Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

26 - 112
جس کی زندگی زہد واتقاء کی جیتی جاگتی تصویر ہو۔ اس کا اشد مخالف بھی یہ نہ کہہ سکے کہ اس کا فلاں فعل شرط تقویٰ کے خلاف ہے۔ حاشیہ نشینوں کی گواہی چنداں معتبر نہیں:’’ الفضل ماشھدت بہ الاعدائ۰‘‘ بزرگی وہ ہے جس کی گواہی دشمن بھی دے۔ متقی وہ ہے جس کی زندگی سراپا قرآن مجیدکے سانچہ میں ڈھلی ہوئی ہو اور مجدد بننے کے لئے یہ لازمی شرط ہے جو متقی نہیں وہ مئومن بھی نہیں مجدد ہونا تو بڑی بات ہے:’’ ذٰلک فضل اﷲ یوتیہ من یشآء ۰‘‘ والا مضمون ہے۔
	۴ …حریت آموزی: چوتھی شرط یہ ہے کہ مجدد مسلمانوں کو حریت کا درس دے۔ حریت اسلام کا امتیازی نشان ہے۔ مسلمان اگر حقیقی معنوں میں مسلمان بن جائیں تو وہ غلام نہیں رہ سکتے:’’انتم الاعلون ان کنتم مؤمنین۰‘‘اس پر شاہد ہے۔ پس مجدد کی ایک خاص شناخت یہ بھی ہے کہ وہ مسلمانوں کو یہ بتائے کہ اسلام اور اغیار کی غلامی یہ اجتماع ضدین ہے۔ مجدد کا کام یہ ہے کہ وہ لوگوں میں ایمان کی شمع کو از سر نو روشن کرے نہ یہ کہ انہیں الٹا غلامی کا سبق پڑھائے اور اغیار کی گرفت کو مضبوط کرے۔ مجدد کا فرض یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو یہ بتائے کہ شیر کی حیات یک روزہ روباہ کی حیات صد سالہ سے بہتر ہے۔ اگر وہ نا مساعدہ حالات کی وجہ سے انہیں آزادی سے ہم آغوش نہ کراسکے تو کم از کم اس گوہر گراں مایہ کو حاصل کرنے کا ولولہ تو ان کے اندر پیدا کرے۔ نہ یہ کہ اغیار کی شان میں قصیدہ خوانی کرے اور ان کی پالیسی کو شرط ایمان اور جزو اسلام بنالے۔
	۵ …اعلائے کلمتہ الحق: پانچویں شرط جو شرط ماسبق کا منطقی نتیجہ ہے۔ اعلائے کلمتہ الحق کی صفت ہے جس کا پایا جانا مجدد میں از بس ضروری ہے۔ حضرت امام شافعیؒ اور حضرت امام الاحرار امام ابن تیمیہؒ اور حضرت مجدد الف ثانی  ؒکی زندگیوں میں یہ صفت نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ چنانچہ آخر الذکر دو حضرات نے جیل خانہ کی صعوبتوں کو بطیب خاطر برداشت کیا لیکن اعلائے کلمتہ الحق کا دامن کسی حال میں ہاتھ سے نہ چھوڑا۔
	جب معاندین وحاسدین نے جہانگیر کے کان بھرے کہ شیخ سرہندیؒ حضور کے خلاف سازش میں مصروف ہیں تو ممکن تھا کہ حضرت موصوف جہانگیر کی شان میں ایک قصیدہ مدحیہ لکھ کر نہ صرف رنج قید سے محفوظ ہوجاتے بلکہ دنیا وی حشمت سے بھی بہرہ اندوز ہوتے لیکن آپ نے اپنے دوستوں سے فرمایا کہ امتحان کا وقت آپہنچا۔ دعا ہے کہ پائے ثبات میں لغزش نہ آئے۔ جہانگیر نے آپ کو گوالیار کے جیل خانہ میں بھجوادیا لیکن آپ نے معافی مانگ کر حریت اور صداقت کے نام کو بٹہ نہیں لگایا اور دوران اسیری میں تمام قیدیوں کو اسلام کا شیدا بناکر جہانگیر اور اس کے حاشیہ نشینوں کو محو حیرت کردیا۔ پھول کو جس جگہ رکھو گے خوشبو دے گا۔ ان لوگوں نے بھی جن کو عرف عام میں مجدد نہیں کہتے اعلاء کلمتہ الحق کی روشن مثالیں ہمارے سامنے پیش کی ہیں۔ مثلاً سید الشہداء حضرت حسینؓ اور امام عالی مقام حضرت احمد بن حنبلؒ۔
	الغرض جو شخص مسلمانوں کی اصلاح اور تجدید دین کے لئے معبوث ہو اس کا اولین فرض یہ ہے کہ حق بات کہنے سے کسی حال میں بھی باز نہ رہے اور دنیا کی کوئی طاقت اس کام سے اسے باز نہ رکھ سکے۔ میری رائے میں تو مردان حق آگاہ کی یہ پہلی نشانی ہے۔
	۶ … خلق: چھٹی شرط یہ ہے کہ مجدد خلق محمدیﷺ کا نمونہ ہو۔ کیونکہ انسانیت کا کمال اسی صفت سے ظاہر ہوتا ہے اور اگر مجدد میں خود یہ صفت نہ ہو تو وہ دوسروں کو کیا انسان بناسکتا ہے؟۔ مجدد وہ ہے جس کی صحبت میں بیٹھ کر خلق محمدیﷺ کی تصویر آنکھوں کے سامنے آجائے۔ مجدد وہ ہے جو دشمنوں کے حق میں بھی دعا کرے نہ یہ کہ انہیں گالیاں دے اور اعتراضات سن کر جامہ سے باہر ہوجائے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter