Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

20 - 112
ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اﷲ اس امت کے لئے ہر صدی کے آغاز میں ایک ایسے شخص کو پیدا کرے گا جو دین کی اصلاح کرے گا۔}
	سنن ابو دائود‘ صحاح ستہ میں شامل ہے اور محدثین کا عموماً اس حدیث کی صحت پر اتفاق ہے۔ مثلاً حاکم نے اپنی مستدرک ج۵ص۷۳۰ نمبر۸۶۳۹طبع بیروت میں اور امام بیہقی نے اپنی مدخل میں اس حدیث کو صحیح تسلیم کیا ہے۔ نواب صدیق حسن خاں مرحوم نے اپنی کتاب حجج الکرامہ ص۵۱ میں لکھا ہے کہ حدیث مجدد‘ ہم کو ابودائود‘ امام حاکم اور امام بیہقی کی معرفت پہنچی ہے اور اس کی صحت مسلم ہے۔نیز ملا علی قاریؒ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ ج۱ ص۳۰۲ پر لکھا ہے کہ یہ حدیث جو ہم کو ابودائود کی معرفت پہنچی ہے صحیح ہے اس کے راوی سب ثقہ ہیں۔
	القصہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس کی صحت روایتاً اور درایتاً دونوں طریقوں سے ثابت ہوسکتی ہے۔ اول الذکر طریق اوپر مذکور ہوچکا اوردرایتاً اس لئے صحیح ہے کہ جب آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں تو صاف ظاہر ہے کہ آپﷺ کے بعد قیامت تک کوئی شخص نبوت کے مرتبہ پر فائز نہیں ہوسکتا۔ باب نبوت بہ پیرائے وحی رسالت تاقیامت بند ہوچکا ہے۔ تشریعی یا غیرتشریعی کسی قسم کا نبی مبعوث نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ جب بعثت انبیاء کا مقصد یعنی اعطائے ہدایت حاصل ہوچکا تو پھر نبی کی بعثت ایک فعل عبث ہوا اور اﷲ تعالیٰ کی شان اس سے کہیں ارفع ہے کہ وہ کوئی کام ایسا کرے جو حکمت اور مقصد سے خالی ہو:’’فعل الحکیم  لایخلوعن الحکمۃ۰‘‘
	لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ مرورایام سے دین کی حقیقت عام لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہوجاتی ہے اور بدعات ومحدثات کا رواج ہوجاتا ہے۔ پس لازمی ہے کہ ہر صدی میں کم از کم ایک بندہ خدا کا ایسا پیدا ہو جو لوگوں کو کتاب وسنت کی طرف بلائے اور دین اسلام کو از سر نو زندہ کرے اور اس کی حقیقی خوبیوں کو از سر نو عالم آشکارا کرے۔ تاکہ حق وباطل میں امتیاز ہوسکے۔
مجدد کا اصطلاحی مفہوم
	مجدد کے لفظی معنی تجدید کرنے والے کے ہیں لیکن اصطلاح میں مجدد اس شخص کو کہتے ہیں جو ان بدعات اور خرابیوں کو دور کرسکے جن کی وجہ سے حقائق ومعارف اسلام دوبارہ اپنی اصلی شان میں نظر آسکیں۔
	بظاہر نبی اور مجدد میں بڑی حد تک مشابہت پائی جاتی ہے کیونکہ دونوں کا کام اصلاح خلق ہے لیکن ایک اہم فرق بھی موجود ہے جو دونوں کو ایک دوسرے سے جدا اور صاف طور سے متمیز کردیتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ نبی کتاب لاتا ہے اور خدا کا پیغام لوگوں کو سناتا ہے اور اس کتاب اور پیغام کی بنا پر لوگوں کو ایک نئے آئین اور نئے طریق کی طرف بلاتا ہے۔ وہ انبیائے ماسبق کا مطیع اور تابع نہیں ہوتا یعنی وہ پرانے دین کو پیش نہیں کرتا بلکہ اپنا دین اور اپنی شریعت جاری کرتا ہے اور اس کی بناء پر لوگوں کے عقائد واعمال کی اصلاح کرتا ہے لیکن مجدد نہ کوئی کتاب لاتا ہے اور نہ نیا دستور العمل پیش کرتا ہے اور نہ کوئی دعویٰ کرتا ہے اور نہ منکرین ومومنین میں امتیاز روا رکھتا ہے‘ نہ اپنے منکرین کو کافر کہتا ہے اور نہ کسی نئے آئین کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے نہ وہ کوئی امت بناتا ہے اور نہ شریعت میں کمی بیشی کرسکتا ہے۔ وہ جس نبی کی امت میں ہے اس امت کے اندر رہ کر اسی نبی کے دین کو جس کا وہ خود پابند ہے از سر نوزندہ کرتا ہے۔ اس کی بعثت کا مقصد بدعات کا سیئہ کا دور کرنا ہوتا ہے یعنی وہ لوگوں کو صرف کتاب اور سنت کی طرف بلاتا ہے جن کی طرف سے لوگ غافل ہیں۔ دعویٰ تو بڑی چیز ہے اس کے لئے یہ بھی لازمی نہیں کہ وہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter