Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

40 - 112
	’’یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کرسکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے۔ حتیٰ کہ محمدرسول اﷲﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘‘
(ملفوظات مرزا محمود احمد مندرجہ الفضل ج۱۰ ش ۵ ص۵ ‘۱۷جولائی ۱۹۲۲ئ)
	’’ یہ کس قدر لغو اور باطل عقیدہ ہے کہ ایسا خیال کیا جائے کہ بعد آنحضرتﷺ کے وحی الٰہی کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا ہے اور آئندہ کو قیامت تک اس کی کوئی بھی امید نہیں۔‘‘		   (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۳‘ خزائن ج۲۱ص۳۵۴ مصنفہ مرزا قادیانی)
	’’ آنحضرت کے بعد بعثت انبیاء کو بالکل مسدود قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ نے دنیا کو فیض نبوت سے روک دیا۔‘‘	           (حقیقت النبوت ص۱۸۶)
	غالباً یہ حوالے میرے مقصد کو واضح کرنے کے لئے بالکل کافی ہیں۔
	اب میں مرزا قادیانی اور خلیفہ ثانی اور ان کے متبعین سے یہ سوال کرتا ہوں کہ یار محمد‘ سید نور احمد‘ ظہیرالدین اروپی‘ صدیق دیندار‘ عبداﷲ تیماپوری‘ عبداللطیف گناچوری‘ شیخ غلام محمد لاہوری اور میاںچراغ دین جموی جملہ مدعیان نبوت اگر آپ صاحبان سے یہ سوال کریں کہ جب آپ مانتے ہیں کہ:
	۱…… آنحضرتﷺکی پیروی انسان کو نبی بناسکتی ہے۔
	۲……بغیر شریعت کے نبی آسکتا ہے۔
	۳…… آنحضرت کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔
	۴……آنحضرت کی کامل اتباع سے ایک امتی نبیوں کا مرتبہ حاصل
		 کرسکتا ہے۔
	۵……اگر کوئی انسان صدیقیت کے مرتبہ سے بھی آگے ترقی کرجائے 
		تو وہ نبی بن جاتا ہے۔
	۶…… ایک انسان ترقی کرتے کرتے آنحضرت سے بھی بڑھ سکتا ہے۔
	۷…… نبوت کو آنحضرتﷺ پر ختم سمجھنا ایک لغو اور باطل عقیدہ ہے۔
	۸…… ختم نبوت کے عقیدے سے انقطاع فیض لازم آتا ہے اور 
		اس میں آنحضرت کی توہین ہے اور امت محمدیہ ناقص ٹھہرتی ہے۔
	۹…… ختم نبوت کے معنی یہ ہیں کہ آئندہ آنحضرت کی اتباع سے نبی
		 بناکریں گے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter