Deobandi Books

عقیدہ ختم نبوت اور قران مجید کا اسلوب بیان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

7 - 157
	اسلام جوکہ دنیا میں اسی لئے آیا ہے کہ کفر وضلالت کی بیہودہ رسوم سے عالم کو پاک کردے۔ اس کا فرض تھا کہ وہ اس رسم کے استیصال (جڑ سے اکھاڑنے ) کی فکر کرتا۔ چنانچہ اس نے اس کے لئے دو طریق اختیار کئے۔ ایک قولی اور دوسرا عملی۔ ایک طرف تو یہ اعلان فرمادیا:
	’’وما جعل ادعیاء کم ابناء کم ذٰلکم قولکم باافوٰھکم واﷲ یقول الحق وھو یھدی السبیل ادعوھم لاباء ھم ھو اقسط عنداﷲ۰ احزاب ۴‘۵‘‘{اور نہیں کیا تمہارے لئے پالکوں کو تمہارے بیٹے۔ یہ تمہاری بات ہے اپنے منہ کی ‘ اور اﷲ کہتا ہے ٹھیک بات اور وہی سمجھاتا ہے راہ۔ پکار ولے پالکوں کو ان کے باپ کی طرف نسبت کرکے‘ یہی پورا انصاف ہے اﷲ کے یہاں۔}
	اصل مدعا تو یہ تھا کہ شرکت نسب اور شرکت وراثت اور احکام حلت وحرمت وغیرہ میں اس کو بیٹا نہ سمجھا جائے۔ لیکن اس خیال کو بالکل باطل کرنے کے لئے یہ حکم دیا کہ متبنٰی یعنی لے پالک بنانے کی رسم ہی توڑ دی جائے۔ چنانچہ اس آیت میں ارشاد ہوگیا کہ لے پالک کو اس کے باپ کے نام سے پکارو۔
	نزول وحی سے پہلے آنحضرت ﷺ نے حضرت زید بن حارث ؓ کو (جوکہ آپ ﷺ کے غلام تھے) آزاد فرماکر متبنٰی(لے پالک بیٹا) بنالیا تھا اور تمام لوگ یہاں تک کہ صحابہ کرام  ؓ بھی عرب کی قدیم رسم کے مطابق ان کو’’ زید بن محمدؐ ‘‘ کہہ کر پکارتے تھے۔
	حضرت عبداﷲ ؓبن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب آیت مذکورہ نازل ہوئی اس وقت سے ہم نے اس طریق کو چھوڑکر ان کو’’ زیدؓ بن حارثہ‘‘ کہنا شروع کیا۔
	صحابہ کرام  ؓ اس آیت کے نازل ہوتے ہی اس رسم قدیم کو خیر باد کہہ چکے تھے۔ لیکن چونکہ کسی رائج شدہ رسم کے خلاف کرنے میں اعزاء واقارب اور اپنی قوم وقبیلہ کے ہزاروں طعن وتشنیع کا نشانہ بننا پڑتا ہے جس کا تحمل ہر شخص کو دشوار ہے۔اس لئے خدا وند عالم نے چاہا کہ اس عقیدہ کو اپنے رسول ہی کے ہاتھوں عملاً توڑا جائے۔ چنانچہ جب حضرت زید  ؓ نے اپنی بی بی زینب ؓ کو باہمی ناچاقی کی وجہ سے طلاق دے دی تو خدا وند عالم نے اپنے رسول ﷺ کو حکم فرمایا کہ ان سے نکاح کرلیں۔ تاکہ اس رسم وعقیدہ کا کلیۃً استیصال ہوجائے۔ چنانچہ ارشاد ہوا:
	’’ فلما قضی زید منھا وطراً زوجنکھا لکیلا یکون علی المؤمنین حرج فی ازواج ادعیاء ھم ۰ الا حزاب ۳۷‘‘{ پس جبکہ زید  ؓ زینب  ؓ سے طلاق دے کر فارغ ہوگئے تو ہم نے ان کانکاح آپ ﷺ سے کردیا۔ تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالک کی بییوں کے بارے میں کوئی تنگی واقع نہ ہو۔}
	آپ ﷺ نے بامر خدا وندی نکاح کیا۔ ادھر جیسا کہ پہلے ہی خیال تھا۔ تمام کفار عرب میں شور مچا کہ لو‘ اس نبی کو دیکھو کہ اپنے بیٹے کی بیوی سے نکاح کربیٹھے۔
	ان لوگوں کے طعنوں اور اعتراضات کے جواب میں آسمان سے یہ آیت نازل ہوئی۔ یعنی:
	’’ماکان محمد ابا احدمن رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰ احزاب ۴۰‘‘{ محمدؐ باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اﷲ کا اور مہر سب نبیوں پر۔}
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter