Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

24 - 251
	۲…	حضرت ثانیؒ نے اپنے مرید خاص مولانا غلام غوث ہزارویؒ کی روپوشی اور تحریک کے لئے کام کرنے کا نظم بنایا۔
	۳…	تحریک کے رہنماؤں کے لئے اپنے مرید خاص حکیم عبدالمجیدؒ سیفی کا مکان مہیا کیا اور انکوائری کے دوران عدالتی رہنمائی کے لئے لاہور کے حضرت ثانیؒ کے ساتھ سفر کئے۔
	۴…	ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب نے حضرت ثانیؒ کے حکم پر تحریک کو پروان چڑھانے کے لئے دن، رات ایک کردیا اور گرفتاری پیش کی۔ (اس کی تفصیل آگے آتی ہے)
	۵…	ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب کے چھوٹے بھائی ملک محمد افضل نے تحریک کے کارکنوں کے ساتھ گرفتاری دی۔
	۶…	ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب نے میانوالی میں تحریک کی قیادت سنبھالی۔
حضرت خواجہؒ صاحب کی گرفتاری
	حضرت قبلہؒ نے ۱۵؍اپریل ۱۹۵۳ء کو گرفتاری دی اور میانوالی جیل میں رہے۔ پھر ۲۵؍اپریل کو لاہور سنٹرل جیل منتقل ہوئے اور بعدہ ۲۸؍اپریل کو بورسٹل، ۱۱؍اگست کو پھر سنٹرل جیل منتقل ہوئے۔ کئی ماہ سنت یوسفی پر عمل کیا۔
	اس قید میں تحریک ختم نبوت کے رہنماؤں حضرت امیر شریعتؒ، مولانا ابوالحسنات قادریؒ، مولانا خلیل احمد قادریؒ، مولانا محمد علی جالندھریؒ، مولانا عبد الحامد بدایونیؒ، صاحبزادہ فیض الحسنؒ شاہ، مولانا عبدالستار خان نیازیؒ، مولانا سید ابوالاعلیٰؒ، مولانا احمد علی لاہوریؒ، مولانا قاضی احسان احمدؒ شجاع آبادی کے ساتھ جیل میں وقت گذارا۔
	اس قید کے دوران جیل میں جامعہ خیرالمدارس کے شعبہ قرأت کے صدر مدرس حضرت قاری رحیم بخشؒ صاحب سے قرأت وتجوید کے ساتھ قرآن مجید پڑھا اور آخری پارے بھی انہی سے حفظ کئے۔
	حضرت قبلہؒ سے راقم نے خود سنا کہ حضرت ثانیؒ نے فرمایا کہ اس تحریک میں مجھے گرفتاری دینی چاہئے۔ اس پر ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب نے فرمایا کہ آپ کی طرف سے میں گرفتاری دیتا ہوں۔ گویا حضرت ثانیؒ نے تحفظ ناموس رسالت، وتحفظ ختم نبوت کی خاطر حضرت قبلہ کو گرفتاری کی اجازت دے کر ان دونوں امور کے لئے آپ کو تیار کر دیا۔ اسی کی برکت ہی سمجھی جائے کہ پھر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر اور پھر امیر کی حیثیت سے ۱۹۷۴ء کی تحریک میں بھرپور شمولیت اور ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت کی قیادت فرمائی۔ یہ سب حضرت ثانیؒ کی دعاؤں کے ثمرات ہیں۔ فاالحمد لللّٰہ!
	میں اس حصہ کو مولانا محمد عبداﷲ بھکر والوں کی تحریر کے ان جملوں پر ختم کرتا ہوں۔ ’’حضرت مولانا خان محمدؒ صاحب بھی لاہور میں ساتھیوں کے ساتھ رہا ہوئے اور ساتھ ہی ریل میں تشریف لائے اور کندیاں سے خانقاہ شریف تشریف لے گئے۔ آپ کا جیل میں ساتھیوں کے ساتھ رہنا ساتھیوں کے لئے اطمینان اور استقامت میں ممد ثابت ہوا۔ آپ اس وقت سجادہ نشین نہیں تھے۔ لیکن خانقاہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا محمد عبداﷲؒ کے عزیز ترین خلیفہ مجاز اور معتمد ترین نمائندہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter