Deobandi Books

عقیدہ ختم نبوت اور قران مجید کا اسلوب بیان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

12 - 157
	’’ وخاتم النبیین لانہ ختم النبوۃ ای تممھا بمجیئہ۰۔ مفردات راغب ص ۱۴۲‘‘{آنحضرت ﷺ کو خاتم النبیین اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ ﷺ نے نبوت کو ختم کردیا یعنی آپ ﷺ نے تشریف لاکر نبوت کو تمام فرمادیا}
المحکم لابن السیدہ
	لغت عرب کی وہ متعمد علیہ کتاب ہے جس کو علامہ سیوطی  ؒ نے ان معتبرات میں سے شمار کیا ہے کہ جن پر قرآن کے بارے میں اعتماد کیا جا سکے۔
	’’ وخاتم کل شیء وخاتمتہ عاقبتہ وآخرہ از لسان العرب‘‘ { اور خاتم اور خاتمہ ہر شے کے انجام اور آخر کو کہا جاتا ہے۔}
تہذیب الا زھری
	اس کو بھی سیوطی  ؒ نے معتبرات لغت میں شمار کیا ہے۔ اس میں لکھا ہے:
	’’ والخاتم والخاتم من اسماء النبی ﷺ وفی التنزیل العزیز ماکان محمد ابا احدمن رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین ای آخرھم۰ از لسان العرب ‘‘ { اور خاتم بالکسر اور خاتم بالفتح نبی کریم ﷺ کے ناموں میں سے ہیں اور قرآن عزیز میں ہے کہ نہیں ہیں آنحضرت ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ  لیکن اﷲ تعالیٰ کے رسول اور سب نبیوں میں آخری نبی ہیں۔}
	اس میں کس قدر صراحت کے ساتھ بتلادیا گیا کہ خاتم بالکسر اور خاتم بالفتح دونون آنحضرت ﷺ کے نام ہیں۔ اور قرآن مجید میں خاتم النبیین سے آخر النبیین مراد ہے۔
	کیا آئمہ لغت کی اتنی تصریحات کے بعد بھی کوئی منصف اس معنی کے سوا اور کوئی معنی تجویز کرسکتا ہے؟۔
لسان العرب
	لغت کی مقبول کتاب ہے۔ عرب وعجم میں مستندمانی جاتی ہے۔ اس کی عبارت یہ ہے :
	’’ خاتمھم وخاتمھم وآخرھم عن اللحیانی ومحمد ﷺ خاتم الانبیاء علیہ وعلیھم الصلوٰۃ والسلام ۰ ‘‘{خاتم القوم بالکسر اور خاتم القوم بالفتح کے معنی آخر القوم ہیں اور انہی معانی پر لحیانی سے نقل کیا جاتا ہے‘ محمد ﷺ خاتم الانبیاء (یعنی آخر الانبیائ) }
	اس میں بھی بوضاحت بتلایا گیا کہ بالکسر کی قرات پڑھی جائے یا بالفتح کی ہر صورت میں خاتم النبیین اور خاتم الانبیاء کے معنی آخر النبیین اور آخر الانبیاء ہوں گے۔
	لسان العرب کی اس عبارت سے ایک قاعدہ بھی مستفاد (دال) ہوتا ہے کہ اگرچہ لفظ خاتم بالفتح اور بالکسر دونوں کے بحیثیت نفس لغت بہت سے معانی ہوسکتے ہیں لیکن جب قوم یا جماعت کی طرف سے اس کی اضافت کی جاتی ہے تو اس کے معنی صرف آخر اور ختم کرنے والے کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter