Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

43 - 112
داد آں جام را مرا بہ تمام

انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
				(نزول المسیح ص۹۹‘ خزائن ج۱۸ص۴۷۷)
	ایسے مدعی کو وہ صرف مجدد کس طرح مان سکتے ہیں؟۔یہ بات تو علیحدہ ہے کہ وہ مجدد بھی ثابت نہ ہوسکیں لیکن انہیں تو حضرت صاحب کے رتبہ کو گھٹانا مناسب نہیں ہے۔
	نوٹ: ہمارے زمانہ میں مادہ پرستی کا دور ہے۔ ہر شخص خصوصاً انگریزی دان طبقہ روحانیت اور علم باطنی کو شک اور شبہ کی نظر سے دیکھتا ہے۔ دنیا کسی زمانہ میں بھی ہادیان طریقت اور اصحاب باطن سے خالی نہیں رہتی لیکن ان کے دیکھنے کے لئے نگاہ کی ضرورت ہے۔ مجدد چونکہ علوم ظاہر وباطن دونوں کا جامع ہوتا ہے۔ اس لئے وہ لوگوں میں سب سے پہلے یہ نگاہ پیدا کرتا ہے۔ یعنی لوگوں کے اندر خدا طلبی کا ذوق پیدا کرتا ہے اور اس کے بعد انہیں اس راہ پر چلاتا ہے کہ وہ دست بکار اور دل بہ یار کا مصداق بن جاتے ہیں۔ چونکہ اس زمانہ میں بہت کم لوگ ارباب باطن یا علوم باطنی سے آگاہ ہیں اس لئے مختصر طور پر ان دونوں باتوں کی تشریح ضروری ہے تاکہ ناظرین کرام خود فیصلہ کرسکیں کہ مرزا قادیانی کا شمار ارباب باطن یعنی اولیاء اﷲ میں ہوسکتا ہے یا نہیں؟۔
	جو علم حواس خمسہ کے ذریعہ سے حاصل ہوتا ہے وہ اور جو علم استقرائی اور استخراجی طریق پر حاصل ہوتا ہے۔ یہ دونوں علوم ظاہری ہیں چونکہ حواس خمسہ اور قوائے عقلیہ سے غلطی بھی ہوسکتی ہے اس لئے ان علوم کی بدولت حق الیقین کا مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا۔
	اﷲ تعالیٰ‘ اس کی صفات ‘ روح‘ اس کے افعال‘ وحی والہام اور دیگر معاملات روحانی یہ سب حواس اور عقل کی رسائی سے بالاتر ہیں۔ ان کی معرفت کا آلہ دماغ نہیں بلکہ قلب ہے۔ جسے صوفیائے کرام اپنی اصطلاح میں ’’حاسۂ باطنی‘‘ کہتے ہیں۔ اس حاسۂ باطنی کو موثر بنانے کے لئے حکمت یا منطق فلسفہ جاننا ضروری نہیں بلکہ تزکیہ نفس شرط لازمی ہے۔ تزکیہ گویا وہ صیقل ہے جس کی بدولت آئینہ قلب منجلی ہوجاتا ہے اور یہ تو سب جانتے ہیں کہ آئینہ میں عکس اسی وقت نظر آتا اور آسکتا ہے جبکہ اس کی صیقل کامل ہو۔ اس کیفیت کو علم نہیں کہتے بلکہ وجدان سے تعبیر کرتے ہیں۔ وجدان کے لفظی معنی ہیں پالینا۔ جاننے میں غلطی ہوسکتی ہے لیکن جو چیز آپ نے پالی ہے اس کے متعلق آپ کے دل میں یہ شبہ پیدا نہیں ہوسکتا کہ پائی ہے یا نہیں؟۔ صوفی استدلالی رنگ میں نہیں بلکہ وجدانی رنگ میں خدا کو دیکھ کر اس کی ذات وصفات کے متعلق یقین جازم پیدا کرتا ہے اور ظاہر ہے کہ وہی یقین‘ یقین ہے جو وجدانی طور پر پیدا ہو۔ اسی لئے مولانا رومی ؒ فرماتے ہیں:
گربا استدلال کار دیں بدے
فخر رازی راز دارے دیں بدے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter