Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

7 - 206
	مناظرہ کیوں ہوا؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ مذکورہ قادیانی مبلغ صاحب کے محترم ڈاکٹر محمد جمیل صاحب سے تعلقات تھے۔ جن کی وجہ سے وہ ڈاکٹر صاحب کے پاس جاکر مرزائیت کی تبلیغ کرتے تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے سوچا کہ یہ صرف تصویر کا ایک ہی رخ پیش کر رہے ہیں۔ کیوں نہ مناظرہ ومباحثہ کی صورت پیدا کی جائے۔ چنانچہ باہمی رضامندی سے یہ طے پاگیا کہ کسی دن مجلس مباحثہ مقرر کر لی جائے۔
	ڈاکٹر صاحب نے مباحثہ طے ہو جانے کے بعد جامعہ رضویہ جھنگ بازار اور دوسرے مدارس سے رابطہ قائم کیا تاآنکہ کسی نے انہیں جامعہ قاسمیہ غلام محمد آباد کے صدر مدرس حضرت مولانا فضل امین صاحب سے رابطہ قائم کرنے کے لئے کہا۔
	انہوں نے مولانا فضل امین صاحب سے ملاقات کی اور سارا ماجرا گوش گزار کیا۔ مولانا نے دو دن کا وعدہ فرمایا اور یہ یقین دہانی کرادی کہ انشاء اﷲ ضرور بالضرور بات چیت کریں گے۔
	۲؍جنوری کو محلہ مصطفیٰ آباد میں ختم نبوت کانفرنس تھی۔ جس میں مولانا اﷲ وسایا صاحب نے شرکت کرنا تھی۔ مولانا جب شام کو ربوہ سے وہاں پہنچے تو حضرت مولانا فضل امین صاحب بھی وہاں پہنچ گئے اور مولانا اﷲ وسایا کو بتایا کہ منصور آباد میں مجلس مباحثہ طے ہوچکی ہے۔ لیکن وقت کا تعین نہیں کیا۔ آپ وقت دیجئے تاکہ ڈاکٹر جمیل صاحب کو اس کی اطلاع کر دی جائے۔ مولانا اﷲ وسایا صاحب نے مولانا کو بتایا کہ اور کسی وقت کے تعین کی ضرورت نہیں۔ ’’صبح وہاں چلیں گے۔‘‘
	مولانا نے ڈاکٹر صاحب کو اطلاع کر دی۔ اگلے روز مولانا اﷲ وسایا، حضرت مولانا فضل امین صاحب کے ہمراہ ڈاکٹر صاحب کی قیام گاہ پر پہنچ گئے، اور وہاں ایک گھنٹہ تک مرزائی مبلغ سے گفتگو ہوئی۔ اس گفتگو کو ریکارڈ کر لیا گیا تھا۔ جسے راقم نے ٹیپ ریکارڈ سے قلمبند کر کے ذیل میں پیش کیا ہے۔ اسے میں نے ان دنوں قلمبند کر لیا تھا لیکن بوجوہ (سنسر کی وجہ سے) چھپ نہیں سکتا تھا۔ تقریباً سوا سال بعد اسے شائع کیا جارہا ہے۔ اس مباحثہ میں مولانا اﷲ وسایا صاحب نے جہاں علمی گرفت کی، وہاں نزدیک ترین راستہ اپناتے ہوئے زیادہ زور مرزاغلام احمد قادیانی کے حوالوں پر دیا۔
	چنانچہ آئندہ صفحات میں آپ دیکھیں گے کہ ان حوالوں کی وجہ سے مرزائی مبلغ پر بری طرح بوکھلاہٹ طاری ہوئی۔ یہاں تک کے وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ:
	’’مرزاقادیانی نے غلط کہا۔‘‘
	’’میں ان کی اس بات کو نہیں مانتا۔‘‘
	اور یہ کہ:
	’’اس بحث کو چھوڑیں کوئی اور بات کریں۔‘‘
تمہیدی خطاب مولانا محمد فضل امین صاحب
	حضرت مولانا محمد فضل امین صاحب نے مرزائی مبلغ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر کوئی عیسائی مسلمان ہوتا ہے تو پہلے اسلام کی خوبیاں دیکھتا ہے اور بعد ازاں وہ دونوں (یعنی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter