Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

47 - 112
فعلاً بیخ کنی کردیتا ہے اور قرآن و حدیث کے علوم کو دو بارہ زندہ کردیتا ہے اور لوگوں کو کتاب اﷲ اور سنت رسول اﷲکی طرف بلاتا ہے۔ اپنی طرف سے کوئی نئی بات نہیں پیش کرتا۔
	ہندوستان میں صرف مجدد الف ثانی  ؒ‘ حضرت شاہ ولی اﷲ  ؒ‘ حضرت سید احمد رائے بریلویؒ اور حضرت مولانا محمد قاسم صاحب دیوبندیؒ مشہور مجدد گزرے ہیں۔ ان بزرگوں کی تصانیف اور ان کے کارنامے سب ہمارے سامنے ہیں۔ میں اس مختصر مضمون میں ان کو بالتفصیل بیان نہیں کرسکتا۔ لیکن ’’مشتے از خروارے‘‘ پر عمل کرتا ہوں۔
	حضرت مجدد الف ثانی  ؒ جس زمانہ میں مبعوث ہوئے ہندوستان میں ایک طرف تشیع کا زور تھا۔ دوسری طرف اکبر نے الحاد کا دروازہ کھول دیا تھا۔ تیسری طرف غیر اسلامی تصوف اور تصوف کا غلط مفہوم مسلمانوں میں رائج ہوگیا تھا۔ چوتھی طرف ہندی مسلمانوں میں رسوم راہ پاگئی تھی۔ حضرت مجدد صاحب نے پہلے علوم ظاہری میں مرتبہ کمال حاصل کیا جسے شک ہو وہ مکتوبات کا مطالعہ کر دیکھے۔ اس کے بعد حضرت خواجہ باقی بااﷲ دہلویؒ سے علوم باطنی حاصل کئے اور ان میں وہ مقام حاصل کیا کہ خود ان کے مرشد علیہ الرحمتہ نے ان کی بزرگی کا اعتراف کیا۔ جب اصلاح امت کی صلاحیت پیدا ہوگئی تو ایک طرف وعظ اور تقریر کا سلسلہ جاری کیا۔ دوسری طرف روحانیت کے زور سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچا۔ تیسری طرف سید المرسلینﷺ کے نقش قدم پر چل کر ایک قابل تقلید نمونہ پیش کیا۔ چوتھی طرف جب حضرت کو دشمنوں نے گوالیار کے جیل خانہ میں مقید کیا تو تمام قیدیوں کو شب بیدار اور تہجد گزار بنادیا۔ ہزار لیکچر ایک طرف اور ایک عمل ایک طرف۔ آپ کی قوت قدسی کو دیکھ کر ایک جہانگیرہی طالب عفو نہیں ہوا بلکہ ساری دنیا آپ کا کلمہ پڑھنے لگی۔
	آپ نے نہ چندہ جمع کیا‘ نہ اشتہارات شائع کئے‘ نہ ہنگامہ برپا کیا بلکہ وعظ اور تحریر سے اصلی اسلام لوگوں کے سامنے پیش کیا اور ہزار ہا بندگان خدا کو سیدھا راستہ دکھایا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے کارنامے دیکھ کر ہر فرد وبشر پکار اٹھا کہ آپ مجدد الف ثانی  ؒ ہیں۔

	آپ نے علوم ظاہری وباطنی کا وہ چشمہ بہایا کہ ایک عالم سیراب ہوا۔ طالبان حق نے مختلف مسائل میں اپنی تسلی خاطر کے لئے قلمی استفسارات آپ کی خدمت میں بھیجے۔ ان کے جوابات آج ہمارے سامنے مکتوبات کی شکل میں موجود ہیں۔ ان کو پڑھ کر ہر منصف مزاج آپ کی علمیت اور قابلیت کا معترف ہوجاتا ہے۔ ہر مکتوب حرزجاں بنانے کے قابل ہے۔
	آپ نے کوئی دعویٰ ظلی یا بروزی نبوت کا نہیں کیا۔ صرف اسلام کی اصلی تصویر مسلمانوں اور غیر مسلموں کے سامنے پیش کی اور یہی مجدد کا اصلی اور حقیقی منصب ہوتا ہے کہ وہ سنت کا احیاء کرے اور بدعات کا قلع قمع۔
	آپ کے بعد بارہویں صدی ہجری میں حضرت شاہ ولی اﷲصاحبؒ نے خدا تعالیٰ کے فضل وکرم سے اصلاح کا کام سرانجام دیا۔ شاہ صاحبؒ۱۱۱۴ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۱۷۶ھ میں وفات پائی۔ علوم ظاہری وباطنی اپنے والد حضرت شاہ عبدالرحیم صاحبؒ سے حاصل کئے اور ’’حجۃ اﷲ البالغہ‘‘ ایسی لاجواب کتاب تصنیف کی جس کے آگے بقول علامہ شبلی ؒ ‘ رازیؒ اور غزالی  ؒکے کارنامے بھی ماند پڑگئے۔ قرآن مجید کا فارسی ترجمہ کیا اور ساری عمر اشاعت توحید وسنت میں بسر کی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter