Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

48 - 112
علوم دینیہ کے وہ چشمے جاری کئے جن سے سارا عالم اسلامی سیراب ہوگیا۔ نہ نبوت کا دعویٰ کیا‘ نہ مسلمانوں کو کافر بنایا‘ نہ دین میں کوئی فتنہ برپا کیا۔
	حضرت سید احمد صاحب رائے بریلوی۱۲۰۱ھ میں پیدا ہوئے۔ عین عالم شباب میں حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحبؒ کے دست حق پرست پر بیعت کی اور اولاً تحریر اور تقریر کے ذریعہ سے مسلمانوں میں مذہبی بیداری پیدا کی۔ اس کے بعد جب آپ نے دیکھا کہ ملک پنجاب میں شعائر اسلام کی اعلانیہ بے حرمتی ہورہی ہے اور طاغوتی قوتیں اسلام کے مٹانے پر تلی ہوئی ہیں۔ پنجاب کی مساجد بارود خانوں اور اصطبلوں کی شکل میں تبدیل ہورہی ہیں۔ قرآن مجید کی سیٹرھیاں بنائی جارہی ہیں۔ خدا کا نام لینا یا اذان دینا جرم قرار دیا جارہاہے۔ اذان دینا ایک طرف رہا مسلمان ہونا موجب ہلاکت ہورہا ہے تو آپ نے سنت رسول اﷲﷺ اور طریق خلفائے راشدینؓ پر عمل پیرا ہوکر علم جہاد بلند کیا اور ۱۲۴۶ھ میں بمقام بالاکوٹ جام شہادت نوش فرماکر اس دور پر آشوب میں اپنے خون سے اسلام کی حقانیت پر مہر تصدیق ثبت کردی۔
ہرگز نمیرد آنکہ دش زندہ شد بعشق
ثبت است برجریدہ عالم دوام ما
	غدر۱۸۵۷ء کے بعد قاسم العلوم مولانا محمد قاسم صاحب دیوبندیؒ نے اپنی باطل شکن تحریروں اور ایمان افروز تقریروں کے ذریعہ سے اسلام کی صداقت مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں پر آشکار کی اور دیوبند میں علوم اسلامیہ کا وہ سرچشمہ جاری کیا جس سے آج ایک عالم سیراب ہورہا ہے۔ اگر ان کی زندگی ان کے ہمعصروں کے لئے مشعل ہدایت تھی تو ان کے بعد ان کی تصانیف آج بیسویں صدی میں اپنوں اور غیروں کے لئے موجب ہدایت ہیں۔ غیر مسلموں کے مقابلہ میں اسلام کی حقانیت اس شان کے ساتھ ثابت فرمائی ہے کہ آج تک کسی شخص سے ان کی تصانیف کا جواب نہیں آیا۔ چونکہ یہ زمانہ فلسفہ اور حکمت کا زمانہ ہے اس لئے قاسم العلوم نے اپنی تصانیف میں منطق اور الہیات کے وہ وہ لطیف نکتے پیدا کئے ہیں کہ انسان کی عقل دنگ ہوجاتی ہے۔ عوام اور علماء دونوں استفادہ کرتے ہیں۔ اس زہد واتقائ‘ اس علم وفضل اور اس شاندار خدمت اسلامی کے باوجود آپ نے نہ کوئی دعویٰ کیا نہ تفریق بین المسلمین کا دروازہ کھولا۔
	اب ان بزرگوں کے مقابلہ میں ’’چودہویں صدی کے مجدد‘‘ کے کارناموں پر نظر ڈال لیجئے۔ زمین وآسمان کا فرق نظر آئے گا۔
	تصانیف پر نظر ڈالئے تو تمام کتابوں میں طول کلام‘ التباس وابہام‘ لفظی کج کاویاں‘ اختلافات کے انبار‘ مباحث ناہموار‘ پراگندہ تکرار‘ سخن سازی کی بھرمار‘ تاویلات کا زور‘ دعاوی کا شور‘ کہیں نبوت کا اقرار‘ کہیں نبوت سے انکار‘ کہیں دعویٰ کہیں فرار‘ بیجا تعلیان‘ بزرگان امت کا استخفاف‘ حق وصداقت سے انحراف‘ اپنوں سے جنگ‘ غیروں سے پیکار‘ انعامی چیلنج اور شہرت کے اشتہار‘ چندوں کی طلب اور ذاتی امراض کے تذکروں کے علاوہ مطلب کی بات مشکل سے ملے گی۔ دیگر مجددین امت نے دعاوی نہیں کئے کام کرکے دکھایا۔ مرزا قادیانی نے مخالفوں کے حق میں بدعائیں زیادہ کیں غیروں کو مسلمان کم بنایا۔ دیگر مجددین نے اسلام کی حقانیت آشکار کی مرزا قادیانی نے اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کے لئے صرف اشتہارات پر اکتفاء کی۔ چنانچہ براہین احمدیہ حصہ اول یعنی ۱۸۸۴ء میں دعویٰ کیا کہ اسلام کی حقانیت پر تین سو دلائل سپرد قلم کروں گا۔ آج ۱۹۳۵ء ہے ابھی تک وہ دلائل کتم عدم سے عالم وجود میں نہیں آئے اور مرزا قادیانی کو دنیا سے سدھارے ہوئے ۲۷ سال گزر گئے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter