Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

39 - 112
کی وجہ سے اسی خانہ میں رکھتے ہیں جس میں آپ نے ان تمام مدعیان نبوت کو رکھا ہے تو آپ لوگ ناراض ہوجاتے ہیں۔ یہ راز آج تک میری سمجھ میں نہیں آیا۔
	باب نبوت یا کھلا ہوا ہے یا بند ہے تیسری کوئی صورت نہیں۔ اگر نبوت ورسالت آنحضرتﷺ پر ختم ہوگئی تو پھر معاملہ بالکل صاف ہے۔ آنحضرتﷺ کے بعد ہر مدعی نبوت کاذب ہے۔ خواہ وہ غلام محمد ہو یا غلام احمد‘ اور اگر نبوت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے تو پھر جس منہاج پر آپ نے مرزا غلام احمد قادیانی کو پرکھا ہے اسی منہاج پر شیخ غلام محمد صاحب لاہوری مصلح موعود کو پرکھ لیجئے۔ آخر یہ امتیاز بین الانبیاء کیسا؟
	جس زمانہ میں شیخ غلام محمد لاہوری نے مصلح موعود ہونے کا دعویٰ کیا تھا لاہوری جماعت کے اکثر اکابر کی رائے یہی تھی کہ اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔ مولوی یار محمد قادیانی نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو اکابر قادیان نے بھی یہی رائے ظاہر کی کہ ان کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔ پس جب مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت کیا تھا اگر اس وقت اکابر ملت اسلامیہ نے یہ رائے ظاہر کی تھی کہ مدعی نبوت کے دماغ میں خلل ہے تو آپ لوگ کیوں چیں بچیں ہوئے تھے؟۔
	قادیانی حضرات مجھے معاف کریں۔ نبوت کا دروازہ تو سب سے پہلے مرزا قادیانی نے کھولا۔ پھر اگر ان کے متبعین نے ان کے نقش قدم پر چل کر وہی مقام حاصل کرلیا جس کے وہ خود مدعی تھے تو اس میں کیا قیامت لازم آگئی؟۔
	اب میں مرزا قادیانی اور ان کے خلفاء کی تحریرات پیش کرکے ناظرین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان تحریروں کو پڑھ کر خود ہی فیصلہ کرلیں کہ آیا ان کی موجودگی میں کسی قادیانی کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ مدعیان نبوت کو مخبوط الحواس اور فاتر العقل قرار دے۔
	’’اﷲ جل شانہ نے آنحضرتﷺ کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔‘‘	     (حقیقت الوحی ص۹۶‘ خزائن ج۲۲ص۱۰۰حاشیہ)
	’’اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں۔ شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے۔‘‘	          (تجلیات الہیہ ص۲۴‘ خزائن ج۲۰ص۴۱۲)
	’’ پس یہ بات بالکل روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے مگر نبوت صرف آپ کے فیضان سے مل سکتی ہے۔ براہ راست نہیں مل سکتی۔‘‘			         (حقیقت النبوت ص۲۲۸‘مصنفہ مرزا محمود احمد خلیفہ ثانی)
	’’انسانی ترقی کے آخری درجہ کا نام نبی ہے۔ جو انسان محبت الٰہی میں ترقی کرتا ہوا صالحین سے شہداء میں اور شہداء سے صدیقوں میں شامل ہوجاتا ہے وہ آخر جب اس درجہ سے بھی ترقی کرتا ہے تو صاحب سرالٰہی بن جاتا ہے۔‘‘ 	          ( حقیقت النبوت ص۱۵۳)
	’’ ہمارے آنحضرت کو ایسا درجہ استادی ملا‘کہ آپ کے مدرسہ کو کالج تک پڑھادیا گیا اور آپ کی شاگردی میں انسان نبی بھی بن سکتا ہے۔‘‘   (القول الفصل ص۱۵ مصنفہ مرزا محمود احمد)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter