رابطہ رہا۔
یکم؍ جولائی کو مرکزی مجلس عمل کا راولپنڈی میں اجلاس ہوا۔ حضرت بنوریؒ، حضرت مفتی محمودؒ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا عبدالحقؒ، آغا شورش کاشمیریؒ، نوابزادہ نصراﷲ خاںؒ، علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ، مولانا حبیب اﷲ بنوریؒ اور دیگر قائدین کے شانہ بشانہ حضرت قبلہؒ بھی اجلاس میں تشریف فرماہوئے اور اپنی رائے عالی سے قائدین کو نوازا۔ حضرت قبلہؒ نے خانقاہ سراجیہ کے جملہ متعلقین کو ملک بھر میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا جہاں حکم فرمایا وہاں خانقاہ شریف میں برابر دعاؤں کا بھی اہتمام کیا۔ میانوالی کے ارکان اسمبلی کو قائل کرنے کے لئے اپنا اثر رسوخ استعمال کیا۔ غرض اس تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے آپ نے شب وروز ایک کر دئیے۔
۱۴؍جولائی کو گول مسجد سرگودھا میں دن کو کنونشن، رات کو جلسہ عام ہوا۔ جہاں مرکزی قیادت نے شرکت فرمائی۔ وہاں حضرت قبلہؒ بھی تشریف لائے۔ ۱۳؍اگست کو مرکزی مجلس عمل کا فیصل آباد میں اجلاس ہوا۔ یکم؍ستمبر کو دن شیرانوالہ ملک بھر کے علماء کا کنونشن، رات کو شاہی