Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

25 - 251
تھے۔ آپ کی خاندانی عظمت سے بھی سب لوگ واقف تھے۔ ایسے حضرات کا جیل میں کارکنوں کے ساتھ ہونا سب کے لئے ثابت قدمی کا باعث ہوا کرتا ہے۔‘‘ 
					    (تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء ص۴۴۰)
خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی
	بہت حد تک موقع بموقع تفصیلات گذر چکی ہیں کہ ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب نے دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد مسلسل شب وروز ۱۶؍سال حضرت ثانیؒ کی سرپرستی ونگرانی میں گذارے اور اگر حضرت اعلیٰؒ کی زندگی سے حضرت ثانیؒ کے وصال تک کا عرصہ شمار کیا جائے تو قریباً نصف صدی ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب نے اپنے مرشد، مربی، استاذ، محسن کی زیر صحبت گذارے۔ حضرت اعلیٰؒ کا انتخاب، حضرت ثانیؒ کی صحبت صالح، نے آپ کو چمکتے دمکتے چاند کی طرح یا موتی آبدار یاکندن خالص بنادیا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ثانیؒ نے اپنے وصال سے قبل ہمارے حضرت خواجہ صاحبؒ کو گویا اپنا جانشین نامزد فرمادیا۔ حضرت ثانیؒ نے جو امانت حضرت اعلیٰؒ سے حاصل کی تھی۔ حضرت اعلیٰ کے عزیز بلکہ عزیز القدر کو وہ تمام امانت بمعہ اپنے کمالات کے سب کچھ سپرد فرماکر اپنے شیخ حضرت اعلیٰؒ کی روح پر فتوح کے سامنے سرخرو ہوکر گئے۔ حضرت ثانیؒ کا وصال جون۱۹۵۶ء میں ہوا۔ آپ کی تدفین کے بعد مجمع عام میں حضرت اعلیٰؒ کے خلفائ، حضرت چن پیرؒ خوشاب اور ڈاکٹر محمد شریفؒ اور حضرت ثانیؒ کے خلفاء حضرت حکیم عبدالمجیدؒ سیفی لاہور، مولانا مفتی عطاء محمدؒ ڈیرہ اسماعیل خان نے اولاً ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب کے ہاتھ پر تجدید بیعت کی۔ اس کے بعد حاضرین کے جم غفیر نے تجدید بیعت کی اس سے اگلے روز بعد میں پہنچنے والے جمیع مریدان وخلفاء حضرت ثانیؒ نے آپ کے ہاتھ پر تجدید بیعت کی۔ یوں خانقاہ سراجیہ کے خلفائ، متعلقین، مریدین متوسلین کا آپ کی جانشینی پر اجماع منعقد ہوگیا۔
	پورے ملک میں آپ کے دورے ہوئے۔ جہاں جہاں تشریف لے گئے ہر ایک نے آپ کی ذات گرامی سے فیض حاصل کیا اور داخل طریقت ہوئے۔ فاالحمد لللّٰہ!
جمعیت علماء اسلام سے وابستگی
	۸؍اکتوبر ۱۹۵۶ء میں جمعیت علماء اسلام کل پاکستان کی مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں بنیاد پڑی۔ جمعیت علماء اسلام کے پہلے امیر مرکزیہ حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ اور مرکزی ناظم اعلیٰ حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ تھے۔ حضرت ہزارویؒ کا روحانی رشتہ خانقاہ سراجیہ سے تھا۔ اس نسبت اور دوسری کئی نسبتوں کے باعث ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب یوم تاسیس سے تاوصال جمعیت علماء اسلام کے ساتھ وابستہ رہے۔ مرکزی نائب امیر، مرکزی شوریٰ کے رکن اور وصال کے وقت سرپرست اعلیٰ تھے۔ آپ کی اصابت رائے کا یہ عالم تھا کہ جب جمعیت علماء اسلام کے دوگروپ بنے۔ ہزاروی گروپ اور درخواستی گروپ۔ ہر چند کہ مولانا غلام غوث ہزارویؒ سے بہت تعلقات تھے۔ لیکن آپ درخواستی گروپ جس کے مرکزی ناظم اعلیٰ مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ صاحب تھے۔ آپ اور آپ کے متوسلین ان کے ساتھ رہے۔ حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ نے بھی اختلاف رائے کے باوجود خانقاہ سراجیہ اور ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب سے اپنے روحانی تعلق میں سرمو فرق نہیں آنے دیا۔ اسی طرح حضرت قبلہؒ بھی مولانا غلام غوث ہزارویؒ پر برابر شفقت ومحبت فرماتے رہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter