Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

5 - 112
	چنانچہ حمامۃ البشریٰ ص۷۹‘ خزائن ج۷ ص۲۹۷ پر لکھتا ہے کہ:
	’’مجھے کب جائز ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کرکے اسلام سے خارج ہوجائوں اور کافروں کی جماعت سے جاملوں۔‘‘
	اس اقتباس سے یہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہوگئی کہ جو مسلمان نبوت کا دعویٰ کرے وہ اسلام سے  خارج ہوجاتا ہے۔
	انجام آتھم ص۲۷‘ خزائن ج۱۱ ص۲۷ پر لکھتا ہے کہ:
	’’ کیا ایسا بدبخت مفتری جو خود رسالت اور نبوت کا دعویٰ کرتا ہے قرآن شریف پر ایمان رکھ سکتا ہے؟ اور کیا وہ شخص جو قرآن شریف پر ایمان رکھتا ہے اور آیت: ’’ولکن رسول  اﷲ وخاتم النبیین۰‘‘ کو خدا کا کلام یقین رکھتا ہے وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میں بھی آنحضرتﷺ کے بعد رسول اور نبی ہوں۔‘‘
	اس اقتباس سے معلوم ہوا کہ جو شخص آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے(خواہ وہ کسی قسم کی کیوں نہ ہو؟ تشریعی ہو یا غیر تشریعی‘ ظلی ہو یا بروزی) وہ قرآن پاک پر ایمان نہیں رکھ سکتا۔ الغرض دعویٰ نبوت سے پہلے مرزا غلام احمد قادیانی کا بھی یہی مسلک تھا کہ آنحضرتﷺ پر ہر قسم کی نبوت کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
	مضمون کی اہمیت واضح کردینے کے بعد اب میں ختم نبوت پر چار عنوانات کے ماتحت اظہار خیال کرونگا۔
	۱… قرآن مجید			۲ …حدیث شریف
	۳… اجماع امت			۴… عقل سلیم
وَمَاتَوْفِیْقِیْ اِلاَّ بِاﷲِ۰
نبوت ورسالت کا مفہوم
	ختم نبوت پر کلام کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ نبوت کا مفہوم سمجھ لیا جائے تاکہ پھر ختم نبوت کے سمجھنے میں آسانی ہو۔
	نبی کا لفظ عام ہے(بروزن فعیل) بمعنی اطلاع دینے والا یا اطلاع پہنچانے والا۔ لیکن شریعت اسلامیہ کی رو سے اس کے معنی محدود اور مخصوص ہیں جن کی توضیح آئندہ ہوگی۔
	۱……سردست صرف اتنا عرض کردینا کافی ہے کہ صرف اطلاع دینے کا نام نبوت نہیں۔ اگر نبوت کا معیار لغوی معنی قرار دیا جائے تو پھر اطلاع یا بندگی اور اطلاع دہندگی کے لحاظ سے ہر شخص نبی ہے۔ کسی شخص کی تخصیص نہیں کی جاسکتی۔
	۲ ……اگرلغوی معنی میں یہ تخصیص کی جائے کہ اطلاع یا بندگی من جانب اﷲ ہو تو اس کو بھی معیار نبوت نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ اس صورت میں کم از کم ہر مسلمان نبی ہے کیونکہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter