Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

12 - 206
	کرو ترجمہ۔ منٹ لگاؤ۔ میں نے ابھی اگلی بات بھی کرنی ہے۔
تاج محمد:  میں نے عرض کی ہے۔
مولانا اﷲ وسایا:  آپ عرض کر رہے ہیں، میں نے بھی درخواست کی ہے۔ پہلے اس بات کا فیصلہ تو کر لیں۔
تاج محمد:  یہ سن لیں یہ عجیب چیز ہے۔
مولانا اﷲ وسایا:  کیا ’’خاتم الاولاد‘‘ کا لفظ عربی نہیں؟
تاج محمد:  دیکھو! ڈاکٹر صاحب۔
مولانا اﷲ وسایا:  افسوس میاں صاحب! آپ میرے جذبات کی قدر نہیں کر رہے۔ میں آپ کے بچوں جیسا ہوں۔ میری آپ سے مخلصانہ درخواست ہے کہ ’’خاتم الاولاد‘‘ کا لفظ عربی ہے یا نہیں؟ بتائیے!
تاج محمد:  جی! کیا؟
مولانا اﷲ وسایا:  ’’خاتم الاولاد۔‘‘
تاج محمد:  ’’خاتم الاولاد‘‘ اردو عبارت میں ہے۔
مولانا اﷲ وسایا:  مجھے اردو عبارت سے بحث نہیں۔ ’’خاتم الاولاد‘‘ کا لفظ عربی ہے یا نہیں؟
تاج محمد:  دیکھو ڈاکٹر صاحب (ڈاکٹر محمد جمیل صاحب) چونکہ آپ نے مجھے بلایا ہے۔ اس واسطے میں میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ محاورات عرب میں خاتم کے لفظ کا معنی خاتم کبھی استعمال نہیں ہوا۔
مولانا اﷲ وسایا:  میاں (تاج) صاحب۔
تاج محمد:  نہ نہ نا، نہ نہ نا، میں ڈاکٹر صاحب میں، میں ڈاکٹر صاحب ذرا ٹھہریں میں ڈاکٹر صاحب۔
مولانا اﷲ وسایا:  جناب! اگر آپ کو حضور اکرمa کی زبان مبارک پر اعتبار نہیں تو میں آپ کو محاوروں کی طرف لے جاؤں گا۔ اگر آپ مرزاقادیانی کی بات نہیں مانتے تو میں آپ کو لغات والوں کی طرف لے جاؤں گا۔ آپ انکار کر دیں کہ میں حضورa کا ترجمہ نہیں مانتا۔
تاج محمد:  میں ڈاکٹر صاحب سے مخاطب ہوں۔
مولانا اﷲ وسایا:  ڈاکٹر صاحب! آپ ان سے اتنی بات پوچھیں کہ کیا ان کو حضورa کا ترجمہ پسند نہیں؟ خاتم النّبیین کا لفظ قرآن پاک میں استعمال ہوا۔ حضورa کا ترجمہ غلام احمد کی زبانی ان کی خدمت میں پیش کیا انہوں نے نہیں مانا۔
	غلام احمد قادیانی کی عبارت ان کی خدمت میں پیش کی، انہوں نے اسے بھی تسلیم نہیں کیا۔ جس میں مرزاصاحب نے خود کہا کہ خاتم النّبیین کا ترجمہ حضورa نے لا نبی بعدی کیا ہے۔ اس کو مان لو جو اس ترجمہ کو نہیں مانتا وہ کافر ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter