Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

23 - 206
تاج محمد:  آپ ذرا میری بات سنیں… میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کیا دنیا سے قومیں ختم ہوگئیں… کیا لغت سے بھاگا جاسکتا ہے۔ میں عربی ٹیچر ہوں۔ میں بھی استاد ہوں… اچھا! اس طرح سے جس طرح سے ’’خاتم القوم‘‘ ہے۔
مولانا اﷲ وسایا:  ازراہ مزاح! استاد جی واسطہ رب دا غلط سبق نہ پڑھائیو! ’’خاتم القوم‘‘ کا ترجمہ لغت والوں نے کیا ہے آخری۔ یہ معنی کسی لغت والے نے نہیں کیا کہ ’’قومیں ختم  ہوگئیں۔‘‘ اس لئے کہ قوموں کے ختم ہونے کا سوال نہیں۔ ورنہ لفظ ختم الاقوام ہوتا تب تو قومیں ختم ہوگئیں ترجمہ ہوتا، یہاں خاتم کا لفظ مفرد کی طرف مضاف کیا ہے۔ یعنی قوم کی طرف مضاف کیا کہ یہ شخص قوم کا آخری ہے۔ اقوام جمع کی طرف ہیں۔ بلکہ یہ لفظ ’’خاتم‘‘ لکھ کر اس کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ… آخری۔ اسی طرح خاتم النّبیین کا معنی ہے آخری کہ حضورa آخری نبی ہیں… آگے چل… یہ لغت ہے کر ترجمہ حضور کو نہیں مانا اب لغت پیش کر رہا ہوں کر ترجمہ ’’خاتم القوم ای آخرہم‘‘
ڈاکٹر صاحب:  تاج صاحب! آپ میرے بچے کو پڑھاتے ہیں، اسے کسر کا پتہ نہیں یاد ہے آپ کو۔ تو آپ نے کہا، پتہ کیسے نہیں میں ابھی سمجھا کے جاتا ہوں۔
	چنانچہ آپ نے وہ سمجھائی اور اسے پتہ چلا کہ کسر کسی چیز کا حصہ ہے۔ اسی طرح مولانا صاحب آپ کو لغت کا، ان کے لفظی معنی اور بامحاورہ معنی کو سمجھا رہے ہیں۔ پھر آپ کیوں نہیں سمجھتے؟
تاج محمد:  ٹھہرو ذرا بات سنو! ایک ہوتی ہے بحث برائے بحث۔
ڈاکٹر صاحب:  یہ آپ کی تو بحث برائے بحث ہے۔
تاج محمد:  ٹھہرو سنو! خدا کی قسم یہ میرے ہاتھ میں قرآن ہے۔ میں بحث برائے بحث نہیں کرتا جو میری سمجھ میں آرہا ہے میں وہ کہہ رہا ہوں۔
مولانا اﷲ وسایا:  اچھا تو آپ وہی بات کہہ رہے ہیں جو آپ کی سمجھ میں آرہا ہے۔
تاج محمد:  جی۔
مولانا اﷲ وسایا:  اﷲ واسطے مجھے اتنی بات سمجھا دو کہ مرزاقادیانی جو کہتے ہیں کہ…
	’’میں بندے دا پتر نہیں۔‘‘
	اس کا ترجمہ کیا ہے جو آپ کی سمجھ میں آئے، وہی ترجمہ کر دیں۔ چلئے میں آپ کی سمجھ کو مانتا ہوں۔ کیجئے اس کا ترجمہ کیا کہتا ہے؟
کرم خاکی ہوںمرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
تاج محمد:  یہ ایک عاجزی کا انتہائی درجہ ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter