Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

15 - 206
دوں گا۔ جو یہ ثابت کردے کہ خاتم الاولاد کا لفظ عربی نہیں۔ کوئی ماں کا لال جو عربی جانتا ہو یہ کہہ دے کہ خاتم الاولاد جو مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ وہ بند کرنے کے معنی میں نہیں ہے۔
	میں یہ کہتا ہوں کہ جو خاتم الاولاد کا معنی ہے، وہی ترجمہ خاتم النّبیین کا کر لو۔ یعنی آخری، لیکن افسوس کہ آپ کو نہ حضورa کا ترجمہ پسند آیا نہ مرزاغلام احمد کا۔ رہی عرب کے محاورے کی بات، میں ایک نہیں، سینکڑوں محاورے پیش کر سکتا ہوں۔ لیکن کم ازکم اتنی بات تو فرمادیں کہ مجھے غلام احمد قادیانی کا ترجمہ پسند نہیں اور حضورa کا ترجمہ بھی پسند نہیں۔ پھر بحث کر کے طے کر لیتے کہ یہ ہے ہمارا تمہارا مشترکہ ترجمہ اور پھر آگے چلتے ہیں۔
	اس کے بعد جو حدیث یا کوئی آیت اس ترجمے سے ٹکڑائے گی یا تو ہم اس ترجمے کو بدل لیتے یا پھر اس حدیث کو سمجھنے کی کوشش کرتے۔ افسوس کہ آپ نے کوئی بات نہ مانی۔ کتنے صدمے کی بات ہے کہ حضورa کا ترجمہ بھی قبول نہیں کیا، مرزاغلام احمد قادیانی جس کو نبی مانتے ہیں جس کو مسیح موعود اور مجدد مانتے ہیں، اس کا ترجمہ بھی پسند نہیں آیا… میں ان باتوں کو چھوڑتا ہوں… آپ نے کہا کہ حضور(a) نے خاتم المہاجرین کہا ہے۔ میاں صاحب! خدا سے ڈرو۔ اس وقت آپ کی کافی عمر بیت چکی ہے۔ گور کنارے پہنچ چکے ہیں، یہ لاکھوں یا کروڑوں روپیہ جو آپ نے دنیا میں کمایا، یہ کچھ کام نہیں آئے گا۔ خدا کے لئے احادیث میں تحریف نہ کیا کرو۔ یہ خاتم المہاجرین والی جو حدیث ہے، اس کے بارے میں بخاری شریف میں (امام بخاریؒ ج۲ ص۷۱۵) نے باب فتح مکہ باندھا ہے کہ ’’لا ہجرۃ بعد الفتح‘‘ یہ حضرت عبداﷲ بن عمر سے روایت ہے۔ اب دیکھیں کہ حضرت عباسؓ مکہ مکرمہ سے سب سے آخر میں ہجرت کر کے مدینہ طیبہ جا رہے تھے۔ مدینہ طیبہ سے حضورa فتح مکہ کے لئے تشریف لا رہے تھے۔ حضرت عباسؓ مکہ مکرمہ سے کئی میل دور نکل چکے تو سامنے حضورa تشریف لے آئے، حضرت عباسؓ دیکھ کر غمزدہ ہوگئے کہ افسوس مجھے ہجرت کا ثواب نہیں ملا۔ حضورa نے فرمایا۔
	اے عباسؓ تو خاتم المہاجرین ہے اور تیرے بعد مکہ مکرمہ سے کسی نے ہجرت نہیں کرنی۔ مکہ سے ہجرت کرنے والوں میں سے تو سب آخری مہاجر ہے، اس لئے کہ مکہ مکرمہ نے قیامت تک دارالاسلام رہنا ہے۔ ہجرت دارالکفر سے ہتی ہے۔ دارالاسلام سے نہیں۔ یہ ہے مسئلہ۔
	تاج صاحب! بحث برائے بحث اور ضد براے ضد نہ کرو، آدھی آیت پڑھنی یعنی ’’لا تقربوا الصلوٰۃ‘‘ (نماز کے قریب نہ جاؤ) کچھ حصہ آیت کا پڑھ لینا اور کچھ نہ پڑھنا، یہ درست نہیں۔ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنے والوں میں حضرت عباسؓ سب سے آخری مہاجر ہیں، اس واسطے حضرت عباسؓ نے قیامت تک مکہ سے ہجرت کرنے والوں کے لئے خاتم المہاجرین رہنا ہے۔
	باقی آپ نے فرمایا کہ حضرت علیؓ کو کہاگیا کہ وہ خاتم الاولیاء ہیں، اس کی کوئی روایت پیش کرتے، کوئی حوالہ دیتے۔ میں حضورa کی روایت پیش کرتا ہوں کہ حضورa جنگ کے لئے تشریف لے جارہے تھے۔ آپa نے فرمایا اے علیؓ! میرے بعد تمام تر نظام کو سنبھالنا اور لوگوں کے فیصلے تونے کرنے ہیں۔ میں جہاد پر جارہا ہوں۔ حضرت علیؓ کے دل میں خیال آیا کہ اپاہج، معذور، بچے، بوڑھے اور عورتیں سب یہاں ہیں، حضورa جہاد پر روانہ ہورہے ہیں۔ میں ان کمزور لوگوں میں ہوں۔ میں جہاد کے ثواب سے محروم رہ جاؤں گا؟ غمزدہ ہوکر حضورa کی خدمت میں پیش ہوئے، حضورa نے فرمایا اے علیؓ ’’انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ‘‘ کیا تو یہ سمجھتا ہے کہ میں تجھے معذوروں اور اپاہج لوگوں میں چھوڑے جارہا ہوں، یہ بات نہیں بلکہ تیری میرے ہاں حیثیت وہی ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تھی، دونوں خدا کے نبی ہیں۔ موسیٰ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter