۶…
مجلس کے تمام رہنماء صرف اور صرف اس کام کے لئے اوّل وآخر صرف حضرت بنوریؒ کے لئے ہی کوشاں تھے۔ وہ متبادل کے طور پر کسی اور کا سوچ بھی نہ سکتے تھے۔ انہوں نے بھی پورا زور حضرت بنوریؒ پر لگایا۔
۷…
حضرت جالندھریؒ کے عہد امارت میں حضرت بنوریؒ مجلس کی شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ وہ مجلس کے مزاج سے واقف اور مجلس کے حضرات ان کے مزاج شناس۔ اس لئے کسی اور پر نظر نہ جاتی تھی۔
۸…
مسلمہ دینی شخصیات مثلاً مولانا قاضی عبدالقادرؒ جھاوریاں والے تبلیغی جماعت کے معروف رہنماء اور شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز، خانقاہ قادریہ راشدیہ دین پور شریف کے سجادہ نشین حضرت میاں عبدالہادیؒ دین پوری، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ مہاجر مدنی اور دیگر بہت سے اکابر نے اس کام کے لئے حضرت شیخ بنوریؒ کو آمادہ کرنے کی سعی بلیغ ومشکور فرمائی۔
۹…
قدرت کے اپنے فیصلے ہوتے ہیں۔ مجلس کے اکابر کو معلوم نہ تھا کہ یہ بزرگ بھی شیخ بنوریؒ کی مجلس کی امارت کے لئے کوشش فرمارہے ہیں۔ ہاں ان اکابر حضرات کو معلوم ہوگا کہ مجلس کی قیادت حضرت بنوریؒ کو امارت کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لئے کہ مجلس کے حلقہ میں دن رات ہر جگہ حضرت بنوریؒ کے حوالہ سے تذکرہ عام تھا کہ وہ امیر بن رہے ہیں۔
۱۰…
ان تمام تر کوششوں کے باوجود حضرت بنوریؒ کے سامنے اپنی علمی مصروفیات، اور جامعۃ العلوم الاسلامیہ کی ذمہ داری۔ اس لئے خیال کیا جاسکتا ہے کہ حضرت بنوریؒ دونوں امور کو سامنے رکھ کر کوئی واضح فیصلہ کرنے میں تاخیر کا شکار تھے۔
مجلس تحفظ ختم نبوت کی مجلس عمومی کا اجلاس
ان حالات میں روزبروز مجلس عمومی کے اجلاس کی تاریخیں قریب سے قریب تر ہورہی تھیں۔ اجلاس میں شرکت کے لئے حضرت بنوریؒ آمادہ تو ہوگئے۔ لیکن آپ نے حکم فرمایا کہ اجلاس میں بطور خاص حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب کو میرے حوالہ سے دعوت دے کر ان کی آمد کو یقینی بنایا جائے۔ اب یاد نہیں کہ حضرت خواجہؒ صاحب کے پاس کون گئے؟ کیا ہوا؟ بہرحال حضرت قبلہؒ نے اپنے استاذ حضرت شیخ بنوریؒ کے حکم پر اجلاس میں شریک ہونے کا وعدہ فرما لیا۔ جس کی حضرت بنوریؒ کو اطلاع کر دی گئی۔ آپ نے بھی انشراح صدر کے ساتھ اجلاس میں شرکت کا یقینی وعدہ فرمالیا۔