Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

29 - 112
	۱…: مرزا غلام احمد قادیانی کا دعویٰ محض مجددیت کا نہیں ہے بے شک ان کے دعاوی کا سلسلہ مجددیت سے شروع ہوتا ہے لیکن متعدد مراتب طے کرتا ہوا ان کی وفات سے قبل نبوت پر منتہی ہوتا ہے اور دعویٰ وہ لائق اعتناء ہے جو آخر میں کیا جائے۔ پس ان کا اصلی دعویٰ نبوت کا ہے نہ کہ مجددیت کا۔کسی زمانہ میں یعنی قبل ۱۹۰۱ء ان کا خیال تھا کہ :’’خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟۔‘‘ لیکن جب ۲۳ سال تک بارش کی طرح متواتر وحی نازل ہوتی رہی تو وہ اس عقیدہ پر کہ :
ہست اوخیر الرسل خیرالانام
ہر نبوت رابروشد اختتام
(درثمین ص۱۱۴‘سراج منیرص۹۳‘خزائن ج۱۲ص۹۵)
	قائم نہ رہے اور انہوں نے بایں معنی دعویٰ نبوت کردیا کہ میں آنحضرتﷺ کے فیض روحانی سے نبی بن گیا ہوں کیونکہ آپ کی توجہ نبی تراش ہے اگرچہ میں کوئی نئی شریعت نہیں لایا لیکن میری نبوت ویسی ہی ہے جیسی انبیائے ماسبق کی تھی۔ اس دعویٰ کو انہوں نے ایک غلطی کے ازالہ(خزائن ج۱۸) میں شائع کیا۔ یہ اشتہار ۱۹۰۱ء میں منصہ شہود پر آیا تھا جس نے امت اسلامیہ میں ایک نئے فتنہ کا دروازہ کھول دیا اور وحدت ملی کو پارہ پارہ کردیا۔
	اس اعلان کے بعد اسلام مردہ ہوگیا اور اس نئی نبوت پر ایمان لانا نجات کے لئے لازمی ٹھہرا۔ چنانچہ۱۹۰۵ء میں جب بعض سربرآوردہ قادیانی افراد نے ’’ حضرت صاحب‘‘ کی خدمت میں یہ تجویز پیش کی کہ مناسب ہے کہ ریویو آف ریلیجنز میں قادیانیت سے متعلق مضامین شائع نہ ہوں تاکہ غیر قادیانی بھی اسے خرید سکیں تو مرزا غلام احمد قادیانی نے اس تجویز کو ناپسند کیا۔ مجوزین سے سخت ناراض ہوئے اور فرمایا! مجھے چھوڑ کر مردہ اسلام پیش کرنا چاہتے ہو؟ آج کے دن نجات میرے اوپر ایمان لانے میں منحصر ہے جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔ وہ مسلمان ہی کب ہے۔
بے بہرہ آنکہ دور بماند زلنگرام
	چنانچہ مجوزین نے توبہ کی اور یہ تجویز رد ہوگئی۔ اس وقت کسی نے یہ نہ کہا کہ جناب آپ نے تو لکھا ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی بناء پر کوئی مسلمان کافر نہیں ہوسکتا۔ پھر آج آپ کیوں کر اپنے وجود کو شرط اسلام قرار دے رہے ہیں۔ ان لوگوں کا خاموش ہوجانا اس امر کی دلیل ہے کہ وہ بھی تبدیلی ٔعقیدہ پرایمان لاچکے تھے اور حضرت صاحب کو نبی یقین کرتے تھے۔
	ان مجوزین میں ایک اﷲ کا بندہ ایسا بھی تھا (یعنی ڈاکٹر عبدالحکیم خاں صاحب مرحوم پٹیالوی جنہوں نے توبہ کرنے کے بعد بہت سی مفید کتابیں ردقادیانیت میں لکھیں)جس کی قسمت میں ایمان کی دولت لکھی ہوئی تھی۔ اس نے وہی کیا جو ایک مسلمان کو کرنا چاہیے تھا یعنی مرزا غلام احمد قادیانی کو لکھا کہ آپ کا دعویٰ صرف مجددیت کا تھا۔ لیکن اب آپ اپنے وجود کو اسلام کے لئے شرط قرار دیتے ہیں اس کے معنی یہ ہیں کہ جب تک کوئی مسلمان آپ پر ایمان نہ لائے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔ نیز اس کے معنی یہ ہیں کہ کلمہ طیبہ اب ناقص اور ناکافی ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی اس مرید کو تسلی نہ دے سکے اور ۱۹۰۶ء میں اﷲ کا یہ بندہ مرزا غلام احمد قادیانی کی غلامی سے نکل کر پھر دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter