Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

21 - 112
لوگوں سے یہ کہے کہ میں مجدد ہوں۔ اگر کسی نے کہا ہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مجددیت کا دعویٰ کوئی لازمی اور ضروری چیز ہے۔
تجدید کی نوعیت
	چنانچہ اپنے قول کی تائید میں فقیر ابودائود شریف کی شرح عون المعبود کی عبارت پیش کرتا ہے:
	’’قد عرفت مما سبق ان المراد من التجدید احیاء مااندرس من العمل بالکتاب والسنۃ والا مربمقتضا ھما واماتۃ ماظھر من البدع والمحدثات قال فی مجالس الا برار والمراد من تجدید الدین لامۃ احیاء ما اندرس من العمل بالکتاب والسنۃ والا مربمقتضا ھما وقال فیہ لایعلم ذلک المجدد الا بغلبۃ الظن ممن عاصرہ من العلماء بقرائن احوالہ بعلمہ والا نتفاع اذا لمجدد للدین لا بد ان یکون عالما بالعلوم الدینیۃ الظاھرۃ والباطنۃ ناصراً للسنۃ قامعاً للبدعۃ وان یعم علمہ اھل الزمانۃ وقال القاری فی المرقات اے یبین السنۃ من البد عۃ ویکثر العلم ویعزاھلہ ویقمع البدعۃ ویکسر اھلھا۰ عون المعبود شرح ابودائود باب مایذکر فی قرن المائۃ ج۴ص۱۸۰‘‘
	{بیان مذکورہ بالا سے واضح ہوگا کہ تجدید سے مراد یہ ہے کہ کتاب اور سنت کے عمل میں سے جو باتیں مٹ چکی ہوں ان کو از سر نو زندہ کیاجائے اور لوگوں کو ان دونوں پر عامل ہونے کا حکم دیا جائے اور جو بدعات ومحدثات اور امور غیر شرعی دین میں داخل ہوگئے ہوں ان کو بالکل نیست ونابود کردیا جائے۔چنانچہ مجالس الابرار نے لکھا ہے کہ امت کے لئے تجدید دین سے مراد یہ ہے کہ عمل بالکتاب والسنۃ میں سے جو باتیں مٹ چکی ہوں ان کو از سر نو زندہ کیا جائے اور ان کے اقتضاء کے مطابق حکم کیا جائے اور انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ کسی شخص کو یقینی طور پر مجدد نہیں کہا جاسکتا ۔ ہاں! اس کی طرف گمان کیا جاسکتا ہے۔ علمائے امت میں جو لوگ اس کے ہمعصر ہوتے ہیں وہ اس کے احوال کے قرائن اور اس کے علم سے استفادہ کرنے کی بدولت یہ قیاس کرتے ہیں کہ شاید وہ مجدد ہے جو شخص مجدد ہو اس کے لئے یہ لازمی اور ضروری ہے کہ وہ دین کے علوم ظاہری اور باطنی دونوں میں وحید العصر اور فرید الدہر ہو۔ سنت کا حامی ہو۔ بدعت کا قلع قمع کرنے والا ہو اور دنیا کے لوگ اس کے علم سے پیش از پیش بہرہ اندوز ہوں۔ نیز ملا علی قاریؒ نے مشکوٰۃ شریف کی شرح مرقات میں لکھا ہے کہ مجدد وہ ہوتا ہے جو سنت اور بدعت میں امتیاز کرکے دکھائے اور علوم کے دریا بہائے اور علماء کی عزت کرے۔ بدعات کا قلع وقمع کردے اور اہل بدعت کو ذلیل ورسوا کردے۔}
	اس عبارت سے مجدد کا معنی اور مفہوم بالکل واضح ہوگیا۔ یعنی مجدد وہ ہے جو کہ:
	۱ …… کتاب اﷲ اور سنت رسول اﷲﷺ کے عمل میں سے جو کچھ مٹ گیا ہو اسے از سر نو یادوبارہ زندہ کردے۔ مثلاً اگر اس کے زمانہ میں لوگ توحید سے دور ہوگئے ہوں یا خدا تعالیٰ کے متعلق کوئی طریقہ ایسا رائج ہوگیا ہو جو کتاب اﷲ میں مذکور نہ ہو یا شریعت حقہ کے کسی صریح حکم کو پس پشت ڈال دیا گیا ہو تو مجدد کا کام یہ ہے کہ لوگوں کو دوبارہ توحید کی طرف بلائے۔
	۲ ……کتاب اﷲ اور سنت رسول اﷲﷺ کے مطابق حکم کرے۔ یعنی لوگوں سے کوئی بات ایسی نہ کہے جو کتاب وسنت میں مذکور نہ ہو اور نہ ان کو کسی ایسے کام کا حکم دے جو ان دونوں سے ثابت نہ ہو۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter