Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

31 - 112
	خدا کی شان کہ ۱۹۱۴ء میں ’’خلافت ثانی‘‘ کی تاسیس کے موقع پر انصار اﷲ(میاں محمود احمد کے حامی) کی جماعت ’’لاہور کے پاک ممبروں‘‘ پر غالب آگئی اور یہ لوگ اپنی مصلحت کے ماتحت قادیان سے ہجرت کرکے لاہور آگئے اور قادیانی تحریک میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا۔
	قادیان سے قطع تعلق کرنے کے بعد صاف ظاہر تھا کہ قادیانی احمدی حضرات جواب’’مبائعین‘‘ کے لقب سے سرفراز تھے۔ ان ’’باغیان خلافت‘‘ کی امداد نہیں کرسکتے تھے۔ اس لئے الفضل (قادیانی جماعت کا آرگن) اور پیغام صلح(لاہوری جماعت کا آرگن) محمودی اور پیغامی محاذ قائم ہوگیا اور بیک گردش چرخ نیلوفری مرزا قادیانی کو منہاج نبوت پر پرکھنے والے اور موسیٰ ندی کی طغیانی کو عذاب الٰہی سے تعبیر کرنے والے بھولے بھالے مسلمانوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے لگے اور اس کے ثبوت میں بلاد مغرب میں مرزا قادیانی کا ذکر سم قاتل قرار دیا گیا۔
	۲…:مرزا غلام احمد قادیانی نے ممکن ہے کسی زمانہ میں مجددیت کا دعویٰ کیا ہو لیکن ۱۹۰۱ء سے لے کر ۲۳ مئی ۱۹۰۸ء تک یعنی وفات سے تین دن پہلے تک انہوں نے کسی کتاب میں کسی تقریر میں کسی اشتہار میں کسی جگہ یا کسی شخص سے یہ نہیں کہا کہ میں مجدد ہوں۔ ہر جگہ نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور اپنے منکروں اور مخالفین کو ’’جنگلی سوروں سے بدتر‘‘ قرار دیا ہے۔ اس نبوت کی خواہ کچھ ہی تاویل کیوں نہ کی جائے وہ مجددیت کی ہم معنی نہیں بن سکتی۔۱۹۰۱ء کے بعد جب کبھی مرزا قادیانی کو ’’ایام الصلح‘‘ میں اپنے قلم سے لکھی ہوئی خاتم النبیین کی تفسیر دماغی یا عقلی انتشار میں مبتلا کرتی تھی تو وہ اپنے نفس کو تسکین دینے اور اسلامی روح سے ناواقف مریدوں کو مطمئن کرنے اور واقف حال مسلمانوں کی آنکھوں میں خاک جھونکنے کے لئے اپنی خانہ ساز نبوت کو ظل اور بروز کی اصطلاحات غیر شرعیہ کے پردہ میں پوشیدہ کرلیا کرتے تھے۔ لیکن ان مصطلحات غیر شرعیہ کا مفہوم خود اپنی منشاء کے مطابق معین کرتے تھے تاکہ اپنے منکرین کو خدا اور رسول کا منکر قرار دے سکیں۔ 
	ورنہ اگر ظلی نبوت کے معنی غیر حقیقی یا مجازی نبوت کے لئے جائیں تو ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی بحیثیت غیر حقیقی نبی حضرت عیسیٰ سے افضل نہیں ہوسکتے تھے جو حقیقی نبی تھے۔ لیکن مرزا غلام احمد قادیانی نہایت اطمینان کے ساتھ فرماتے ہیں:

ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰‘خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
	اور مرزا غلام احمد قادیانی کے مفہوم اور منشائے حقیقی کو ان کے سچے پیرائوں نے آگے چل کر یوں بے نقاب کردیا ہے :
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
(اخبار بدر قادیان‘۲۵ اکتوبر۱۹۰۶ء ص۱۴)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter