Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

17 - 251
بہادر خان نے ایوب خان سے سزا کاالعدم قرار دلوانے کے لئے میرے حوالہ سے گذارش کی۔ ایوب خان نے ہاٹ لائن پر آرڈر جاری کیا۔ میں اگلی ٹرین سے لاہور آیا۔ وہاں سے ٹرین پکڑی بہاولپور شادان وفرحان، کامیاب وکامران اترا۔ ایک درویش خدا رسیدہ کی اتنی بات کہ: ’’اسلام آباد چلے جائیں۔ اﷲتعالیٰ بھلا فرمائیںگے۔‘‘ فرمادینے سے میرا کام ہوگیا۔
	یہاں پر مولانا محمد عبداﷲ لدھیانوی خطیب غلہ منڈی وناظم مجلس تحفظ ختم نبوت ٹوبہ ٹیک سنگھ کی روایت عرض کئے بغیر چارہ نہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ: ’’شیخ الاسلام حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ سے بارہا سنا۔ آپ فرماتے تھے کہ برصغیر میں مولانا عبدالعزیز سرگودھویؒ (جو حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری کے خلیفہ وجانشین تھے) سے بڑا عبادت گذار کوئی نہیں اور مولانا خواجہ خان محمدؒ صاحب سے بڑا مستجاب الدعوات کوئی نہیں۔‘‘ یہ عام آدمی کی بات نہیں اپنے زمانہ کے سب سے بڑے عالم دین کی اپنے شاگرد حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب سے متعلق شہادت ہے۔ العظمۃ لللّٰہ ولرسولہ وللمؤمنین۰ فالحمدلللّٰہ اوّلا ًوآخراً!
جامعہ اسلامیہ ڈابھیل میں داخلہ
	ہمارے حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب نے بھیرہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعہ اسلامیہ ڈابھیل ضلع سورت صوبہ گجرات انڈیا میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلہ لیا۔ یہ آپ کی تعلیم کا موقوف علیہ کا سال تھا۔ آپ نے تفسیر سے جلالین، حدیث شریف سے مشکوٰۃ، فقہ سے ہدایہ اور عربی ادب سے مقامات حریری، ایسی کتابیں حضرت مولانا عبدالرحمن امروہیؒ، حضرت مولانا بدر عالم میرٹھیؒ، حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ، حضرت مولانا محمد ادریس سکروڈھویؒ، حضرت مولانا عبدالعزیز کیمل پوریؒ (اٹک) ایسے یگانہ روزگار اساتذہ سے پڑھیں۔ یہاں پر ایک واقعہ جو ہمارے حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب کی جلالت شان پر دلالت کرتا ہے۔ اسے درج کرنا ضروری ہے۔ وہ یہ کہ آپؒ نے ڈابھیل سے دیگر اساتذہ کے علاوہ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔ کچھ عرصہ بعد پاکستان بنا۔ حضرت بنوریؒ ابتدائی کچھ عرصہ پاکستان بننے کے بعد بھی ڈابھیل میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ پھر پاکستان میں دارالعلوم ٹنڈوالہ یار خان سندھ میں تشریف لائے۔ پھر مدرسہ عربیہ اسلامیہ نیوٹاؤن کراچی میں قائم کیا۔ جو آج جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کے نام سے چہاردانگ عالم میں مشہور یونیورسٹی کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔
	ہمارے حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب نے اگلا سال ۱۹۴۰ء دیوبند میں گذارا۔ پھر خانقاہ سراجیہ تشریف لائے۔ حضرت ثانیؒ سے تصوف کی تکمیل کی۔ آپ کی رحلت کے بعد خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی پر فائز ہوئے۔ آپ کی شہرت رفتہ رفتہ ملک گیر ہوئی۔ حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ تک آپ کی بزرگی اور شیخ وقت ہونے کے حوالہ سے روایات پہنچیں۔ آپ کے دل میں خانقاہ سراجیہ حاضری اور ہمارے حضرت خواجہ خان محمدؒ صاحب سے ملاقات کا داعیہ اور پھر شوق پیدا ہوا۔ ویسے آپ خانقاہ سراجیہ سے متعارف تھے۔ اس لئے کہ یہاں حضرت اعلیٰؒ کے زمانہ میں حضرت بنوریؒ کے آئیڈیل اور استاذ، نابغہ روزگار حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ تشریف لاچکے تھے۔ اپنے استاذ کی زبانی خانقاہ کے مشہور عالم نادر کتب پر مشتمل کتب خانہ کی تعریف سن چکے تھے۔ 
حضرت بنوریؒ خانقاہ سراجیہ میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter