Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

24 - 112
	تیرہویں صدی	مولانا محمد قاسم دیوبندیؒ یا سید نذیر حسین محدث دہلویؒ 
			یا قاضی حسین بن محسن انصاریؒ
	اس فہرست کے خاتمہ پر صاحب عون المعبود صفحہ۱۸۲ پر یوں لکھتے ہیں:
	’’ھذا ھوظنی فی ھولاء الا کابر الثلاثۃ انھم من المجددین علی راس المائۃ الثالثۃ عشر واﷲ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم۰‘‘{یعنی میرا گمان یہ ہے کہ ان تین حضرات میں سے کوئی ایک صاحب اس صدی کے مجدد ہیں۔}
	ممکن ہے ممالک روم وشام ومصر وعراق میں کسی دوسرے شخص کو یہ مرتبہ نصیب ہوا ہو کیونکہ یہ تینوں بزرگ ہندوستان کے باشندے تھے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مختلف ممالک میں مختلف بزرگان امت اس مرتبہ پر فائز رہے ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مختلف لوگوں نے مختلف بزرگوں کو مجدد تسلیم کیا ہو۔
	اس فہرست کے مطالعہ سے یہ بات بھی ظاہر ہوسکتی ہے کہ بعض صدیاں ایسی گزری ہیں جن میں مجدد کی شخصیت کے متعلق علمائے امت میں اتفاق آراء نہیں ہوسکا۔مثلاً چوتھی ‘ آٹھویں‘ گیارہویں وغیرہ
	صاحب عون المعبود نے اپنے زمانہ کے تین بزرگوں کا نام پیش کرکے لکھا ہے کہ میرے ظن (خیال) کے مطابق ان تین بزرگوں میں سے ایک بزرگ مجدد ہو گا۔ یہاں پر لفظ ظن قابل غور ہے۔ انہوںنے یہ نہیں لکھا کہ میرا یقین ہے کہ فلاں شخص مجدد ہے بلکہ محض اپنا گمان لکھا ہے اور تین صاحبوں کا نام لکھا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ نہ مجدد کے لئے دعویٰ کرنا ضروری ہے اور نہ مسلمانوں پر اس کی شناخت فرض اور واجب ہے۔
	جب مجدد کی خدمات دینیہ کا آفتاب نصف النہار پر جلوہ گر ہوتا ہے تو مسلمان خود بخود اس کی روشنی سے مستفید ہوکر اس کے آفتاب ہدایت ومرکز کرامت ہونے کے معترف ہوجاتے ہیں اور عوام درکنار خود علماء کا سراس کے سامنے جھک جاتا ہے۔
معیار مجددیت
	ان تصریحات کے بعد اب میں وہ شرائط پیش کرتا ہوں جن کا مجدد میں پایا جانا۔میری رائے میں اشد ضروری ہے۔
	۱ …علم قرآن وحدیث:پہلی شرط یہ کہ مجدد اپنے زمانہ میں قرآن مجید کا سب سے بڑاعالم ہو۔ تاکہ اس کے حقائق ومعارف سن کر عوام وخواص دونوں اس کے گرویدہ ہوجائیں اور یہ ظاہر ہے کہ جب تک علوم ظاہری کے ساتھ ساتھ علوم باطنی کسی شخص کو حاصل نہ ہوں وہ قرآن مجید کے معارف عالیہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ پس اگر ایک طرف مجدد منطق اور فلسفہ کا ماہر ہو تو دوسری طرف وہ تصوف اور سلوک کے مقامات بھی طے کرچکا ہو۔ بقول امام غزالی  ؒ:
	’’جو شخص تصوف میں مرتبہ بلند نہیں رکھتا وہ نبوت ورسالت ‘ وحی والہام وغیرہ کی حقیقت نہیں سمجھ سکتا۔ سوائے اس کے کہ ان لفظوں کو زبان سے ادا کرلے۔‘‘
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter