Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

6 - 112
ہر مسلمان قرآن مجید پر ایمان رکھتا ہے۔ زید نے بکر سے کہا کہ قرآن مجید میں لکھا ہے:’’اِنَّ اﷲَ عَلیٰ کُلِّ شَئٍی قَدِیْرُ ٗ۰‘‘ تو اس مفروضہ کی بنا پر زید  اور بکر دونوں نبی ہیں۔ زید اطلاع دہندہ ہے۔ بکر اطلاع یابندہ ہے۔
	۳ ……اگر رویائے صادقہ کو نبوت کا معیار قرار دیا جائے تو پھر جس شخص کو سچی خواب آجائے وہ نبوت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ چونکہ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ بعض کفار کو بھی سچی خوابیں آئیں تو اس معیار کی رو سے کفار بھی نبی ہوسکتے ہیں۔ لیکن کوئی مسلمان انہیں نبی تو درکنار راستباز انسان بھی تسلیم نہیں کرسکتا۔
	۴ ……بعض علماء کا خیال ہے کہ نبی وہ ہے جس کی پاکی اور طہارت کا اعلان خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوجائے لیکن یہ معیار بھی صحیح نہیں کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت مریم علیہا السلام کی پاکی کا اعلان کیا ہے لیکن وہ جیسا کہ ہمیں معلوم ہے نبیہ نہ تھیں۔
	۵ ……اگر صرف مکالمہ ومخاطبہ کو معیار نبوت قرار دیا جائے تو یہ شرف تو ابلیس اور فرعون کو بھی حاصل ہوچکا ہے لیکن دنیا جانتی ہے کہ محض مکالمہ ومخاطبہ کی بدولت یہ افراد نبی نہیں بن گئے۔
	۶ ……اگر یہ کہا جائے کہ نبی وہ ہے جس پر خدا تعالیٰ الہام ووحی نازل فرمائے تو اس مفروضہ کی بناء پر شہد کی مکھی‘ حضرت ام موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں ان سب کو نبی تسلیم کرنا پڑے گا بلکہ ہر شخص نبی ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا وَتَقْوٰھَا۰‘‘
	۷ ……اگرتبلیغ آیات اﷲ کو معیار نبوت قرار دیا جائے تو بھی کام نہیں چلتا کیونکہ اس صورت میں:’’بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَلَوْآیَۃً۰‘‘کے مطابق ہر مبلغ نبی ہوجائے گا۔
	آئیے اب دیکھیں کہ قرآن مجید نے نبوت کا معیار کس چیز کو قرار دیا ہے؟۔ قرآن مجید میں تفکر اور تدبر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ :
	نبی وہ شخص ہے جو نجات انسانی کے لئے خدا تعالیٰ کے تجویز کردہ نصب العین یا پروگرام سے براہ راست مطلع ہوکر اس کونسل انسانی کے سامنے کتاب کی شکل میں پیش کرے اور خود اس پر عمل کرکے لوگوں کو دکھاوے۔ تاکہ ان میں بھی اس پر عامل ہونے کی ترغیب پیدا ہو۔ اس نصب العین کو عرف عام میں کتاب‘ شریعت یا ہدایت کہتے ہیں۔ ہر نبی اپنے ساتھ ہدایت لاتا ہے کیونکہ یہ بات عقلاً محال ہے کہ پیغامبر تو آئے مگر کوئی پیغام نہ لائے۔
	اصلی چیز ہدایت ہے جس کے نازل کرنے کے لئے اﷲ تعالیٰ نے انبیاء کا سلسلہ قائم کیا اور اس کا عطا کرنا کمال مہربانی سے اپنے اوپر لازم کرلیا۔ (ظاہر ہے کہ کوئی طاقت خدا کو کسی کام کرنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتی۔ اﷲ تعالیٰ جو کچھ کرتا ہے اپنی مرضی اور اختیار سے کرتا ہے اور یہی مسلمانوں کا مذہب ہے۔)
	قانون ارتقاء کے ماتحت نصب العین کے اس حصہ میں جس کو شریعت کہتے ہیں اختلاف ہوتا رہا لیکن  اصل حقیقت میں کوئی اختلاف نہیں ہوا جو نبی خدا تعالیٰ کی طرف سے آیا اس نے ایک ہی حقیقت کو پیش کیا:’’اُعْبُدُوا اﷲَ رَبِّیْ وَرَبَّکُمْ وَلاَ تُشْرِکُوْا بِاﷲِ شَیْئًا۰‘‘
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter