Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

19 - 251
	ڈابھیل سے اگلے سال (۱۹۴۰ئ) میں دارالعلوم دیوبند میں دورہ حدیث شریف کے لئے داخلہ لیا۔ تب دارالعلوم دیوبند کی مسند حدیث وصدر مدرس کی سیٹ پر شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ براجمان تھے۔ لیکن اﷲتعالیٰ کا کرنا، ہوا ایسے کہ حضرت مدنیؒ نے بخاری شریف کا افتتاحی سبق پڑھایا اور پھر تحریک آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے باعث حوالہ زندان ہوگئے۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم بلیاویؒ، حضرت مولانا اعزاز علیؒ اور ذی قدر مشائخ وقت سے آپ نے صحاح ستہ، مؤطین، طحاوی، پڑھ کر دارالعلوم دیوبند سے تحصیل علوم کی سند فراغ حاصل کی۔ دیگر حضرات کے علاوہ جامعہ محمدی شریف ضلع جھنگ کے معروف عالم دین وشیخ وقت، محقق ومصنف حضرت مولانا محمد نافع بھی حضرت قبلہؒ کے دورہ حدیث کے ساتھیوں میں سے ہیں۔ ہمارے حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب ۱۹۴۱ء میں دارالعلوم میں دیوبند سے فارغ ہوئے۔ جب کہ حضرت مولانا ابوالسعد احمد خانؒ آپ کے مربی، سرپرست اور مرشد اوّل کا انتقال بھی ۱۹۴۱ء میں ہوا۔
وادیٔ سلوک میں
	علوم متداولہ کی تحصیل وتکمیل اور دارالعلوم دیوبند سے فراغت سے قبل خانقاہ سراجیہ کے بانی حضرت مولانا خواجہ ابوالسعد احمد خانؒ وصال فرماچکے تھے۔ اب آپ کے جانشین وخلیفہ اجل حضرت مولانا محمد عبداﷲ المعروف حضرت ثانیؒ مسند نشین تھے۔ ہمارے حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب کی آپ سے شاگردی کی نسبت پہلے سے قائم تھی۔ آپ نے حضرت ثانیؒ سے بیعت کی اور آپ سے علم تصوف حاصل کرنے کے لئے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ مکتوبات حضرت مجدد الف ثانیؒ تین بار مکمل، کنز البدایات مولانا محمد باقر لاہوریؒ، مکتوبات حضرت شاہ غلام علیؒ، مکتوبات حضرت خواجہ محمد معصومؒ اور ہدایۃ الطالبین جیسی کتب تصوف کو سبقاً سبقاً حضرت ثانیؒ سے پڑھا۔ حضرت ثانیؒ نے طلب صادق پاتے ہی مرید کامل بنانے کے لئے توجہ دینے کا ساتھ ساتھ سلسلہ جاری رکھا۔ ہمارے حضرت خواجہؒ صاحب کی اس زمانہ کی مصروفیات کو دیکھا جائے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ آپ اپنے یومیہ معمولات کیونکر مکمل کر لیتے تھے؟
	صرف تدریس کو لیجئے۔ آپ یومیہ کئی اسباق پڑھاتے۔ مولانا محمد عبداﷲ خالدؒ مانسہروی، حافظ محمد شریف برمنگھم، حضرت خواجہ خان محمد صاحبؒ کے ابتدائی شاگردوں میں سے ہیں۔ مولانا عبداﷲ صاحبؒ نے ابتداء سے ہدایہ تک اور حافظ محمد شریف صاحب نے کریما سے مثنوی تک حضرت خواجہ صاحبؒ سے کتابیں پڑھیں۔ غرض تصوف کے اسباق پڑھنے، مدرسہ کے طلباء کو کئی درسی کتب پڑھانی، اپنے گھر بار کی ضروریات، اپنے مرشد اوّل حضرت خواجہ ابوالسعد احمد خانؒ کے گھر بار کی خدمت، ذکر واذکار، تلاوت، مراقبہ کے یومیہ معمولات اور پھر اپنے شیخ واستاذ کی ہمہ نوع کی خدمت، صبح وشام ان کے مزاج کی رعایت سے چائے بنانا، بستر لگانا، وضو کا انتظام کرنا، شیخ کی خدمت میں حاضر باش رہنا۔ خانقاہ شریف کے واردین ومہمانان کے جملہ لوازمات سمیت انتظامات، اپنے مربی ومرشد اورخانقاہ شریف کے لنگر کی اشیاء خوردونوش کی خریداری، اپنے مرشد کے ساتھ مہینوں اسفار، غرض گرمی، سردی، دھوپ، بارش، صبح وشام، دن رات کی مصروفیات، آپ کے مجاہدہ کی عملی مثال پیش کرنا اس دور میں نہ صرف مشکل ہے بلکہ اسے سمجھنا بھی دشوار ہے۔
محنت کا صلہ
	آپ کی انہیں مجاہدانہ بھرپور محنت نے بڑی سرعت کے ساتھ آپ کو اپنے مرشد ثانیؒ کا نقش ثانی بنادیا۔ حضرت ثانیؒ بھی بال بال اور ہر حال آپ سے نہ صرف خوش بلکہ دل وجان سے راضی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter