Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

14 - 112
کرتے؟۔ عجیب منطق ہے کہ قرآن مجید کے بعد کوئی ہدایت نازل نہ ہو تو قرآن مجید پر کوئی اعتراض نہیں لیکن آنحضرتﷺکے بعد کوئی نبی نہ آئے تو حضورﷺ کی ذات مورد اعتراض قرار پائے؟۔
	حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اس قسم کے بے جا اعتراضات کرتے ہیں وہ نبوت کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں اور بے جا تعصب نے ان کے دلوں پر مہرلگادی ہے۔اگر حضورﷺ کے بعد بھی نبیوں کی ضرورت باقی ہے تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ آپﷺ کا فیض ہمیشہ کے لئے نہیں ہے اور اس سے بڑھ کر آپﷺ کی اور کیا توہین ہوسکتی ہے کہ امت محمدیہ آپﷺ کی غلامی کا حلقہ اتار کر دوسرے نبی کی غلامی کا حلقہ پہن لے۔
	اس مضمون کو ختم کرنے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عصر حاضر کے سربرآوردہ مفکر اور بزرگ ترین اسلامی فلسفی علامہ اقبال مدظلہ نے اپنی زندہ جاوید کتاب رموز بیخودی میں ختم نبوت کے متعلق جو خیالات ظاہر فرمائے ہیں ان سے بھی مسلمانوں کو روشناس کردیا جائے:
	رموز بیخودی ص۱۱۸ پر علامہ موصوف یوں گوہر فشانی کرتے ہیں:
		۱……:
پس خدا برما شریعت ختم کرد
بر رسول ما رسالت ختم کرد
	 الغرض اﷲ تعالیٰ نے ہم مسلمانوں پر اپنی پسندیدہ شریعت کو اور ہمارے رسول اکرمﷺ پر نبوت ورسالت کو ختم کردیا۔
		۲……:
رونق از ما محفل ایام را
او رسل را ختم وما اقوام را
	 دنیا کی رونق اب قیامت تک ہمارے ہی دم سے وابستہ ہے۔ آنجنابﷺ رسولوں کے ختم کرنے والے ہیں اور ہم اقوام کے۔
		۳……:
خدمت ساقی گری برما گذاشت
داد مارا آخریں جامے کہ داشت
	 اﷲ تعالیٰ نے دنیا کے لوگوں کو توحید کا جام پلانے کا کام ہمارے سپرد کردیا اور یہ جام (پیغام قرآن) جو آخری جام ہے۔ اس نے ہمیں عنایت فرمادیا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter