Deobandi Books

عقیدہ ختم نبوت اور قران مجید کا اسلوب بیان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

8 - 157
	جس میں یہ بتلادیا گیا کہ آنحضرت ﷺ کسی مرد کے نسبی باپ نہیں تو حضرت زید ؓ کے نسبی باپ بھی نہ ہوئے۔ لہذا آپ ﷺ کا ان کی سابقہ بی بی سے نکاح کرلینا بلاشبہ جائز اور مستحسن ہے۔ اور اس بارے میں آپ ﷺ کو مطعون کرنا سراسر نادانی اور حماقت ہے۔
	ان کے دعوے کے رد کے لئے اتنا کہہ دینا کافی تھا کہ آپ ﷺ حضرت زید  ؓ کے باپ نہیں۔ لیکن خدا وند عالم نے ان کے مطاعن کو مبالغہ کے ساتھ رد کرنے اور بے اصل ثابت کرنے کے لئے اس مضمون کو اس طرح بیان فرمایا کہ یہی نہیں کہ آپ ﷺ زید  ؓکے باپ نہیں۔ بلکہ آپ ﷺ تو کسی مرد کے بھی باپ نہیں۔ پس ایک ایسی ذات پر جس کا کوئی بیٹا ہی موجود نہیں یہ الزام لگانا کہ اس نے اپنے بیٹے کی بی بی سے نکاح کرلیا کس قدر ظلم اور کجروی ہے۔
	اور اگر کہو کہ آنحضرت ﷺ کے چار فرزند ہوئے ہیں۔ قاسم اور طیب اور طاہر حضرت خدیجہ  ؓ سے اور ابراھیم  ماریہ قبطیہ ؓ کے بطن سے۔ پھر یہ ارشاد کیسے صحیح ہوگا کہ آپ ﷺ کسی مرد کے باپ نہیں؟۔
	تو اس کا جواب خود قرآن کریم کے الفاظ میں موجود ہے۔ کیونکہ اس میں یہ فرمایا گیا ہے کہ آپ ﷺ کسی مرد کے باپ نہیں اور آپ ﷺ کے چاروں فرزند بچپن ہی میں وفات پاگئے تھے۔ ان کو مرد کہے جانے کی نوبت ہی نہیں آئی۔ آیت میں ’’ رجالکم‘‘ کی قید اسی لئے بڑھائی گئی ہے۔ بالجملہ اس آیت کے نزول کی غرض آنحضرت ﷺسے کفار ومنافقین کے اعتراضات کا اٹھانا اور آپﷺ کی برا ت اور عظمت  شان بیان فرمانا ہے اور یہی آیت کا شان نزول ہے۔ اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے:
	’’ ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰‘‘ { لیکن رسول ہے اﷲ کا اور مہر سب نبیوں پر۔}

خاتم النبیین کی قرآنی تفسیر

	اب سب سے پہلے دیکھیںکہ قرآن مجید کی رو سے اس کاکیا ترجمہ وتفسیر کیا جانا چاہئیے؟۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ لفظ ’’ ختم‘‘ کے مادہ کا قرآن مجید میں سات مقامات پر استعمال ہوا ہے۔ 
	۱…’’ ختم اﷲ علیٰ قلوبھم۰ بقرہ ۷‘‘{مہر کردی اﷲ نے ان کے دلوں پر۔}
	۲…’’ ختم علیٰ قلوبکم۰ انعام ۴۶‘‘{اور مہرکردی تمہارے دلوں پر۔}
	۳…’’ ختم علیٰ سمعہ وقلبہ۰ الجاثیہ ۲۳‘‘{ مہر کردی اس کے کان پراور دل پر۔}
	۴…’’ الیوم نختم علیٰ افواھم۰ یٰسین ۶۵‘‘{آج ہم مہر لگادیں گے ان کے منہ پر۔}
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter