Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

27 - 251
احترام سے رکھ دیا۔ مثبت، منفی کوئی جملہ نہ فرمایا۔ حضرت مولانا فضل الرحمن نے خاموشی کو رضا خیال فرمایا۔ ملتان میں جمعیت کا انتخابی اجلاس ہوا۔ حضرت قبلہؒ کے انکار کرتے کرتے اعلان ہوگیا۔ آپ نے سخت غصہ میں فرمایا کہ فیصلہ تبدیل کریں۔ ورنہ میں اجلاس سے اٹھ کر چلا جاؤں گا۔ تمام حضرات پریشان ہوگئے۔ خیر حضرت قبلہؒ کے واضح انکار کو سامنے رکھ کر حضرت قبلہؒ ہی کی تجویز پر حضرت بیرشریفؒ والوں کو امیر بنادیا گیا۔ اس انکار واصرار پر اجلاس کا خاصہ وقت خرچ ہوا۔
	اجلاس کے بعد حضرت مولانا فضل الرحمن، سرگانہ ہاؤس ملتان، حضرت قبلہؒ کی رہائش گاہ پر تشریف لائے اور فرمایا کہ حضرت بیرشریفؒ والوں کا خط لے کر جب میری خانقاہ سراجیہ حاضری ہوئی تو آپ کی خاموشی کو میں رضا سمجھا تھا۔ اس پر حضرت قبلہؒ نے فرمایا کہ حضرت بیرشریفؒ والوں کے احترام میں خط پر فوری انکار نہ کیا۔ مصمم ارادہ اس وقت بھی یہی تھا کہ میں امارت قبول نہیں کروںگا۔ بلکہ حضرت بیرشریفؒ والوں کو، اگر وہ نہ مانے تو آپ (مولانا فضل الرحمن) کو امیر بنائیںگے۔ اﷲتعالیٰ کی شان پر قربان کہ حضرت قبلہؒ کی رائے کو اﷲتعالیٰ نے ایسے شرف قبولیت سے نوازا کہ اگلے انتخاب میں جمعیت نے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمن کی امارت کا فیصلہ کر لیا۔ پھر جس طرح مولانا کے عہد امارت میں جمعیت نے ترقی کی منزلیں طے کیں وہ حضرت قبلہؒ کی اصابت رائے پر واضح دلیل ہے۔
حضرت قبلہؒوحضرت بیرشریفؒ 
	لیجئے! موقعہ کی مناسبت سے ایک اور واقعہ بھی عرض کئے دیتا ہوں کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ایک تبلیغی لمبے دورہ پر حضرت قبلہؒ، بیرشریف، پیرطریقت، حضرت مولانا عبدالکریمؒ قریشی بیرشریف والوں سے ملنے کے لئے تشریف لے گئے۔ صاحبزادہ حافظ محمد عابد صاحبؒ فقیر راقم اور مولانا جمال اﷲ الحسینیؒ اور دوسرے رفقاء بھی ہمراہ تھے۔ دونوں اکابر گھنٹوں ایک دوسرے کے سامنے دوزانو بیٹھے رہے۔ مختلف موضوعات پر گفتگو رہی۔ دونوں بزرگوں کے خدام بھی مجلس میں موجود، خاموشی یعنی مراقبہ کی کیفیت بھی مجلس پر گاہے بگاہے طاری رہتی۔ پھر گفتگو، کھانا، چائے، دعائ، خاصہ وقت حضرت قبلہؒ، حضرت بیرشریفؒ کے ساتھ رہے۔ جب اجازت چاہی تو حضرت بیرشریفؒ والوں نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور علیحدگی میں تشریف لے جاکر دروازہ بند کردیا۔ دونوں بزرگوں کے رفقاء باہر انتظار میں کھڑے رہے۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا۔ باہر تشریف لائے۔ الوداعی معانقہ مصافحہ ہوا اور حضرت قبلہؒ اگلے سفر پر روانہ ہوگئے۔ غالباً حضرت صاحبزادہ حافظ محمد عابدؒ کے کہنے پر مولانا جمال اﷲ صاحبؒ نے حضرت قبلہؒ سے عرض کیا کہ حضرت بیرشریفؒ والے آپ کو علیحدہ لے گئے۔ کسی خاص امر پر مشاورت تھی؟ پہلے تو حضرت قبلہؒ نے خاموشی اختیار کی۔ مولانا جمال اﷲؒ کے اصرار پر فرمایا کہ حضرت بیرشریفؒ والوں کی محبت ہے۔ مجھے بٹھایا خود میرے سامنے دراز ہوئے۔ قلب مبارک سے کپڑا اٹھایا اور فرمایا کہ نقشبندی طریقہ پر میرے قلب کو توجہ دے دیں۔ میں نے حکم کی تعمیل کی۔ انہوں نے اظہار مسرت فرمایا اور باہر آگئے۔ اس سے حضرت بیرشریفؒ والوں کی قدردانی کہ وہ خود پیرطریقت اور شیخ وقت لیکن حضرت قبلہؒ کو اس وقت مجددی، نقشبندی سلسلہ کا امام یقین فرماتے ہوئے کسب فیض کے لئے عرض کی۔ حضرت بیرشریفؒ والوں کی بے نفسی اور حضرت قبلہؒ کا مقام ان دونوں کو ایک اس واقعہ سے سمجھا جاسکتا ہے۔
	لیجئے! لگے ہاتھوں ایک اور واقعہ بھی ہو جائے کہ ایک بار حضرت بیرشریفؒ والوں نے حضرت قبلہؒ سے ملاقات کے لئے سندھ سے سفر کیا۔ خانقاہ سراجیہ تشریف لائے۔ چناب نگر ختم نبوت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter