Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

42 - 206
لئے کہ خدا نہ کرے عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت نہ بھی ہو تو تب بھی مرزا میں سچے ہونے کی، اس سیٹ پر براجمان ہونے کی صلاحیت نہیں ہے۔ حیات ووفات مسیح علیہ السلام کے بعد پھر بھی سوال پیداہوگا۔ مرزااس منصب کا مستحق ہے یا نہیں؟ تو پہلے سے ہی مرزا کو کیوں نہ پرکھ لیں؟
قادیانی نمبردار:  آپ میرے مرنے کی مثالیں نہ دیں۔ پہلے عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ ثابت کریں۔ فرض کریں کہ مرزا جھوٹا تو کیا عیسیٰ علیہ السلام کی اس سے حیات ثابت ہو جائے گی۔
فقیر:  خوب کہا آنجناب نے، نمبردار کی مثال دینے سے آپ مر نہیں گئے۔ اس طرح جب ہم کہتے ہیں فرض کریں عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو جائیں تو تب بھی مرزا جھوٹا، اس سے عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہو جاتے۔ اس بات سے آپ بھی زندہ ہیں تو عیسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہیں۔ اب آپ نے کہا کہ فرض کریں کہ مرزا جھوٹا۔ فرض کریں نہیں یقین کریں اور اقرار کریں کہ مرزا جھوٹا ہے تو میں حیات عیسیٰ علیہ السلام پر گفتگو کا آغاز کرتا ہوں۔
قادیانی نمبردار:  چھوڑیں تمام بحث کو آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مسئلہ سمجھائیں۔
فقیر:  محترم چھوڑیں سے کام چلتا تو کب سے آپ نے چھوڑ دیا ہوتا۔ بات یہ نہیں اس لئے کہ یہودی بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے منکر ہیں، پرویزی بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے منکر ہیں۔ بعض ملحد وفلاسفر بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے منکر ہیں۔ نیچری (سرسید) بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے منکر ہیں۔ پانچویں سوار قادیانی بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے منکر ہیں۔ اگر آپ کو حیات عیسیٰ علیہ السلام کا انکار ہوتا تو آپ یہودی ہوتے، پرویزی یا ملحد ہوتے، نیچری ہوتے، مگر آپ قادیانی ہوئے تو اس کا باعث حیات عیسیٰ علیہ السلام نہ ہوا بلکہ مرزا ہوا تو پہلے مرزا کو کیوں نہ دیکھیں۔
قادیانی نمبردار:  آپ نے ایک اور بحث شروع کر دی۔ نئی شق نکال لی۔ مجھے صرف حیات عیسیٰ علیہ السلام سمجھائیں۔
فقیر:  محترم! بندہ گنہگار آپ کو باور کرانا چاہتا ہے کہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کا مسئلہ آپ لوگوں کو محض آڑ بنانے کے لئے قادیانی گروہ نے بتایا اور سکھایا ہوا ہے تاکہ اس میں الجھ کر آپ مرزا کو نہ سمجھ سکیں۔ اس لئے کہ آپ مرزا کی طرف آئیں گے تو مرزا کا پول کھلے گا۔ اس کی شامت آئے گی۔ قادیانیت الم نشرح ہو جائے گی۔ ورنہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کا مسئلہ آپ لوگوں کے نزدیک بھی اہم نہیں۔ لیجئے! یہ میرے ہاتھ میں مرزاقادیانی کی کتاب ازالہ اوہام ہے۔ اس کے (ص۱۴۰، خزائن ج۳ ص۱۷۱) پر مرزاقادیانی نے لکھا ہے:
	’’اوّل تو جاننا چاہئے کہ مسیح کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں ہے جو ہمارے ایمانیات کی کوئی جزو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو، بلکہ صدہا پیش گوئیوں میں سے یہ ایک پیش گوئی ہے جس کو حقیقت اسلام سے کچھ بھی تعلق نہیں۔ جس زمانہ تک یہ پیش گوئی بیان نہیں کی گئی تھی۔ اس زمانہ تک اسلام کچھ ناقص نہیں تھا اور جب بیان کی گئی تو اس سے اسلام کچھ کامل نہیں ہوگیا۔‘‘
	لیجئے نمبردار صاحب! مرزاقادیانی کی یہ عبارت پکار پکار کر آپ کو بلکہ تمام قادیانیوں کو متوجہ کر رہی ہے کہ رفع ونزول مسیح علیہ السلام پر بحث کی ضرورت نہیں۔ یہ کوئی ایمانیات کا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter