Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

44 - 206
	’’سواگر یہ عاجز مسیح موعود نہیں تو پھر آپ لوگ مسیح موعود کو آسمان سے اتار کر دکھائیں۔‘‘
	محترم! آپ انصاف فرمائیں کہ میں نے ایک ہی کتاب کے تین مقامات سے حوالہ جات پیش کئے جو آپ کے سامنے ہیں۔ پہلے حوالہ میں کہا کہ جو مجھے مسیح موعود سمجھے وہ کم فہم ہے۔ اس لئے کہ میں مثیل مسیح موعود ہوں اور دوسرے حوالہ میں کہا کہ میں مسیح موعود ہوں۔ فرمائیں کہ ان دو متضاد باتوں سے ایک صحیح ہے۔ اگر مثیل ہے تو عین نہیں، اگر عین ہے تو مثیل نہیں۔ دونوں باتیں صحیح نہیں ہوسکتیں۔ آپ فرمائیں کہ ان دو باتوں سے مرزا نے کون سی بات غلط کہی؟ آخر ایک ہی صحیح ہوگی؟ اور پھر مرزا نے چشمہ معرفت (ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱) پر لکھا ہے:
	’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘
	لیجئے! اب دونوں سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ (حقیقت الوحی ص۱۸۴، خزائن ج۲ ص۱۹۱) پر ہے کہ:
	’’مخبوط الحواس کے کلام میں تناقض ہوتا ہے۔‘‘
	اب میری آپ سے دوسری استدعاء ہے کہ قادیانی مربیوں سے پوچھیں کہ مرزا کی ان دو باتوں میں سے کون سی بات سچی ہے؟ اور کون سی جھوٹی؟
قادیانی نمبردار:  آپ تو مرزاقادیانی کا ایسا نقشہ پیش کر رہے ہیں کہ وہ گویا ایک جاہل تھا۔ حالانکہ اس کی کتابیں ملفوظات، اشتہارات، کیا یہ سب فرضی ہیں؟
فقیر:  جناب! میں نے مرزاقادیانی کو جاہل نہیں کہا۔ بلکہ اس کی کتابوں کی عبارتیں پیش کی ہیں۔ آپ نے خود نتیجہ نکالا ہے کہ وہ جاہل تھا۔ میرے نزدیک بھی کتابیں ملفوظات، اشتہارات سب ردی کی طرح ہیں۔ ان میں مجال ہے کہ کوئی علمی بات ہو اور سرسید نے مرزاقادیانی کی کتب کا صحیح تجزیہ کیا کہ:
	’’مرزاقادیانی کے الہام اس کی کتابوں کی طرح ہیں نہ دین کے نہ دنیا کے۔‘‘
	اگر ناراض نہ ہوں تو میرا بھی یہ مؤقف ہے۔ لیجئے! مرزاقادیانی کی یہ کتاب تریاق القلوب ہے۔ جس کے (ص۸۹، خزائن ج۱۵ ص۲۱۷) پر مرزاقادیانی نے لکھا ہے:
	’’اور اسی لڑکے (مبارک) نے اسی طرح پیدائش سے پہلے یکم؍جنوری ۱۸۹۷ء میں بطور الہام یہ کلام مجھ سے کیا اور مخاطب بھائی تھے کہ مجھ میں اور تم میں ایک دن کی میعاد ہے۔ یعنی اے میرے بھائیو! میں پورے ایک دن کے بعد تمہیں ملوں گا۔ اس جگہ ایک دن سے مراد دو برس تھے اور تیسرا برس وہ ہے جس میں پیدائش ہوئی اور عجیب بات یہ ہے کہ حضرت مسیح نے تو صرف مہد میں باتیں کیں۔ مگر اس لڑکے نے پیٹ میں ہی دو مرتبہ باتیں کیں اور پھر بعد اس کے ۱۴؍جون ۱۸۹۹ء کو وہ پیدا ہوا اور جیسا کہ وہ چوتھا لڑکا تھا اس مناسبت کے لحاظ سے اس نے اسلامی مہینوں میں سے چوتھا مہینہ لیا۔ یعنی ماہ صفر اور ہفتہ کے دنوں میں سے چوتھا دن لیا یعنی چہار شنبہ۔‘‘
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter