Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

45 - 112
	۲۔۔۔ان بزرگان دین نے نہ ذخیرہ احادیث کو ردی کی ٹوکری میں ڈالا ‘ نہ دین اسلام میں کوئی رخنہ پیدا کیا‘ نہ غیر تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا‘ نہ اکابر امت کی توہین کی‘ نہ عام مسلمانوں کو ذریۃ البغایا کا لقب عطا کیا‘ نہ اپنی شان میں قصیدہ خوانی کی‘ نہ انعامی چیلنج شائع کئے اور نہ زبانی جمع خرچ کیا بلکہ سارا وقت ساری زندگی خلق اﷲ کی خدمت میں بسر کی۔ جاہلوں کو عالم بنایا‘ علماء کو خدا سے ملایا‘ مسکینوں کی دستگیری کی‘ مریضوں کی تیمار داری کی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اٹھتے بیٹھتے تبلیغ اسلام کی۔ ہزار ہا غیر مسلموں کو کلمہ پڑھایا۔ ہزار ہا گمراہوں کو سیدھا راستہ دکھایا اور خود نان جوین اور ایک بوریے پر قناعت کی۔ نہ یاقوتی کھائی نہ مفرح عنبری۔
	ڈاکٹر ٹی ڈبلیو آرنلڈ اپنی شہرہ آفاق کتاب دعوت اسلام میں لکھتے ہیں کہ حضرت داتا گنج بخش لاہوریؒ کے مواعظ حسنہ میں یہ تاثیر تھی کہ بلا مبالغہ صد ہا غیر مسلم روزانہ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے تھے۔ یہی حال حضرات خواجگان چشتؒ  کا تھا اور آج جو ہندوستان میں ۸ کروڑ سے زائد مسلمان نظر آتے ہیں یہ سب انہی قدسی نفس بزرگان دین کی تبلیغی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ورنہ ہندوستان میں نہ کوئی باقاعدہ اور منظم طریق پر تبلیغ اسلام کا ادارہ قائم ہوا اور نہ مسلمان بادشاہوں نے بااستثنائے معدودے چند کوئی تبلیغی نظام اس ملک میں قائم کیا۔
	اس کے برخلاف مرزا قادیانی نے امت مرحومہ میں ایک مستقل فتنہ وفساد کا دروازہ کھول دیا۔ نبوت کا دعویٰ کرکے وحدت ملی کو پارہ پارہ کردیا۔ نوبت بانیجارسید کہ آج کلمہ طیبہ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ!‘ مسلمان ہونے کے لئے کافی نہیں۔ جب تک ایک مسلمان مرزا قادیانی آنجہانی کی نبوت پر ایمان نہ لائے وہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ جل جلالہ‘ غیر مسلموں کو تو اسلام میں کیا داخل کرتے ۵۶ ہزار مسلمانوں کے علاوہ ساڑھے سات کروڑ کو اسلام سے خارج کردیا۔ چنانچہ شریعت مرزائیہ کی رو سے کوئی مرزائی کسی مسلمان کا جنازہ نہیں پڑھ سکتا۔ دعویٰ تھا کسر صلیب کا۔ لیکن ۲۳ سالہ بارش کی طرح نزول وحی کے باوجود ۲۳ عیسائی بھی مرزا قادیانی آنجہانی کے دست بحق پرست پر مسلمان نہ ہوئے بلکہ جو مغلظات آنجناب نے عیسائیوں کو سنائیں ان کے جواب میں انہوں نے بانی اسلام علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شان میں وہ دریدہ دہنی کی کہ باید وشاید۔
	آنجناب کی سب سے بڑی تحقیق جس پر آئندہ نسلیں فخر کیا کریں گی یہ ہے کہ آپ نے بصد کاوش حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مزار کا پتہ مسلمانوں کو بتادیا۔ واقعی تیرہ سو برس میں یہ کام کسی مجدد سے نہیں ہوسکا تھا اور یہ کام فی الحقیقت اس قدر مہتمم بالشان تھا کہ اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کو اس زمانہ میں ایک نذیر مبعوث کرنے کی سخت ضرورت تھی اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی دنیا کے مسلمانوں پر ظاہر ہوئی اور اب تو خدا کے فضل سے نبوت کا دروازہ کھل ہی چکا ہے۔ فی الحال سات نبی امت مرزائیہ میں مبعوث ہوچکے ہیں اور ابھی بقول خلیفہ قادیان ہزاروں نبی آنے والے ہیں۔ امت اسلامیہ کا بیڑا عنقریب اس بھّنور سے صاف نکل کر ساحل مراد پر پہنچ جائے گا۔
	۳۔۔۔ان جملہ بزرگان دین نے نہ چندے کے رجسٹر کھولے‘ نہ کوئی بہشتیمقبرہ بنایا‘ نہ منارۃ المسیح تعمیر کرایا‘ نہ ایسی پیشگوئیاں شائع کیں جو پوری نہ ہوئی ہوں۔ انہوں نے کوئی کام اپنے نفس کے لئے نہیں کیا۔
	اس کے برخلاف مرزا قادیانی ساری عمر چندوں کی اپیلیں شائع کرتا رہا اور اس کے بعض مرید جن کا ذکر آگے آئے گا۔ اس باب میں ان سے بدظن بھی ہوئے اور آنجناب کی نوے فیصد پیشگوئیاں غلط نکلیں:
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter