Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

33 - 251
صاحب ہوںگے اور آپ کہتے ہیں تو ناظم مولانا محمد شریف جالندھریؒ ہوںگے۔‘‘ اس پر ایسا اتفاق رائے ہوا کہ حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب کے مقابلہ میں دوسرا نام آنے کا نہ سوچا جاسکتا تھا اور نہ ہی پیش ہوسکتا تھا۔ نہ سوچا جاسکا۔ نہ پیش ہوسکا۔ نہ حضرت بنوریؒ نے کسی کی پیش جانے دی۔ اس انتخاب کو میرے جیسا مجلس کا نیازمند خالصتہً منشاء خدا وندی سے تعبیر کرتا ہے۔ حضرت شیخ بنوریؒ نے پھر نصائح فرمائیں۔ بیوروکریسی، بہرحال بیوروکریسی ہوتی ہے۔ چاہے حکومتی ہو یا کسی دینی ادارے کی۔ حضرت بنوریؒ کے بیان کے دوران ہی مجلس عمومی کے رجسٹر پر حضرت بنوریؒ کے امیر مرکزیہ اور حضرت قبلہؒ کے نائب امیر اور مولانا محمد شریف جالندھریؒ کے ناظم اعلیٰ ہونے کی پانچ سطری عمومی کی کارروائی لکھ کر دعاسے قبل جونہی حضرت بنوریؒ کا بیان ختم ہوا، رجسٹر پیش کر کے مولانا محمد شریف جالندھریؒ کی نظامت علیاء پر بھی ساتھ دستخط کرالئے۔ دعاء ہوگئی۔ میرے خیال میں مجلس عمومی کی سب سے مختصر کارروئی جو رجسٹر پر درج ہوئی وہ اس اجلاس کی ہے۔
	اس کے پیچھے یہ کہانی کارفرما تھی۔ جو عرض کر دی ہے۔ نہ اس کارروائی میں مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ کی تقریر کے مندرجات، نہ حضرت بنوریؒ کی تقریر کے مندرجات، نہ یہ تفصیل جو اوپر بیان ہوئی۔ خدشہ تھا کہ کہیں شوریٰ حضرت بنوریؒ سے مولانا شریف جالندھریؒ کے علاوہ کسی اور کو ناظم اعلیٰ نہ بنوادے۔ اسے پکا کرانے کے لئے فوری کارروائی میں درج کر کے اس راستہ کو بند کردیا گیا۔
	قارئین محترم! راقم مجلس کی تاریخ نہیں لکھ رہا۔ بلکہ حضرت قبلہؒ کے حالات قلمبند کر رہا ہے۔ اچھا ہوا کہ قدرے تفصیل آگئی۔ اس سے اگلے واقعات سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ اجلاس ختم ہوا۔ سب اپنے اپنے گھروں کو شادان وفرحان روانہ ہوگئے۔ حضرت شیخ بنوریؒ نے کراچی کی فلائٹ پکڑنا تھی۔ تو آپ نے مولانا محمدشریف جالندھریؒ کو حکم فرمایا کہ آپ میری طرف سے خواجہ خان محمدؒ صاحب کو خط لکھ دیں کہ آپ کا بہت انتظار کیا۔ آپ کی وجہ سے اجلاس میں تاخیر کی۔ آپ تشریف نہ لاسکے۔ لیکن بنوریؒ نے آپ کو نائب بنادیا ہے۔ اب انکار کی گنجائش نہیں۔ (یہ خلاصہ عرض کیا ہے)
	مولانا محمد شریف جالندھریؒ درالعلوم دیوبند کے فاضل، حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد، حضرت امیر شریعتؒ، حضرت قاضیؒ صاحب، حضرت جالندھریؒ کے تربیت یافتہ پہلے احرار پھر عالمی مجلس میں آپ کی صلاحیتوں نے اپنا سکہ منوایا۔ بلا کے زیرک انسان، نام ونمود سے کوسوں دور، کام کے دھنی، مقدر کے شہنشاہ، خدمت خلق، رفاہ عامہ کے کاموں کے خوگر۔ آپ کو ناظم اعلیٰ کیا بنایا گیا، گویا قدرت نے تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء کے لئے ایک خاموش اور دور رس سوچ کے حامل جرنیل کو قادیانیت کے مقابلہ میں لاکھڑا کیا۔
	لیجئے صاحب! مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے حضرت شیخ بنوریؒ کے حکم پر حضرت قبلہؒ کے نام خط لکھا۔ بڑے سائز کے لیٹرپیڈ کے مکمل صفحہ پر پوری تفصیلات درج تھیں۔ افسوس وہ خط محفوظ نہیں رہ سکا۔ ورنہ تاریخی خط تھا۔ اس خط کو حضرت قبلہؒ کی خدمت میں لے جانے کی سعادت راقم کے حصہ میں قدرت نے رکھی تھی۔ اگلے روز خانقاہ شریف حاضر ہوا، خط پیش کیا۔ حضرت قبلہؒ اپنے کمرہ میں مریدوں کی جماعت کے ساتھ تشریف فرماتھے۔ آپ کی جوانی تھی۔ آج سے سینتیس سال قبل کی بات ہے۔ داڑھی مبارک میں شاید ہی گنتی کے چند بال سفید ہوںگے۔ مجلس کے حوالہ سے پہلی سفارتی راقم کی حضرت قبلہؒ سے ملاقات، خط پڑھا۔ تہہ کر کے دراز میں رکھا۔ سراوپر اٹھایا۔ میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا مولوی صاحب کیا نام ہے؟ عرض کیا۔ اﷲ وسایا۔ تو آپ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter