Deobandi Books

عقیدہ ختم نبوت اور قران مجید کا اسلوب بیان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

13 - 157
ہوتے ہیں۔ غالباً اسی قاعدہ کی طرف اشارہ کرنے کے لئے لفظ خاتم کو تنہا ذکر نہیں کیا۔ بلکہ قوم اور جماعت کی ضمیر کی طرف اضافت کے ساتھ بیان کیا ہے۔
	لغت عرب کے تتبع (تلاش) کرنے سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ لفظ خاتم بالکسر یا بالفتح جب کسی قوم یا جماعت کی طرف  مضاف ہو تو اس کے معنی آخر ہی کے ہوتے ہیں۔ آیت مذکورہ میں بھی خاتم کی اضافت جماعت ’’ نبیین ‘‘ کی طرف ہے۔ اس لئے اس کے معنی آخر النبیین اور نبیوں کے ختم کرنے والے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتے۔ اس قاعدہ کی تائید تاج العروس شرح قاموس سے بھی ہوتی ہے۔ وہوہذا:
تاج العروس
	شرح قاموس للعلامتہ الزبیدی میں لحیانی سے نقل کیا ہے:
	’’ومن اسمائہ علیہ السلام الخاتم والخاتم وھو الذی ختم النبوۃ بمجیئہ ۰‘‘{اور آنحضرت ﷺ کے اسماء مبارکہ میں سے خاتم بالکسر اور خاتم الفتح بھی ہے اور خاتم وہ شخص ہے جس نے اپنے تشریف لانے سے نبوت کو ختم کردیا ہو۔}
مجمع البحار
	جس میں لغات حدیث کو معتمد طریق سے جمع کیا گیا ہے۔ اس کی عبارت درج ذیل ہے :
	’’ الخاتم والخاتم من اسمائہ ﷺ ’’ ش ‘‘ بالفتح اسم ای آخرھم ووبالکسر اسم فاعل۰مجمع البحارص۱۵ ج۲ طبع۳‘‘{ خاتم بالکسر اور خاتم بالفتح نبی کریم ﷺ کے ناموں میں سے ہے۔ بالفتح اسم ہے جس کے معنی آخر کے ہیں۔ اور بالکسر اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کے معنی تمام کرنے والے کے ہیں۔} 
	’’خاتم النبوۃ بکسر التاء ای فاعل الختم وھوالا تمام وبفتحھا بمعنی الطابع ایی شیء یدل علیٰ انہ لانبی بعدہ ۰ مجمع البحار ص ۱۵ ج ۳ طبع ۳‘‘ { خاتم النبوۃ بکسر تایعنی تمام کرنے والا اور بالفتح تا بمعنی مہر یعنی وہ شے جو اس پر دلالت کرے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔}
قاموس میں ہے
	’’ والخاتم آخر القوم کالخاتم ومنہ قولہ تعالیٰ وخاتم النبیین ای آخرھم۰‘‘ {اور خاتم بالکسر اور بالفتح ‘ قوم میں سب سے آخر کو کہا جاتا ہے اور اسی معنی میں ہے اﷲ تعالیٰ کا ارشاد خاتم النبیین یعنی آخر النبیین۔}
	اس میں بھی لفظ ’’ قوم ‘‘ بڑھا کر قاعدہ مذکورہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ نیز مسئلہ زیر بحث کا بھی نہایت وضاحت کے ساتھ فیصلہ کردیا ہے۔
کلیات ابی البقاء
	لغت عرب کی مشہور ومعتمد کتا ب ہے۔ اس میں مسئلہ زیر بحث کو سب سے زیادہ واضح کردیا ہے ۔ ملاحظہ ہو:
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter