Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

25 - 112
	مثال کے طور پر میں اس موقع پر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب دیوبندیؒ  کا ذکر کروں گا کہ میری رائے میں وہ تیرہویں صدی کے مجددین میںسے گزرے ہیں۔ مولانا موصوف کے تجرعلمی اور منطقیانہ موشگافیوں کی کماحقہ داد دینا فقیر کے دائرہ اقتدار سے باہر ہے۔ میں تو ان کے شاگردوں کی صف لغال میں بھی بیٹھنے کے لائق نہیں ہوں۔ ان کی تصانیف آج باآسانی دستیاب ہوسکتی ہیں اور ان کے مطالعہ سے ان کی غیر معمولی علمی قابلیت کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے جس بات کا میں اس جگہ ذکر کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ جب مسلمانان رڑ کی (ضلع سہارنپور) کی دعوت پر مولانا موصوف کھدر کے لباس میں ملبوث عصا ہاتھ میں لئے پیادہ پاء اس قصبہ میں پہنچے تو پنڈت دیانندآنجہانی کو مناظرے کے لئے رقعہ بھیجا۔ پنڈت مذکور نے جو شاہجہاں پور کے میلہ خدا شناسی میں مولانا کی بے پناہ منطق کے سامنے سپر انداز ہوچکا تھا اور اپنے حریف کی علمی قابلیت کا اچھی طرح اندازہ کرچکا تھا مناظرہ سے گریز کیا اور لیت ولعل شروع کردی۔ مولانا نے کہلابھیجا کہ میں بغیر شرائط مناظرہ کے لئے تیار ہوں تم ایک دفعہ مجمع عام میں آکر ان اعتراضات کا اعادہ کردو جو پرسوں تم نے سر بازار اسلام پر وارد کئے ہیں۔ اس نے کہلا بھیجا کہ میں اس شرط پر آپ سے مناظرہ کروں گا کہ آپ اپنے خدا کو مجھے دکھادیں۔ مولانا نے جواب میں لکھا کہ تمہاری شرط منظور ہے۔اس پر پنڈت مذکور کے ہمراہیوں نے کہا چلئے اب کیا دیر ہے۔ نہ آپ کی شرط پوری ہوگی نہ مناظرہ ہوگا۔ دیانندصاحب نے کہا مجھے یقین ہے کہ مولوی قاسم! واقعی خدا کو دکھادے گا اور فوراً اسباب باندھ کر رڑ کی سے راہ فرار اختیار کی۔
	مقصود اس واقعہ نگاری سے یہ ہے کہ مجدد بننے کے لئے صرف دس پانچ الٹی سیدھی کتابیں لکھ لینا کافی نہیں ہیں۔ مجدد وہ ہے جو ’’کسی گھر بند نہ ہو‘‘ ضرورت پڑنے پر خدا کو بھی دکھا سکے۔ ظاہر ہے کہ اتنا بڑا دعویٰ وہی کرسکتا ہے جو صدرا اور شمس بازغہ کے علاوہ مکتب محمدیہ میں بھی برسوں زانوئے ادب تہ کرچکا ہو:
نہ ہرکہ مو بتراشد قلندری داند
	۲ …قوت اصلاح:مجدد کے لئے دوسری شرط یہ ہے کہ اس میں اصلاح کی خاص اور غیر معمولی قوت ہو اور یہ بات اسی وقت حاصل ہوسکتی ہے جب اس نے پہلے اپنے احوال کی اصلاح کرلی ہو۔ ورنہ یوں تو ہر شخص وعظ ونصائح کا دفتر کھول سکتا ہے۔ اخلاق حسنہ کا درس دے سکتا ہے لیکن اس زبانی جمع خرچ سے افراد امت کی اصلاح کا عظیم الشان کام سرانجام نہیں دیا جاسکتا۔مجدد وہ ہے جس کی زندگی سراپا قرآن وسنت کے مطابق ہو۔ یہ نہ ہو کہ جب مخالفین اس پر اعتراضات کریں تو وہ جامہ ٔانسانیت سے معراء ہوکر انہیں بے نقط سنانے لگے اور اس کی تحریر ایسی سو قیانہ ہوجائے کہ اس کو پڑھ کے بے شرمی وبے حیائی بھی آنکھیںبند کرلیں۔ مجدد وہ ہے جس کے الفاظ میں جادو ہو۔ جس کی باتوں میں اعجاز ہو۔ جو دلوں کو اپنی طرف کھینچ سکے۔ جو حیوانوں کو انسان بنادے اور انسانوں کو خدا سے ملادے۔
	۳ …زہد وتقویٰ:مجدد کے لئے تیسری شرط زہد وتقویٰ ہے۔ اس کی زندگی ایسی ہو کہ جو شخص اس کے پاس بیٹھے اسے یہ معلوم ہو کہ یہ شخص خدا رسیدہ ہے۔ وہ اپنی زندگی کے ہر شعبہ میں خدا تعالیٰ اور اس کے احکام کو سامنے رکھے۔ اس کا ہر فعل اسلام کی عزت کے لئے ہو۔ نہ یہ کہ وہ اپنی مطلب برآری کے لئے بے گناہ انسانوں کو اذیت دے اور لوگوں کو تہدید آمیز خطوط لکھے کہ اگر تم میرا کہنا نہیں مانو گے تو میں فلاں فلاں طریقہ سے تمہیں ایذا پہنچائوں گا اور اپنے بیٹے سے کہہ کر تمہاری لڑکی کو طلاق دلوا دوں گا۔ ظاہر ہے کہ ایسی بات اس شخص کے قلم سے ہرگز نہیں نکل سکتی جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تقویٰ یا خوف خدا ہوگا۔ مجدد وہ ہے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter