Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

6 - 206
میدان سے فرار ہوتے دیکھتا تو بے ساختہ قرآن کی ایک آیت کا یہ ٹکڑا میرے ذہن میں تازہ ہو جاتا۔ ’’جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زہوقا‘‘ سچ تو یہ ہے کہ حضرت مولانا اﷲ وسایا صاحب مدظلہ عصر حاضر میں وکیل صداقت ہیں۔ وکیلان صداقت ہی کو اکثر قتیلان صداقت ہونے کا اعزاز وافتخار حاصل ہوا کرتا ہے۔ حضرت مولانا اﷲ وسایا، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کے خون شہادت سے روشن شاہراہ پر جرأت مندانہ اور دلاورانہ انداز میں گامزن ہیں۔ ان کا لسانی، قلمی اور عملی جہاد جاری وساری ہے۔
	’’قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرے‘‘ ایسے ہی حقائق آفریں اور چشم کشا مناظروں کی فکر انگیز روداد ہے، میں تو اسے اردو میں دینی ادب کی ایک منفرد رپورتاژ سے تعبیر کرنے پر مجبور ہوں۔ حضرت مولانا اﷲ وسایا کی سادہ لیکن علمی گفتگو، سلیس مگر دلوں میں اتر جانے والے طرز استدلال کا کمال یہ ہے کہ یہودیت کے چربہ مذہب، قادیانیت کا بوداپن، بتدریج راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوتا نظر آتا ہے۔ بلاشبہ حضرت مولانا اﷲ وسایا، علامہ اقبالؒ کے ان اشعار کی چلتی پھرتی تفسیر ہیں:
ہر لحظہ ہے مؤمن کی نئی شان، نئی آن
گفتار میں، کردار میں، اﷲ کی برہان
ہمسایہ جبریل امین بندہ خاکی
ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں
فطرت کا سرود ازلی اس کے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفت سورۃ رحمن
جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں، وہ طوفان
محمد متین خالد

ض  …  ض  …  ض

مناظرہ منصور آباد  …  فیصل آباد
	زیرنظر رپورٹ فیصل آباد شہر کے ایک علاقے منصور آباد میں محترم ڈاکٹر محمد جمیل صاحب کی قیام گاہ پر ہونے والے مناظرے پر مشتمل ہے۔ یہ مناظرہ ۳؍جنوری ۱۹۸۲ء کو مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کے مبلغ، برادر محترم مولانا اﷲ وسایا صاحب مرکز ختم نبوت مسلم کالونی (ربوہ) اور مرزائیوں کے ساٹھ سالہ تجربہ کار اور گھاگ مربی (جو مغربی جرمنی میں مبلغ رہ چکے تھے اور فیصل آباد میں ایک سکول چلارہے تھے) تاج محمد بی۔اے علیگ کے درمیان ہوا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter