Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

20 - 206
تاج محمد:  بات یہ ہے کہ جو کچھ بھی انہوں نے کہا ہے خاتم الاولاد… میں نے کہا کہ وہ نفی جنس نہیں یعنی ہمیشہ کے لئے نہیں… اچھا… جی… آپ نے کہا۔میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں نے آپ کو گفتگو سے یہ نتیجہ اخذ کیا اور دوسرے ’’لا ہجرۃ‘‘… آپ کہتے ہیں مکہ سے، میں کہتا ہوں ہجرت تو جاری ہے۔
مولانا اﷲ وسایا:  ’’لا ہجرۃ بعد الفتح من المکۃ‘‘ یعنی مکہ مکرمہ سے کوئی ہجرت نہیں ہوسکتی۔ میاں صاحب! میری گذارشات کو سمجھنے کی کوشش کرو کہ مکہ مکرمہ نے دارالاسلام رہنا ہے۔ ہجرت دارالاسلام سے نہیں ہوتی، دارالکفر سے ہوتی ہے۔ کافروں کے شہر سے نکل کر مسلمانوں کے شہر کی طرف جانا ہوتا ہے۔ مسلمان تو اپنے شہر میں رہتا ہے۔ اگر کوئی سفر کرے تو وہ اس کا پرائیویٹ سفر ہوسکتا ہے۔ لیکن ہجرت میں شمار نہ ہوگا۔ حضورa کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ: ’’مکہ مکرمہ نے قیامت تک دارالاسلام رہنا ہے۔‘‘
	مکہ سے کوئی ہجرت نہیں ہوگی۔ مکہ سے ہجرت کرنے والے واقعی حضرت عباسؓ آخری مہاجر ہیں۔ ان کے بعد مکہ سے نہ کسی نے ہجرت کی اور نہ کسی کو ہجرت کا ثواب ملے گا۔
	لیکن میں نے جو یہ گذارش کی ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی جس کے متعلق یہ بحث چل رہی ہے اسے انسان تو ثابت کریں۔ ایک ہی حوالے میں پھنس گئے۔ رہی لغت۔ میں ان کی خدمت میں درخواست کرتا ہوں کہ ’’تاج العروس‘‘ والا یا یہ کوئی لغت کی کتاب لے آئیں۔ خاتم کا معنی ان سے پوچھ لیں۔ وہ اگر اس کا معنی آخری کر دیں تو پھر آپ کی سزا کیا ہوگی؟
	چلئے! ’’خاتم القوم ای آخرہم‘‘ لغت کا حوالہ ہے بولو۔
تاج محمد:  کیا کیا… تسیں… آں، آں۔ جی، آں۔
ڈاکٹر صاحب:  تاج یار گل سن!
	جب مولانا گرائمر کے حساب سے سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں تو پھر بھی کیوں نہیں سمجھتے؟
تاج محمد:  خاتم کے یہ جو معنی کر رہے ہیں، میں اس سے نفیٔ جنس مراد نہیں لے رہا بلکہ نفیٔ کمال مراد لے رہا ہوں۔
ڈاکٹر صاحب:  تسیں حرف آخر نئیں۔
تاج محمد:  میری سنو بھی تو سہی… بھائی۔ ایک شخص کلام سن رہا ہے۔ وہ لیکچر کے معنی کچھ سمجھے گا یا نہیں۔ یعنی تقریر… کچھ تو سمجھے گا۔
ڈاکٹر صاحب:  بالکل سمجھے گا۔
تاج محمد:  فرض کرو۔ آپ نے خاتم الاولاد پیش کیا ہے۔ میرا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں اولاد کی نفی نہیں ہوئی۔
مولانا اﷲ وسایا:  میاں صاحب! آپ نے مرنا نہیں۔ ڈاکٹر صاحب! آپ حوالہ سمجھنے کی کوشش کریں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں کہ: ’’میرے والدین کے ہاں فلانی فلانی اولاد پیدا ہوئی۔ وہ کہتے ہیں، 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter