Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

49 - 112
	مجدد کا سب سے بڑا کام خیالات کی اصلاح کرنا ہے۔ اس معاملہ میں مرزا قادیانی افسوس ہے کہ مقرر کردہ معیار پر پورے نہیں اترے کیونکہ انہوں نے خیالات کی اصلاح کے بجائے چند نئی باتیں داخل مذہب کردیں جن کی بدولت خیالات میںاور بھی خرابی رونما ہوگئی۔ مثلاً تیرہ سو سال سے مسلمانوں کی تمام جماعتیں ختم نبوت کو نص صریح سے ثابت شدہ سمجھتی تھیں اور بات بھی دراصل یہی ہے کہ آنحضرتﷺ پر نبوت ختم ہوگئی لیکن مرزا قادیانی کی بدولت ایک نہایت فاسد عقیدہ اسلام اور مسلمین میں پیدا ہوگیا۔ وہ یہ کہ مسلمان کہلانے والے یہ یقین کرنے لگے کہ نبوت کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔
	اس کے علاوہ مرزا قادیانی نے بہشتی مقبرہ کی بنیاد ڈال کر لوگوں کے ایمان اور عمل دونوں کو کمزور کردیا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ :
	’’ صبح کی نماز کے لئے اٹھنے سے کوئی ۲۰‘۲۵ منٹ پہلے میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا ایک زمین اس مطلب کے لئے خریدی گئی ہے کہ اپنی جماعت کی میتّیں وہاں دفن کی جائیں تو کہا گیا کہ اس کا نام بہشتی مقبرہ ہے جس کامطلب یہ ہے کہ جو اس میں دفن ہوگا وہ بہشتی ہوگا۔‘‘			      (ملفوظات ج۴ص۲۱۷‘تذکرہ ص۴۳۹طبع۳)
	اپنی خواب کا جومطلب مرزا قادیانی نے بیان کیا ہے وہ ایسا ہے کہ جماعت کے کم علم لوگوں کے لئے لغزش کا سبب بن سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی کے مریدوں میں سب لوگ خواجہ کمال الدین اور محمد علی لاہوری کے مرتبہ کے نہیں ہیں۔ زیادہ تر لوگ بہت کم لکھے پڑھے اور سادہ مزاج دیہاتی ہیں۔ وہ جب پڑھیں گے کہ جو اس میں دفن ہوگا وہ بہشتی ہوگا تو لازمی طور سے ان کے دل میں یہ خیال پیدا ہوگا کہ بہشتی بننے کی ترکیب آسان ہے کیوں نہ اس پر عمل کیا جائے اور وہاں دفن ہونے کی کوشش کی جائے۔ یہ خیال انسان کی قوت عمل کو رفتہ رفتہ مردہ کردے گا اور یہ خیال بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ امام حسینؓ کے غم میں رونے والے پر دوزخ کی آگ اثر نہیں کرسکتی۔ یہ بت پرستوں کے عقیدہ کفارہ کی ایک مخفی شکل ہے اور میں اسے شرک خفی سمجھتا ہوں۔ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ کوئی شخص کسی خاص مقبرہ کے احاطہ میںدفن ہونے کی وجہ سے بہشتی نہیں ہوسکتا۔ اور :’’ ولا تزر وازرۃ وزر اخریٰ۰‘‘اس پر شاہد ہے۔
	اس کے علاوہ یہ بھی تو دیکھنا چاہئے کہ آیا سرورکائناتﷺ نے جن کی نیابت کا مرزا قادیانی کو دعویٰ تھا کوئی بہشتی مقبرہ تعمیر کرایا تھا اور اس کے لئے چندہ طلب کیا تھا؟۔ کسی مجدد نے ایسا کیا؟۔
	اسی طرح طاعون کے زمانہ میں مرزا قادیانی نے اس کا ایک مجرب علاج اپنے مریدوں کو ایسابتایا جس سے اصلاح عقائد کے بجائے تخریب ہوتی ہے۔ فرماتے ہیں:
	’’چونکہ آئندہ اس بات کا سخت اندیشہ ہے کہ طاعون ملک میں پھیل جائے اور ہمارے گھر میں جس میں بعض حصوں میں مرد بھی مہمان رہتے ہیں اوربعض حصوں میں عورتیں ‘ سخت تنگی واقع ہے اور آپ لوگ سن چکے ہیں کہ اﷲ جل شانہ نے ان لوگوں کے لئے جو اس گھر کی چار دیواری کے اندر ہوں گے حفاظت خاص کا وعدہ فرمایا ہے اور اب وہ گھر جو غلام حیدر متوفی کا تھا جس میں ہمارا حصہ ہے اس کی نسبت ہمارے شریک راضی ہوگئے ہیں کہ ہمارا حصہ دیں اور قیمت پر باقی حصہ بھی دیدیں۔ میری دانست میں یہ حویلی جو ہماری حویلی کا ایک جزو ہوسکتی ہے دو ہزار تک تیار ہوسکتی ہے۔ چونکہ خطرہ ہے کہ طاعون کا زمانہ قریب ہے اور یہ گھر وحی الٰہی کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter