Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

19 - 112
جنہوں نے اس ناچیز مذہبی خدمات کو بنظر استحسان دیکھا اور پسند فرمایا۔اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس خدمت کو مزید قبولیت عطا فرمائے اور بیش از بیش قادیانی حضرات کی ہدایت کا موجب بنائے۔ آمین!
واخر دعوانا ان الحمدﷲ رب العالمین!
				     فقیر یوسف سلیم چشتی عفی عنہ
		  	         ۱۰‘اپریل۱۹۳۶ء ‘۱۶محرم الحرام ۱۳۵۵ھ

مجدد کی شناخت
مجدد کا تخیل
	واضح ہو کہ اسلام میں مجددین ومصلحین امت کی بعثت کا تخیل عقائد میں داخل نہیں ہے اور نہ اس پر نجات کا دار ومدار ہے۔ آنحضرتﷺ کی رسالت اور قرآن مجید کی حقانیت پر ایمان لانا اور نیک عمل کرنا نجات وفلاح اخروی کے لئے کافی وافی ہے۔ اگر ایک مسلمان قرآن مجید کو اپنا ہادی وپیشوا بنالے اور اس کے مطابق زندگی بسر کرے تو اس کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ اس بات کی بھی تلاش کرے کہ میرے زمانہ میں کون شخص مرتبہ مجددیت پر فائز ہے اور اگر اسے یہ معلوم بھی ہوجائے کہ فلاں شخص مجدد ہے توبھی اس کے لئے یہ لازمی یا ضروری نہیں کہ وہ اس کی مجددیت پر ایمان لائے کیونکہ اسلام میں کسی مجدد کی مجددیت پر ایمان لانا فرض یا واجب قرار نہیں دیا گیا۔ اس کے انکار سے اس کے اسلام اور ایمان میں کوئی نقص واقع نہیں ہوتا کیونکہ اس کا یہ فعل کسی نص صریح کی تکذیب کو مستلزم نہیں۔ اسی لئے کسی زمانہ میں کسی مفسر‘ محدث یا امام نے مجددین پر ایمان لانے کو شرط اسلام یا ایمان قرار نہیں دیا۔ آنحضرتﷺ کے بعد کسی شخص پر ایمان لانا یا کسی کو ضامن نجات سمجھنا یا کسی کی اطاعت کو فرض قرار دینا یا فرض سمجھنا فائدہ کے عوض الٹا نقصان کا موجب ہے کیونکہ ایسا سمجھنا صریحی طور پر شرک فی الرسالت ہے اور فقیر کی رائے میں یہ بات سراسر باعث خسران مبین ہے۔ آنحضرتﷺ کے بعدامت اسلامیہ میں کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ لوگوں سے اپنی اطاعت کا طالب ہو الاّ بطریق امارت المومنین ورنہ ایسا شخص خواہ وہ کوئی ہو یکسر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ آنحضرتﷺ نے شخصیت پرستی کا دروازہ بالکل مسدود کردیا۔ آپﷺ کے بعد قیامت تک کوئی شخص ایسا نہیں پیدا ہوگا جس پر ایمان لانا مسلمانوں کے لئے ضروری ہو۔
حدیث مجدد
	ان تصریحات ضروریہ کے بعد اب میں یہ بیان کرنا چاہتا ہوں کہ اسلام میں شروع سے یہ خیال پایا جاتا ہے کہ اس امت میں مجددین ومصلحین پیدا ہوتے رہیں گے۔ اس خیال کا مبنیٰ اور ماخذ سنن ابودائود کی ایک حدیث ہے جسے میں ذیل میں نقل کرتا ہوں:
	’’ عن ابی ہریرہؓ فیما اعلم عن رسول اﷲﷺ قال ان اﷲ یبعث لھذہ الامۃ علیٰ راس کل مائۃ سنۃ من یجدد لھا دینھا۰ سنن ابی داؤد کتاب الملاحم باب مایذکر فی  قرن المائۃ‘ج۲ص۱۳۲‘‘{حضرت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter