Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

27 - 206
ڈاکٹر صاحب:  یہ آپ نے ترجمہ کیا ہے۔ یہ قرآن پاک آپ کے پاس ہے، نکال لیں اس میں سے کہ ہے کہیں یہ ترجمہ؟
	جتنے بھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے، سب نے تاج صاحب پر زور دیا کہ کڈھ کڈھ ایہہ ترجمہ… جلدی کر۔ لیکن خاموشی جواب ندارد۔
مولانا اﷲ وسایا:  حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور اکرمa تک ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر آئے، وہ سب کے سب نسل انسانی میں سے تھے۔ یہ مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں اور مرزاقادیانی وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ: ’’میں بندے دا پتر ای نئیں۔‘‘
	اگر میں نے یہ عبارت غلط پڑھی ہے، ان کی کتاب میں نہیں، ان کی خدمت میں درخواست کرتا ہوں کہ کتاب سے انکار کر دیں… میں مجرم۔
	اگر حوالہ نہ دکھاؤں جو چور کی سزا وہ میری سزا۔ یا جو ڈاکٹر صاحب تجویز فرما دیں… میرے واسطے حضورa کی حدیث حجت، تمہارے لئے غلام احمد کا کلام حجت، تم حضورa کی حدیث پڑھو۔ ’’میں تہاڈا منہ چماں۔‘‘ میں غلام احمد قادیانی کی ’’حدیث‘‘ پڑھتا ہوں، آپ مجھے شاباش نہیں دیتے۔ اس کا ترجمہ تو کر دیں۔ اب کیجئے ترجمہ۔
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
	اردو ہے، آپ علی گڑھ کے پڑھے ہوئے ہیں۔ کریں ترجمہ یا پھر علی گڑھ کی سندات پھاڑ ڈالیں۔
تاج محمد:  بھائی ٹھیک ہے۔ یہ جو چیزیں ہیں، یہ آپ نے کچھ ریفرنس پیش کئے ہیں۔ ان پر غور کروں گا۔
ڈاکٹر صاحب:  کر دیں ترجمہ۔
تاج محمد:  نہیں… ٹائم دیکھو۔
ڈاکٹر صاحب:  ایہہ گل غلط اے! آپ کا کیا مطلب ہے کہ مولانا فارغ ہیں۔
تاج محمد:  نہیں میرا مطلب یہ ہے کہ اگر مجھے علم ہوتا تو میں ایک دن فارغ کر لیتا… دیکھو نہ۔
مولانا فضل امین:  مولانا اﷲ وسایا صاحب دوسرا حوالہ پیش کریں۔
تاج محمد:  نہیں یار نہیں… اس کے لئے مولانا کچھ وقت چاہئے۔
مولانا اﷲ وسایا:  میں آپ سے کوئی وقت کی پابندی نہیں لگاتا۔ جو آپ ریفرنس پیش کریں میں سنوں گا۔ آپ پر کوئی پابندی نہیں۔ لیکن مجھ سے ریفرنس سننے کی آپ آمادگی پیدا کریں۔
تاج محمد:  میں آپ کا پابند نہیں۔
مولانا اﷲ وسایا:  میاں صاحب! آپ ساری دنیا سے یہ کہتے ہیں کہ مولوی ہم سے لڑتے ہیں، کون سا مولوی لڑتا ہے؟ میں نے تو ٹھنڈی ٹھنڈی باتیں کی ہیں۔ کہتے ہیں جی مولوی تو گالیاں نکالتے ہیں… وہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter